- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
اینٹی بایوٹکس کی ایک قسم سماعت میں کمی کی وجہ بن سکتی ہے
واشنگٹن: بعض اینٹی بایوٹکس دوائیں انسانوں میں سننے کی سماعت کو بہت نقصان پہنچاسکتی ہیں جس کی وجہ بھی سامنے آگئی ہے۔
ماہرین نے کہاہے کہ اس کی وجہ اندرونی سوزش ہے جو اس وقت پیدا ہوتی ہے جب ہمارا جسم کسی انفیکشن کی صورت میں اپنا ردِ عمل کرتا ہے۔ اس سے کان کے اندر سماعت کو ممکن بنانے والے حساس خلیات میں آئن چینل متاثر ہوتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہےکہ یہ خلیات اینٹی بایوٹکس سے شدید متاثر ہوتے ہیں اور یوں دھیرے دھیرے متاثر ہوتے رہتے ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق امائنوگلائکوسایئڈ اینٹی بایوٹکس انسانی سماعت کو متاثر کرسکتی ہیں۔ اس قسم کی اینٹی بایوٹکس میں جینٹامائسن سرِ فہرست ہے جو بہت سے انفیکشن میں دھڑا دھڑ استعمال ہوتی ہیں۔ بسا اوقات انہیں ڈھیٹ جراثیم اور بیکٹیریا کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نومولود بچوں کو بھی یہ اینٹی بایوٹکس دی جاتی ہیں۔
سائنسداں اب یہ بھی بتارہے ہیں کہ نرسری میں رکھے چھوٹے بچوں کو جب جینٹامائسن دی جاتی ہے تو اس سے ان کی سماعت متاثر ہونے یا بہرے ہونے کا خطرہ 6 گنا بڑھ جاتا ہے۔ اس کی تصدیق کے لیے کرائٹن یونیورستی آف نبراسکا کے ماہر ڈاکٹر پیٹر اسٹیگر نے چوہوں پر اس کے تجربات کئے ہیں۔
انہوں نے جب چوہوں کوجینٹا مائسن اینٹی بایوٹکس دی تو ان کے سماعتی خلیات میں آئن چینلز کے اندر تک دوا پہنچی جہاں اس کی ضرورت نہ تھی۔ یہاں تک کہ اندرونی کان کے ایک اہم گوشے کوکلیا تک اس کے زہریلے اثرات دیکھے گئے اور پورا نظام شدید متاثر ہوا۔
پھر معلوم ہوا کہ ایک خاص پروٹین ٹی آر پی ون آئن چینلوں میں جینٹامائسن کو شامل کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اب جو چوہے ٹی آر پی ون کے بغیر پروان چڑھائے گئے تھے ان میں کسی بھی قسم کا بہرہ پن نہیں دیکھا گیا۔ جب کہ دیگر چوہوں کی سماعت شدید متاثر ہوئی۔
اس بنا پر ڈاکٹر پیٹر اور ان کے ساتھی کہتے ہیں کہ امائنوگلائکوسایئڈ نسل سے تعلق رکھنے والی اینٹی بایوٹکس اور بالخصوص جینٹا مائسن سے دور رہا جائے تو ہی بہتر ہے۔ بصورت دیگر جینٹامائسن کی بڑی مقدار مجبوری کے تحت کھانے والوں میں وقفے وقفے سے سماعتی ٹیسٹ ضرور کرائے جائیں تاکہ کسی ممکنہ نقصان کو بروقت دیکھا جاسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔