کمسن بچی کے ساتھ زیادتی کا دلخراش سانحہ

ایڈیٹوریل  ہفتہ 14 ستمبر 2013
پاکستان میں معصوم بچوں اور خواتین کے ساتھ زیادتی کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ فوٹو: ایکپسریس نیوز

پاکستان میں معصوم بچوں اور خواتین کے ساتھ زیادتی کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ فوٹو: ایکپسریس نیوز

لاہور میں کم سن بچی سے زیادتی کے دلخراش واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس واقعے کی حساسیت اور سنگینی کا اندازہ اس حقیقت سے بھی ہوتا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے اس کا از خود نوٹس لے لیا ہے۔ یہ بچی اسپتال میں زیر علاج ہے اور ابھی تک اس قابل نہیں کہ اپنے ساتھ ہونے والے واقعے کے بارے میں کچھ بتا سکے۔ کچھ افراد حراست میں ہیں تاہم  پولیس اصل ملزموں کی گرفتاری کے لیے مختلف جہتوں پر کام کر رہی ہے۔ پاکستان میں معصوم بچوں اور خواتین کے ساتھ زیادتی کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔

کچھ واقعات میڈیا کے باعث منظر عام پر آ جاتے اور باقی کا کسی کو پتہ نہیں چلتا۔ پاکستانی معاشرے میں جنون‘ حیوانیت اور ہیجان  مسلسل بڑھ رہا ہے‘ قتل‘ اغوا برائے تاوان، ڈاکا زنی، خواتین اور معصوم بچوں، بچیوں سے زیادتی کے گھناؤنے جرائم معمول بن گئے ہیں۔ پشاور سے لے کر کراچی تک کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں سکون ہو۔ لاہور میں کمسن بچی کے ساتھ جو زیادتی ہوئی‘ اس کے اصل ملزمان گرفتار ہونے چاہئیں۔ پنجاب پولیس کا کلچر یہ ہے کہ وہ ایسے ملزمان کو مقابلے میں ہلاک کر دیتی  ہے۔

آئین و قانون کا تقاضا ہے کہ پولیس ملزم گرفتار کرے، صاف و شفاف تفتیش کر کے مقدمہ عدالت کے سپرد کرے۔ عدالت ایسے ملزموں کو سزا دے جیسے اگلے روز  بھارت میں ایک لڑکی کے ساتھ زیادتی کے ملزموں کو  عدالت نے سزائے موت سنائی ہے۔ پاکستان میں بھی ایسا ہی ہونا چاہیے،  اس طریقے سے لاہور میں ہونے والے  گھناؤنے جرم کے ملزم بھی کیفر کردار تک پہنچ جائیں گے اور انصاف و قانون کا بھی بول بالا ہو گا اور قوم کے سامنے اس کیس کی مکمل تفصیلات بھی آ جائیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔