امریکا کا افغانستان سے جانے کا ارادہ نہیں لگتا، مشاہد حسین سید

اے پی پی  ہفتہ 14 ستمبر 2013
یہ تاثر درست نہیں کہ اپوزیشن رہنما عبداللہ عبداللہ بھارت نواز ہیں، پریس کانفرنس سے خطاب۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

یہ تاثر درست نہیں کہ اپوزیشن رہنما عبداللہ عبداللہ بھارت نواز ہیں، پریس کانفرنس سے خطاب۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ افغانستان میں بہت بڑے امریکی سفارتخانے کی تعمیر کے منصوبے اور دیگر تیاریوں سے لگتا ہے کہ امریکا کا افغانستان سے جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

فیصلے واشنگٹن، لندن اور برسلز کی بجائے خطے کے عوام کو خود کرنا ہوںگے۔ پارلیمنٹ ہائوس میں پریس کانفرنس میںانھوں نے قائمہ کمیٹی برائے دفاع اور قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے ارکان پر مشتمل وفد کے دورہ افغانستان کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سیکیورٹی اور دفاع کے معاملات پر کھل کر مذاکرات ہوئے۔ آئندہ مذاکرات اسلام آباد میں مئی 2014 میں ہونگے۔ یہ بھی فیصلہ ہوا کہ عوامی سطح پر پاک افغان پیپلز فرینڈ شپ گروپ قائم کیا جائیگا، اس کے پہلے چیئرمین سینیٹر افراسیاب خٹک اور جہانگیر بدر ممبر ہونگے۔

مشاہد حسین نے کہا کہ امریکا کا کابل میں نیا سفارتخانہ بن رہا ہے، بغداد، کابل اور اسلام آباد میں امریکا کے سب سے بڑے سفارتخانے ہونگے۔ اس میں 20ہزار فوجیوں کی رہائش کی گنجائش ہوگی جس سے لگتا ہے کہ امریکا کا افغانستان سے جانیکا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ملا برادر کی رہائی کے معاملے پر ہماری حکومت نے صدر کرزئی کو بھی اعتماد میں لیا ہے جو ایک مثبت پیش رفت ہے۔ یہ تاثر درست نہیں کہ اپوزیشن رہنما عبداللہ عبداللہ بھارت نواز ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔