قبائلی اضلاع میں انتخابات؛ نتائج آنے کا سلسلہ جاری

ویب ڈیسک  ہفتہ 20 جولائی 2019
الیکشن پرامن انداز میں ہوئے تاہم چند ناخوشگوار واقعات کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔ فوٹو:ٖفائل

الیکشن پرامن انداز میں ہوئے تاہم چند ناخوشگوار واقعات کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔ فوٹو:ٖفائل

پشاور: قبائلی اضلاع میں خیبرپختونخوا اسمبلی کی 16 نشستوں پر انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی اور نتائج آنے کا عمل جاری ہے۔

باجوڑپی کے 100:

حلقے کے 104 پولنگ اسٹیشنز میں سے 77 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج آگئے، پی ٹی آئی کے انور زیب 10916 ووٹ لیکر آگے جب کہ جماعت اسلامی کے مولانا وحید گل 8529 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔

باجوڑ پی کے 101:

103 پولنگ اسٹیشنز میں سے 17 اسٹیشنز کے نتائج، جماعت اسلامی کے ہارون رشید 2061 ووٹ لے کر آگے جب کہ لعلی شاہ اے این پی 2005 ووٹ لے کر دوسرے اور پی ٹی آئی کے اجمل خان 1235 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پرہیں۔

باجوڑ پی کے 102:

حلقے کے 131 میں 56 کے نتائج میں جماعت اسلامی کے سراج الدین 11101 ووٹ لیکر آگے جب کہ آزاد امیدوار خالد خان6931 ووٹ لے کر دوسرے نمبر ہیں۔

مہمند پی کے 103

حلقے کے 82 پولنگ اسٹیشنز کا نتیجہ سامنے آگیا جس کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار نثار مہمند 10314 ووٹ لے کر پہلے جب کہ تحریک انصاف کے امیدوار رحیم شاہ 10092 کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔

مہمند پی کے 104

حلقے کے 57 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کے مطابق آزاد امیدوار عباس رحمن 7318 ووٹ لے کر آگے جب کہ جے یو آئی کے مولانا عارف حقانی 5426 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

خیبر پی کے 105:

ضلع خیبر پی کے 105 گورنمنٹ ہائی زین اسکول تاڑہ ولی خیل لنڈی کوتل کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار  الحاج شفیق شیر آفریدی 347لے کر آگے ہیں،آزاد امیدوار  شیرمت خان آفریدی 55 لے کر دوسرے اور پی ٹی آئی کے شاہد شنواری 29 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر ہیں۔

خیبر پی کے 106:

حلقے میں آزاد امیدوار خیبر شید آفریدی 4066 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر ہیں۔

خیبر پی کے 107:

حلقے کے 100 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج  کے مطابق آزاد امید وار شفیق آفریدی 10 ہزار 25 ووٹ لے کر آگے ہیں جب کہ آزاد امیدوار حمید اللہ جان آفریدی 756 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔

پارا چنار پی کے 108:

حلقے کے 57 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں جے یو آئی (ف) کے ریاض 4616 ووٹ لے کر آگےاور آزاد امیدوار جمیل 3842 ووٹ لے کر دوسرے نمبرہیں۔

پارا چنارپی کے 109:

پاراچنار پی کے 109 ضلع کرم کے 131 میں 24 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے سید اقبال میاں 9229 ووٹ لے کر آگے اور آزاد امیدوار عنایت علی طوری 3944 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

اورکزئی پی کے 110:

حلقے کے 78 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق آزاد امیدوار غازی غزن جمال 10653 ووٹ کے ساتھ پہلے اور پی ٹی آئی کے شعیب حسن 7294 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔

شمالی وزیرستان پی کے 111 :

حلقے کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے امیدوار اقبال وزیر نے کامیابی حاصل کرلی انہوں ںے 12 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے۔

میرانشاہ پی کے 112 :

حلقے کے  17 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کے مطابق  آزاد امید وار میر کلام 2478 ووٹ لے کر آگئے جب کہ جے یو آئی (ف) کے صدیق اللہ 1544 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔

ٹانک پی کے 113:

حلقے کے 25 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کے مطابق جے یو آئی کے حافظ اعصام الدین 2850 ووٹ لے کر پہلے اور آزاد امیدوار بریگیڈئیر (ر) قیوم شیر 1756 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔

جنوبی وزیرستان پی کے 114:

حلقے کے 139 میں سے 57 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے نصیر اللہ 9150 ووٹ لے کر آگے اور آزاد امید وار عارف اللہ 6380 ووٹ لے کر دوسرے نمبر ہیں۔

جنوبی وزیرستان پی کے 115:

حلقے کے 33 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں جے یو آئی (ف) کے مولانا شعیب 3064 ووٹ لے کر آگئے  اور اے این کے پی کے غلام بھٹنی 2066 ووٹ لے کر دوسرےنمبر ہیں۔

خیبر پختو نخوا کے قبائلی اضلاع میں نئی تاریخ رقم

خیبر پختو نخوا کے قبائلی اضلاع میں نئی تاریخ رقم ہوگئی، خیبرپختونخوا اسمبلی میں پہلی بار قبائلی اضلاع کو نمائندگی دینے کے لیے انتخابات ہوئے۔ صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں کے لیے پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفہ کے جاری رہی۔

الیکشن میں پانچ بڑی جماعتوں میں کانٹے کا مقابلہ ہے جن میں پی ٹی آئی ، اے این پی ، جماعت اسلامی ، جے یو آئی ف اور پی پی پی شامل ہیں۔ صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں میں سے ضلع باجوڑ میں 3، خیبر میں 3، مہمند، کرم، شمالی اور جنوبی وزیرستان میں دو دو نشستوں جبکہ ضلع اورکزئی اور ڈسٹرکٹ سابق فرنٹیر ریجن میں ایک ایک صوبائی نشست کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔

مجموعی طور پر الیکشن پرامن انداز میں منعقد ہوئے تاہم چند ناخوشگوار واقعات کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔

الیکشن کمیشن کو شمالی وزیرستان کے علاقے شیوہ میں پولنگ ایجنٹس کو پولنگ اسٹیشن سے باہر نکالے جانے کی شکایت موصول ہوئیں۔ جنوبی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں اچانک موبائل فون سروس بند کرنے کی شکایات بھی سامنے آئیں۔ تاہم الیکشن کمیشن نے ان شکایات کو بے بنیاد قرار دیا۔

پارا چنار میں پی کے 109 مردانہ پولنگ اسٹیشن میں دو امیدواروں کے حامیوں میں ہاتھاپائی ہوئی جس کے بعد سیکورٹی اہلکاروں نے لاٹھی چارج کرکے انہیں پولنگ اسٹیشن سے ہٹادیا۔

مہمند میں پی کے 103 کے زنانہ پولنگ اسٹیشن کے قریب دو مخالف گروپوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس سے دو افراد زخمی ہوگئے جس کی وجہ سے کچھ وقت کے لئے پولنگ کو روک دیا گیا۔

پی کے 111 کی تحصیل شیوا میں اپوزیشن امیدواروں نے ووٹ نہ ڈالنے دینے کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ صرف حکومتی ووٹرز کو ووٹ ڈالنے دیا جا رہا ہے اور دیگر جماعتوں کے ووٹرز کو پولنگ اسٹیشنز میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا۔ الیکشن کمیشن کنٹرول روم نے ڈی آر او سے رابطہ کیا جس نے شکایت کو بے بنیاد قرار دے دیا۔

اپر اورکزئی میں انتخابی مہم میں مصروف گاڑی گہری کھائی میں جا گری جس سے ایک شخص جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے۔ پک اپ گاڑی آزاد امیدوار کے ووٹرز کو لے کر پولنگ اسٹیشن جارہی تھی۔

کرم ایجنسی میں خواتین ووٹرز نے سکیورٹی کیمروں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ووٹ ڈالنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا۔ ڈی آر او نے خواتین کو یقین دہانی کرائی کہ کیمرے صرف سکیورٹی کیلئے ہیں۔ تحفظات دور ہونے پر شکایت کنندہ خواتین نے ووٹ کاسٹ کیا۔

باجوڑ میں ووٹ ڈالنے کے لیے آنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔  پشاور سے باجوڑ آنے والی بسوں اور گاڑیوں نے کرایوں میں سیکڑوں روپے کا اضافہ کردیا۔ گاڑیوں کا کرایہ 600 کی بجائے ہزار روپے وصول کیا گیا اور بسوں میں بھی 100 اور 200 روپے اضافی وصول کیے گئے۔

انتخابات میں 282 امیدوار میدان میں ہیں جن میں 2 خواتین امیدوار بھی شامل ہیں۔

قبائلی اضلاع میں ووٹرز کی کل تعداد 28 لاکھ ایک ہزار 837 ووٹرز ہے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 16 لاکھ 71 ہزار 308 اور خواتین ووٹرز کی تعداد 11 لاکھ 30 ہزار سے زائد ہے۔

پولنگ کے دن امن و امن کو برقرار رکھنے کے لیے پاک فوج کے جوان تعینات کیے گئے جب کہ صوبائی الیکشن کمشنر کے دفتر میں شکایات سیل بھی قائم کیا گیا ہے۔

ترجمان الیکشن کمیشن الطاف خان نے ہدایت کی ہے کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق میڈیا نتائج کا اعلان 6 بجے کے بعد کرے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات کے نتائج واٹس ایپ پر بھیجے جائیں گے۔

25 ویں آئینی ترمیم کے تحت قبائلی اضلاع کو خیبر پختون خوا میں ضم کیا گیا ہے جس کے بعد یہ پہلے صوبائی الیکشن ہیں۔ اس سے قبل 25 جولائی 2018 کو قبائلی اضلاع میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر عام انتخابات ہوچکے ہیں۔ صوبے میں ضم ہونے سے پہلے قبائلی اضلاع کو برطانوی دور کے قانون ’فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن‘ (ایف سی آر) کے تحت چلایا جاتا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔