سائیکل پر دنیا کا چکر لگانے کا عزم!

 ہفتہ 14 ستمبر 2013
ان دنوں فینگ یان زیمبیا ہے اور اب اس کی اگلی منزل جنوبی افریقا ہے۔  فوٹو : فائل

ان دنوں فینگ یان زیمبیا ہے اور اب اس کی اگلی منزل جنوبی افریقا ہے۔ فوٹو : فائل

چینی ایک باہمت قوم ہیں جو تمام شعبہ ہائے زندگی میں اپنے ملک کا نام روشن کر رہے ہیں۔ ان کی انتھک محنت کی وجہ سے چین آج دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن چکا ہے۔

اجتماعی کے ساتھ ساتھ چینی باشندے انفرادی طور پر بھی اپنے وطن کا پرچم بلند کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ ستائیس سالہ Fengyan Du بھی ایک ایسا ہی باہمت نوجوان ہے۔ فینگ یان نے دو برس قبل سائیکل پر دنیا کا چکر لگانے کا عزم کیا تھا۔ اس نے 25 اگست 2011 ء کو چین سے اپنے سفر کی شروعات کی تھی۔ اور ان دنوں وہ براعظم افریقا کے ملک نمیبیا پہنچ چکا ہے۔ دو برس کے دوران فینگ یان نے سائیکل پر  33500 کلومیٹر کا سفر طے کیا۔ اس دوران وہ ایشیا اور افریقا کے اکیس ممالک میں سے گزرا۔ ان ممالک میں مصر، سوڈان، ایتھوپیا، یوگنڈا، روانڈا، تنزانیہ، ملاوی، انڈیا اور ایران  کے علاوہ مزید کئی ایشیائی ممالک شامل ہیں۔ ان ممالک سے گزرتے ہوئے فینگ یان نے یہاں عوامی فلاح و بہبود کے کاموں میں بھی شرکت کی۔

ان دنون فینگ یان زیمبیا ہے اور اب اس کی اگلی منزل جنوبی افریقا ہے۔

جنوبی افریقا سے فینگ یان وطن واپسی کا ارادہ رکھتا ہے کیوں کہ اس کے پاس اب اتنی رقم نہیں بچی کہ وہ سفر جاری رکھ سکے۔ فینگ یان کا کہنا ہے کہ دنیا کا چکر لگانا اس کا دیرینہ خواب ہے جسے حقیقت میں بدلنے کے لیے وہ ہرممکن کوشش کرے گا۔ فینگ یان نے 2007ء میں اس ایڈونچر کے لیے رقم پس انداز کرنی شروع کردی تھی۔ تین سال تک بچت کرنے کے بعد اس کے پاس اتنی رقم جمع ہوگئی جس سے وہ اپنے دیرینہ خواب کی تکمیل کی جانب پیش قدمی کرسکتا تھا۔ فینگ یان کے مطابق اس سفر کے دوران اس نے ہر طرح کے حالات کا سامنا کیا۔ متعدد بار ایسا ہوا کہ اسے کیمپنگ کے لیے جگہ دست یاب نہ ہوسکی اور کئی بار اس نے اسکولوں، گرجاگھروں اور زرعی فارموں میں قیام کیا۔ کھانے اور شب بسری کے انتظام کے عوض وہ چھوٹے موٹے کام کردیا کرتا تھا۔ فینگ یان کے مطابق مصر میں اس نے طعام و قیام کی سہولت کے عوض سیاحوں کی فرمائش پر ان کی تصاویر کھینچیں اور فلم بندی بھی کی۔ مقصد، ظاہر ہے کہ رقم بچانا تھا۔

فینگ کہتا ہے،’’دیہات میں جانا اور وہاں لوگوں سے ملنا میرے لیے ایک خوش گوار تجربہ تھا۔ ایتھوپیا میں میری رہزنوں سے بھی مڈبھیڑ ہوئی مگر خوش قسمتی سے انھوں نے مجھ سے کچھ نہیں چھینا۔ اور پھر بعد میں ان سے میری اچھی خاصی دوستی ہوگئی تھی۔‘‘ ہزاروں کلومیٹر طویل سفر کے دوران فینگ کو گھنے جنگلوں میں سے بھی گزرنا پڑا۔ اس دوران بھیڑیوں اور لگڑ بگڑجیسے خطرناک جانوروں سے بھی اس کا سامنا ہوا مگر خوش قسمتی سے کسی جانور نے اس پر حملہ نہیں کیا۔ فینگ کے مطابق اس سفر پر اس کے پانچ ہزار امریکی ڈالر خرچ ہوچکے ہیں۔ وطن واپسی کے بعد وہ اتنی ہی مزید رقم کمانے اور پھر دوبارہ دنیا کے سفر پر نکلنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ آئندہ اس کا رخ جنوبی اور شمالی امریکا کی جانب ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔