- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
ساڑھے تین ہزار کلومیٹر کا سفر طے کرنے والی لومڑی
ایک کم عمر برفانی لومڑی صرف 76 دن میں 3506 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے ناروے کے سوالبر جزائر سے شمالی کینیڈا تک جا پہنچی ہے۔
گرین لینڈ کے ایک اخبار کے مطابق ’لومڑی کے اس سفر پر سائنس دان انگشت بدنداں رہ گئے ہیں‘ ناروے کے پولر انسٹی ٹیوٹ میں موجود محقیقین نے اِس مادہ لومڑی کے سفر کا جائزہ لینے کے لیے اس پر جی پی ایس ٹریکر لگا دیا تھا۔ انھوں نے اسے گذشتہ سال مارچ سوالبر کے مرکزی جزیرے سپٹس برگن میں آزاد چھوڑ دیا تھا۔
جب خوراک کی تلاش میں یہ لومڑی مغرب کی جانب نکلی تب اس کی عمر ایک برس سے بھی کم تھی۔ اس نے گرین لینڈ کا 1512 کلومیٹر طویل سفر صرف 21 دنوں میں طے کیا اور اس کے فوراً بعد برفیلے علاقے میں پیدل چلتے ہوئے اپنے حیرت انگیز سفر کا دوسرا حصہ شروع کر دیا۔ جب یہ لومڑی سوالبر سے روانہ ہوئی تو سائنس دانوں نے اسے 76 دن بعد کینیڈا کے ایلزمیر جزیرے پر پایا۔ لومڑی نے اس دوران تقریباً 3500 کلومیٹر کا سفر برف پر پیدل چل کر طے کیا تھا۔
’ہمیں یقین نہیں ہوا‘
فاصلے کی لمبائی سے زیادہ محققین لومڑی کی رفتار سے متاثر تھے۔ سائنس دانوں کے ایک اندازے کے مطابق یہ لومڑی ایک دن میں اوسطاً 46 کلومیٹر چلتی تھی، اور بعض دنوں میں اس نے اوسطاً 155 کلومیٹر فاصلہ بھی طے کیا۔ایوا فگلی نارویگن انسٹی ٹیوٹ فار نیچر ریسرچ کے ارناڈ ٹیرکس کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں تاکہ یہ پتا لگایا جاسکے کہ لومڑیاں قطبِ شمالی میں موسم کی تبدیلیوں کا سامنا کیسے کرتی ہیں۔
انھوں نے ناروے کے سرکاری چینل این آر کے کو بتایا کہ ’ہم شروع میں اپنے آنکھوں دیکھے پر یقین نہیں کر رہے تھے۔ ہمیں لگا کہ یہ (لومڑی) مر گئی ہوگی یا اسے کسی نے کشتی پر لاد دیا ہوگا۔ لیکن اس علاقے میں تو کوئی کشتیاں نہیں۔ ہم بہت حیران ہوئے تھے‘۔ اس سے پہلے کسی لومڑی کو اتنا طویل سفر اتنی تیزی سے طے کرتے ہوئے ریکارڈ نہیں کیا گیا۔
ایوا فگلی نے بتایا ’گرمیوں میں کافی خوراک ہوتی ہے لیکن سردیوں میں مشکل پیش آتی ہے۔ اسی دوران برفانی لومڑی خوراک کی تلاش اور بقا کے لیے دوسرے علاقوں میں منتقل ہوجاتی ہے۔ لیکن اس مخصوص لومڑی نے ہماری تحقیق کا حصہ بنی دوسری لومڑیوں کے مقابلے میں کافی زیادہ سفر طے کرلیا ہے۔ یہاں سے اس چھوٹی سی مخلوق کی غیر معمولی صلاحیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔‘
پولی انسٹی ٹیوٹ نے ایک گراف کے ذریعے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ یہ لومڑی شمالی گرین لینڈ سے اپنے سفر کے دوران دو مرتبہ رکی۔سائنس دانوں کے مطابق لومڑی نے ایسا اس لیے کیا ہوگا تاکہ بْرے موسم کے ٹلنے کا انتظار کیا جاسکے۔ ایسا ممکن ہے کیونکہ لومڑی اپنی بالوں والی کھال کے ذریعے برف اور ٹھنڈ سے محفوظ رہتی ہے۔ دوسرا امکان یہ ہے کہ لومڑی کو کسی تالاب میں کھانے کے لیے سمندری پرندے مل گئے ہوں گے۔
’پگھلتی برف‘
پولر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق ہمیں اس بات کا علم نہیں ہے کہ لومڑی نے کینیڈا میں کیا کِیا کیونکہ فروری میں اس کا ٹرانسمیٹر کام کرنا چھوڑ گیا تھا۔مگر ایوا فگلی کے مطابق وہاں زندہ رہنے کے لیے لومڑی کو اپنی خوراک تبدیل کرنی پڑے گی۔ انھوں نے بتایا کہ ’ایلزمیر جزیرے پر لومڑیاں مچھلیوں کے بجائے لیمِنگز نامی چوہے کھا کر زندہ رہتی ہیں‘۔ قطبِ شمالی کے قریب علاقوں میں برف پگھلنے سے برفانی لومڑیوں کو مشکلات درپیش ہیں۔
مثال کے طور پر اب وہ آئس لینڈ نہیں جا سکتیں۔ آنے والے کچھ عرصے کے دوران سوالبر میں موجود لومڑیوں کی آبادی شاید بالکل اکیلی رہ جائے گی۔ ایوا فگلی نے این آر کے کو مزید بتایا کہ ابھی بھی امید ہے کہ ’سوالبر میں زیادہ درجہ حرارت سے شاید ہرنوں کی آبادی میں اضافہ ہوجائے گا، اور لومڑیاں (خوراک کے لیے) ان کی لاشیں اکٹھی کریں گی۔‘
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔