- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک؛ اپوزیشن کا 60 سینیٹرز کی حمایت کا دعویٰ
اسلام آباد: نیشنل عوامی پارٹی کے سینیٹر حاصل بزنجو کا کہنا ہے کہ حکومت کو صرف 33 اراکین کی حمایت حاصل ہے اور اپوزیشن کے پاس 66 اراکین ہیں۔
اسلام آباد میں اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینیٹر حاصل بزنجو کا کہنا تھا کہ صادق سنجرانی حکومت اور میں اپوزیشن کی نمائندگی کر رہا ہوں اور چیئرمین سینیٹ کا معاملہ نہ بلوچ کا مسئلہ ہے نہ بلوچستان کا ہے، اجلاس بلایا جائے اور ووٹنگ کی جائے تاکہ پتا چلے اکثریت کا پتا چلے، حکومت کو صرف 33 اراکین کی حمایت حاصل ہے اور اپوزیشن کے پاس 66 اراکین ہیں۔
حاصل بزنجو نے کہا کہ ہماری تحریک منظور ہوئی یا نامنظور ہمیں نہیں بتایا گیا اور کل کی میٹنگ میں اپوزیشن کے 55سینیٹرز نے شرکت کی، کل پھر میٹنگ ہو گی، امید ہے ہم 60 سے زائد ووٹ لیں گے، چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں تاخیر آئین کی خلاف ورزی ہوگی، حکومت کوئی بھی حربہ استعمال کرلے اپوزیشن نہ بکے گی اور نہ جھکے گی۔
جے یو آئی (ف) کے سینیٹر غفورحیدری نے کہا کہ ہمارا ٹارگٹ حکومت ہے، ہماری اگر کسی کے ساتھ دشمنی ہے تو موجودہ حکومت سے ہے، اپنا چیئرمین سینیٹ لانا ہمارا آئینی حق ہے، کل کے اجلاس میں ہماری واضح اکثریت تھی۔
پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ نمبرز کی نفی کرکے یہ زورزبردستی سے یہ عہدہ رکھنا چاہتے ہیں، حربے استعمال کرنا ان کی بدنیتی ہے، چیئرمین کہہ رہے ہیں آپ مجھے ہٹا نہیں سکتے لیکن پارلیمان اکثریت کی بنیاد پر چلتا ہے۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر راجا ظفرالحق نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے خط کا جواب جمع کرا دیا، ہم نے خط میں لکھا ہے کہ آپ تحریک عدم اعتماد والا اجلاس چیئر نہیں کرسکتے، ڈرافٹ سابق چیئرمین میاں رضا ربانی نے لکھا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔