لاہورپولیس 2 روز بعد بھی سنبل سے زیادتی کرنیوالے درندوں کی شناخت نہ کرسکی، رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش

ویب ڈیسک  ہفتہ 14 ستمبر 2013
واقعے کی تفتیش کیلئے ایس پی انویسٹی گیشن اور ایس پی کرائم ونگ لاہور کی سربراہی میں دو الگ الگ ٹیمیں بنادی گئی ہیں۔ فوٹو ایکسپریس نیوز

واقعے کی تفتیش کیلئے ایس پی انویسٹی گیشن اور ایس پی کرائم ونگ لاہور کی سربراہی میں دو الگ الگ ٹیمیں بنادی گئی ہیں۔ فوٹو ایکسپریس نیوز

اسلام آ باد: دو روز گزرنے کے باوجود پولیس 5 سالہ سنبل سے زیادتی کرنے والے درندہ صفت ملزمان کی شناخت کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی اس سلسلے میں آئی جی پنجاب نے چیف جسٹس کے حکم پر اب تک کی تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب ملک فیصل رفیق کی جانب سے سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس میں جمع کرائی گئی ابتدائی رپورٹ دوصفحات پرمشتمل ہے، رپورٹ کے متن میں کہا گیا ہے کہ سنبل کو جمعے کی شام تقریباً 6 بجے کے قریب اغوا کیا گیا۔ بچی کی میڈیکل رپورٹس کے مطابق اس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ واقعے کا مقدمہ سنبل کے والد شفقت اقبال کے نام سے درج کرلیا گیا ہے۔  واقعے کی تفتیش کے لئے ایس پی انویسٹی گیشن لاہور امتیاز سرور اور ایس پی کرائم ونگ لاہور عمر ورک کی سربراہی میں دو الگ الگ ٹیمیں بنادی گئی ہیں.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈی این اے اور فرانزک ٹیسٹ کے لئے سنبل کے نمونے حاصل کر لئے گئے ہیں، اس کے علاوہ تفتیشی ٹیموں نے گنگا رام اسپتال سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی ہیں، وڈیوں کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے باوجود پولیس اب تک ملزم کی شناخت نہیں کرسکی ہے تاہم ملزمان کی گرفتاری کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، کیس کی تفتیش کی نگرانی براہ راست سی سی پی او لاہور کر رہے ہیں۔

دوسری جانب ڈاکٹرز کے مطابق سنبل کی حالت اب خطرے سے باہر ہے، سنبل کو ایک دو روز بعد وارڈ میں شفٹ کردیا جائے گا، جبکہ 6 سے 8 ہفتے بعد سنبل کا دوبارہ طبی معائنہ ہوگا جس کے بعداس کا نفسیاتی علاج کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ دوروز قبل نامعلوم ملزمان نے 5سالہ سنبل کو گھر کے باہر کھیلتے ہوئے اغوا کیا اور زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد اسے گنگارام اسپتال کے مرکزی دروازے پر نیم مردہ حالت میں پھینک کر فرار ہوگئےتھے، میڈیا میں واقعے کی خبر نشر ہونے پر گزشتہ روز چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔