- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- اپنے دفاع کیلیے جو ضروری ہوا کریں گے ، اسرائیل
- ہر 5 میں سے 1 فرد جگر کی چربی سے متعلقہ بیماری میں مبتلا ہے، تحقیق
- واٹس ایپ نے چیٹ فلٹر نامی نیا فیچر متعارف کرادیا
- خاتون کا 40 دن تک صرف آرنج جوس پر گزارا کرنے کا تجربہ
- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
- افغانستان میں طوفانی بارش سے ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی
- فوج نے جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف الزامات پر انکوائری کمیٹی بنادی
- ٹی20 ورلڈکپ: کوہلی کو بھارتی اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ
- کراچی میں ڈاکو راج؛ جماعت اسلامی کا ایس ایس پی آفسز پر احتجاج کا اعلان
- کراچی؛ سابق ایس ایچ او اور ہیڈ محرر 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- شمالی وزیرستان میں پاک-افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش کرنے والے7دہشت گرد ہلاک
- کیا یواے ای میں ریکارڈ توڑ بارش ’’کلاؤڈ سیڈنگ‘‘ کی وجہ سے ہوئی؟ حکام کی وضاحت
- اسلام آباد میں غیرملکی شہری کو گاڑی میں لوٹ لیا گیا
- بیلف اعظم سواتی کو ایف آئی اے سائبر کرائم سے برآمد کراکے پیش کرے، عدالت
- بلوچستان کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارش کا سلسلہ جاری، ندی نالوں میں طغیانی
- قومی ٹیم میں تمام کھلاڑی پرفارمنس کی بنیاد پر آتے ہیں، بابراعظم
- فوج کی کسی شخصیت کا نام لینا اور ادارے کا نام لینا علیحدہ باتیں ہیں، بیرسٹر گوہر
- قائد اعظم یونیورسٹی شعبہ جاتی کارکردگی میں عالمی سطح پر بہترین جامعات میں شامل
عوام کی حکومت عوام کے لیے
قیام پاکستان کے بعد ہر چیز میں کوئی نہ کوئی تبدیلی آئی ، لیکن اقتداری ڈھانچے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور اقتداری ڈھانچہ بھی ایسی کرپٹ اشرافیہ پر مشتمل ہے، جس کی زندگی کا واحد مقصد لوٹ مار اور غریب طبقات کے استحصال پر مشتمل ہے۔ اشرافیہ اس منظم طریقے سے جمہوریت کا پروپیگنڈا کرتی ہے کہ ہمارا انٹلیکچوئل طبقہ جمہوریت پر واری صدقے ہوتا رہتا ہے۔
اس اقتداری ڈھانچے کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے لیے مڈل کلاس کے منتخب نمایندوں پر مشتمل ایک فوج کھڑی کر دی گئی ہے جو رات دن جمہوریت کا پروپیگنڈا کرتی رہتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اشرافیہ کو جمہوریت کے پاسبان کے طور پر پیش کرتی ہے ۔ اس ڈھانچے کو مضبوط اور مستحکم کرنے کے لیے عام لوگوں اور لوئر مڈل کلاس کو اس قدر احساس کمتری میں مبتلا کر دیا گیا ہے کہ وہ کبھی خواب میں بھی نہیں سوچ سکتے کہ وہ اس ملک کے وزیر اعظم یا صدر حتی کہ عام وزرا بن سکتے ہیں۔ اس سائیکی کا نتیجہ یہ ہے کہ عوام کے قابل تعلیم یافتہ باصلاحیت نوجوان سوچ بھی نہیں سکتے کہ اقتدار پر ان کا حق ہو سکتا ہے۔
یہ فراڈ ڈرامہ چل رہا ہے اور اشرافیہ اقتدار کے مزے لوٹ رہی ہے اور بے چارے عوام رعایا کی طرح اشرافیہ کے شاہوں کی اطاعت کرتے آ رہے ہیں اور اشرافیہ کے غلام دانشوروں کا ایک حصہ اشرافیہ کے قذاقوں کو ظل سبحانی بنا کر عوام کو ان کی اطاعت کی تلقین کر رہا ہے۔ یہ صورتحال عوام اور حقیقی جمہوریت کے لیے بہت مایوس کن ہے۔
71 سال کے بعد ایک مڈل کلاسر پارٹی برسر اقتدار آئی ہے تو اشرافیہ کے پیٹ میں ایسی مروڑ اٹھ رہی ہے کہ اسے کوئی پل چین نہیں۔ اس حوالے سے اشرافیہ ملک کے وزیر اعظم کی طرح طرح سے ایسی توہین پر اتر آئی ہے کہ دوسرے ملک انگشت بدنداں ہیں۔ وزیر اعظم کے خلاف اس پروپیگنڈے کا واحد مقصد عوام میں وزیر اعظم کو غیر مقبول بنانا ہے۔ اشرافیہ نے اس نیک کام کے لیے پروپیگنڈے بازوں کی بے شمار ٹیمیں اتار رکھی ہیں جو اربوں روپوں کے خرچ سے مڈل کلاس حکومت اور اس کے وزیر اعظم کے خلاف رکیک پروپیگنڈے میں مصروف ہیں ۔
مشکل یہ ہے کہ اشرافیہ کی چھلنی میں اتنے سوراخ ہیں کہ پروپیگنڈے کا گندا پانی اس چھلنی میں رکتا ہی نہیں۔ اس صورتحال سے مایوس اشرافیہ غصے میں حکومت اور اس کے مڈل کلاسر اراکین کو مغلظات بکنے پر اتر آئی ہے، جس کے نتیجے میں حکومت کے ساتھ عوام کی قربت میں اور اضافہ ہوتا ہے۔ ہمارے عوام کو مختلف حوالوں سے بانٹ کر رکھا گیا ہے تا کہ ان کی اجتماعی طاقت ایک مرکز پر نہ آ جائے۔ اگر ایسا ہوا تو اشرافیہ دھڑام سے آسمان سے زمین پر آ گرے گی۔ بدقسمتی سے ہمارے دانشور، مفکر، ادیب اور شاعر اس سازش کو نہیں سمجھ پا رہے ہیں کہ اشرافیہ ہر قیمت پر حکومت کو گرانا چاہتی ہے۔
بدقسمتی یہ ہے کہ ماضی کی حکومتیں ملک پر 24 ہزار ارب قرض لاد کر چلی گئی ہیں جس کی وجہ ملک میں مہنگائی کا ایک طوفان بپا ہے حکومت بڑی کوششوں سے دوست ممالک سے امداد لے کر مہنگائی کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن عشروں کی مہنگائی پر اتنی جلد قابو پانا آسان نہیں۔ دوست ممالک چین، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات عمران حکومت کی عوام سے محبت اور خلوص سے متاثر ہو کر ملک کو بھاری امداد دے رہے ہیں جس کی وجہ سے اشرافیہ کو یہ خوف لاحق ہو گیا ہے کہ اس امداد سے حکومت کہیں ان مشکلات پر قابو نہ پا لے جو بڑی محنت سے اشرافیہ نے موجودہ حکومت کے لیے پیدا کی ہیں۔
شرافت ملاحظہ فرمائیے کہ حکومت کی ایمانداری اور عوام دوستی سے متاثر ہو کر پاکستان کو جو بھاری امداد دوست ملک دے رہے ہیں اور وزیر اعظم عمران خان کو اپنے ملکوں کے دوروں کی جو دعوتیں دے رہے ہیں اس پر اشرافیہ یہ پروپیگنڈا کر رہی ہے کہ حکومت کشکول لے کر دنیا کے ملکوں کے پاس بھیک مانگنے جا رہی ہے۔ بلاشبہ سرمایہ دارانہ نظام میں کرپشن لازمی ہوتی ہے لیکن ہمارے ملک کی اشرافیہ نے کرپشن کا جو بازار گرم کر رکھا ہے اس کا کسی دوسرے کرپٹ ملک سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ جس پتھر کو اٹھائیں اس کے نیچے سے کرپشن کا کوئی نہ کوئی ناگ نکل آتا ہے۔
جو اشرافیہ 71 سال سے اقتدار میں ہے وہ نہ صرف اقتدار کے اسرار و رموز سے اچھی طرح واقف ہے بلکہ اقدار کی زرگری کا بھرپور تجربہ بھی رکھتی ہے۔ اوپر سے نچلی سطح تک اپنے ٹرینڈ بندوں کو بٹھا رکھا ہے جو اشرافیہ کی سازشوں پر بڑی خوش اسلوبی سے عمل پیرا رہتے ہیں۔ تازہ اسکینڈل ایک جج صاحب کا ہے جو اشرافیائی کارندوں کے پروگرام پر عملدرآمد کے لیے تیار نہ ہوئے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق انھیں اشرافیہ کے کارندوں نے پچاس کروڑ روپوں کی رشوت کی پیشکش کی تھی۔ لیکن جج صاحب نے اس رشوت کو ٹھکرا دیا۔ اس رشوت کا مقصد جج صاحب کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا بتایا جاتا ہے۔
ہماری تمام ہمدردیاں اس ملک کے ان 22 کروڑ غریب انسانوں کے ساتھ ہیں جو اشرافیہ کے دام میں آ کر غلط راستوں پر چلے جاتے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عوام آیندہ انتخابات میں اشرافیہ کے کارندوں کو منتخب کرنے کے بجائے اپنے طبقے کے ایماندار اور مخلص لوگوں کو منتخب کریں اور اپنی بستیوں سے ہی اپنی قیادت نکالیں تا کہ سیاست اور اقتدار پر سے اشرافیہ کی اجارہ داریوں کا خاتمہ ہو سکے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔