- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
دل کی مرمت کرنے والا نیا خلیہ دل کے پاس ہی دریافت
کیلگری، کینیڈا: ماہرین نے دل کے قریب ہی ایک نیا خلیہ (سیل) دریافت کیا ہے جو دل کی مرمت کرکے انسانوں کو زندہ رکھ سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلگری کے ماہرین کے مطابق اس دریافت سے نہ صرف معالجین بلکہ سرجن حضرات کے لیے بھی علاج و سرجری کے نئے طریقے ممکن ہوسکیں گے۔
ہمارا دل مائع بھری ایک تھیلی میں بند ہوتا ہے جسے پیری کارڈیئل فلوئیڈ کہا جاتا ہے۔ ایک عرصے سے ماہرین اس مائع کو بہت اچھی طرح سمجھنے سے قاصر رہے تھے۔ لیکن اب سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اس مائع میں قدرتی دفاعی (امنیاتی) خلیات پائے جاتے ہیں۔ یہ خلیات دل کو پہنچنے والے کسی نقصان کا ازالہ کرتے رہتے ہیں۔ ان میں خاص قسم کے GATA6+ خلیات بھی ہوتے ہیں جو جی اے ٹی اے سکس پروٹین بناتے ہیں۔
واضح رہے کہ جی اے ٹی اے سکس پلس خلیات خون کے سفید خلیات کی ذیلی قسم ہیں جنہیں طبی ماہرین میکروفیج بھی کہتے ہیں۔
اگرچہ یہ دل کے باہر ہی باریک جھلی میں رہتے ہیں لیکن قلب کو کسی نقصان پہنچنے کی صورت میں فوری طور پر نقصان کی جگہ پہنچتے ہیں اور عضو کو تندرست رکھنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔ یونیورسٹی آف کیلگری کے پروفیسر پال فیڈک اور ان کے ساتھیوں نے GATA6+ کا تفصیلی مطالعہ کرکے اس کا تحقیقی مقالہ ’امیونِٹی‘ نامی جریدے میں شائع کرایا ہے۔ اس میں چوہوں اور انسانوں پر کئے گئے بعض تجربات کا حوالہ بھی شامل ہے۔
اگرچہ چوہوں کے شکستہ دلوں میں جی اے ٹی اے سکس پلس خلیات کو ڈھونڈنا بہت آسان تھا لیکن حیرت اس وقت ہوئی جب انہوں نے دل کی جھلی کی اطراف بھی انہیں دیکھا۔ اس کے لیے متاثرہ انسانوں کے دلوں کو جائزہ لیا گیا اور وہاں یہ خلیات دریافت ہوئے۔ لیکن اب سوال یہ ہے کہ اس سے پہلے کسی ماہر نے اسے کیوں نہیں دیکھا تو اس کا جواب یہی ہے کہ کسی نے پہلے کوشش ہی نہیں کی تھی۔
اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ چوہوں کے دل پر جو بھی تجربات ہوئے ہیں اکثر واقعات میں ماہرین پہلے دل کی جھلی نکال باہر کرتے ہیں! اسی وجہ سے پیری کارڈئیم جھلی اور مائع کی تفصیل سے ہم اوجھل ہی رہی۔
ماہرین پر امید ہیں کہ دل کی جھلی کا مائع شفا بخش خلیات سے بھرپور ہے اور شاید یہ دل کے نئے خلیات بھی بناسکیں گے جو کئی صورتوں میں تباہ ہوجاتے ہیں۔
لیکن ابھی منزل دور ہے کیونکہ ان خلیات کو مصنوعی طور پر بڑی تعداد میں تجربہ گاہ میں تیار کرنا ہوگا اور اس کے بعد دل تک پہنچانے کے درست ترین طریقے ڈھونڈنا ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔