ایسا نہ کرنا ؛ مختلف ممالک کے دل چسپ رسم و رواج

منیرہ عادل  اتوار 21 جولائی 2019

چین میں چھریاں تحفے میں نہیں دینی چاہیے، برطانیہ میں قطار نہیں توڑنی چاہیے اور ویت نام میں جوتے گھر کے باہر اتارنے چاہییں۔ دنیا کے مختلف ممالک میں ایسے رواج رائج ہیں، جو دیگر ممالک کے باشندوں کے لیے تعجب کا باعث ہیں، لیکن سیروسیاحت کے لیے ان ممالک کا دورہ کرنے والے افراد کو ان باتوں کا جاننا ازحد ضروری ہے۔

ایسے ہی چند عجیب وغریب رسم و رواج درج ذیل ہیں جو یقیناً آپ کو جان کر بہت حیرت ہوگی۔

 ٭  جاپان میں چوپ اسٹکس کو چاول میں کھڑا رکھنا مرنے کی یاد دلاتا ہے

جاپان میں چوپ اسٹکس chopsticks (چاول وغیرہ کھانے والی تیلیاں) کو چاول کے پیالے میں عمودی انداز میں کھڑا نہیں رکھنا چاہییے۔ یہ وہاں ممنوع سمجھا جاتا ہے، کیوںکہ یہ جاپانیوں کو مُردوں کی تدفین کے وقت کی یاد دلاتا ہے۔ وہاں مردے کی تدفین کرتے وقت اس کے ساتھ ایک چاول کا پیالہ رکھا جاتا ہے جس کے درمیان میں چوپ اسٹکس کو عمودی انداز میں کھڑا رکھا جاتا ہے، گویا مرنے والے کو یہ کھانا پیش کیا جاتا ہے۔ لہٰذا آپ چوپ اسٹکس کو پیالے کے اوپر ترچھے انداز میں رکھ سکتے ہیں یا اگر ابھی کھانا کھارہے ہیں تو پیالے کے ساتھ رکھ سکتے ہیں۔

٭  ویت نام میں جوتے پہن کر گھر میں داخل نہ ہوں

بیشتر ممالک کے سیاحوں کے لیے شاید یہ اچنبھے کی بات ہو، لیکن اس کے لیے ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے کہ ویت نام میں جوتے پہن کر کسی گھر میں داخل نہیں ہونا ہے۔

گھر کے اندرونی حصے کو ذاتی جگہ سے معمور کیا جاتا ہے لہٰذا گھر میں جوتے پہن کر آنے کو بدتہذیبی اور ثقافت کے خلاف سمجھا جاتا ہے۔ لہٰذا جوتے باہر اتاریں چاہے طویل قیام یعنی آٹھ دس گھنٹے گزارنے کا ارادہ ہو۔ البتہ پیر صاف ہونے چاہیے۔

٭  اٹلی میں بیرا بل نہیں لاتا

اٹلی میں کسی ہوٹل یا ریسٹورنٹ میں کھانا کھانے کے دوران آداب کا خاص خیال رکھنا پڑتا ہے۔ اس کی ایک بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہاں کی روایات کے مطابق کھا نے کو رسمی معاملات سے بڑھ کر خاص اہمیت دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس ضمن میں ایک خاص فرق یہ بھی ہے کہ اطالوی بیرا بل لاکر آپ کے ہاتھ میں نہیں دیتا، بلکہ کھانے کے بعد بیرے سے بل لانے کی درخواست کرنی پڑتی ہے۔ اس کے بعد بل آپ کو پیش کیا جاتا ہے، لہٰذا اگر آپ اٹلی میں کسی ہوٹل میں کھانا کھانے جائیں تو بل کا انتظار کرنے کی بجائے خود بل کا پوچھ لیں اور پھر ادائیگی کردیں۔

٭  یونان میں پلیٹوں میں کھانا نہ چھوڑیں

یونان میں پلیٹ میں کھانا نہ چھوڑیں، اسے اچھا نہیں سمجھا جاتا بلکہ میزبان کی بے عزتی تصور کیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ لیا جاتا ہے کہ کھانا مہمان کو پسند نہیں آیا۔ اگر آپ زیادہ کھانا کھانے سے بچنا چاہتے ہیں یا کوئی ڈش آپ کو مرغوب نہیں تو بہترین طریقہ یہ ہے کہ کم مقدار میں کھانا پلیٹ میں ڈالیں تمام ڈشز چکھیں پھر جو ڈش پسند آئے، اس کو دوبارہ لے سکتے ہیں۔ اس طرح آپ کا میزبان بے حد خوشی، اور عزت افزاء محسوس کرے گا۔

٭  سعودی عرب میں خواتین کا لباس

کسی ملک میں سیاحت کے دوران وہاں کے لباس، رہن سہن اور تہذیب و ثقافت سے آگاہی بے حد ضروری ہے۔ اس ضمن میں سعودی عرب کی مثال پیش کی جاسکتی ہے۔ سعودی عرب میں خواتین سر پر اسکارف پہنتی ہیں اور ان کا لباس عبایا ہوتا ہے۔ خصوصاً مساجد میں اسی لباس میں جاتی ہیں۔ وہاں سیاحت کے لیے جانے والی خواتین کو بھی اس لباس کی پابندی کرنی چاہیے۔ گو کہ مشرقِ وسطیٰ میں اتنے سخت قوانین نہیں ہیں پھر بھی وہاں کے سفر سے قبل وہاں کے رسوم و رواج اور ثقافت سے آگاہی ضروری ہے۔

٭  کینیا کے ماسا قبیلے میں ملنے کا عجیب انداز

جس طرح آپ جب کسی دوست یا رشتے دار سے ملتے ہیں تو مصافحہ کرتے ہیں، اسی طرح کینیا کے ماسا قبیلے کے افراد ایک دوسرے پر تھوکتے ہیں، ان کی ثقافت میں اس کو تحفہ دینے اور تعریف و ستائش سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ البتہ وہ کینیا باشندے جن کا ماسا قبیلے سے تعلق نہیں ہے، وہ عام انداز میں ہاتھ ہلاتے یا مصافحہ کرتے ہیں۔

٭  فجی میں کسی شے کی تعریف نہ کریں

فجی تہذیب و ثقافت میں آج بھی ان کے قدیم رواج ’’کیری کیری‘‘ کی پاس داری کی جاتی ہے۔ یعنی اگر کسی شخص نے کوئی چیز مانگی ہے تو وہ اس کو بخوشی دی جاتی ہے اور واپسی کی امید بھی نہیں رکھی جاتی البتہ اس کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اگر آپ نے کسی شے کی تعریف کردی تو فجی کے باشندے بخوشی وہ شے آپ کو دے دیں گے لہٰذا فجی میں سیاحت کے دوران کسی بھی شے کی تعریف کرنے میں محتاط رہیں۔

٭  تھائی لینڈ میں ہتھیلیاں ملا کر ملنے کا انوکھا انداز

تھائی لینڈ میں ایک دوسرے سے ملتے وقت مصافحہ کرنے کے بجائے دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو آپس میں ملا کر سینے کے قریب لے جاتے ہیں۔ وہاں کی ثقافت میں ملتے وقت اس انداز کو مؤدبانہ تصور کیا جاتا ہے گویا ملنے والے کی تعظیم کی جارہی ہے۔

٭  برطانیہ میں قطار نہ توڑیں

قطار بنانا اور قطار میں تحمل سے اپنی باری کا انتظار کرنا اس کو مغربی معاشرے میں معاشرتی آداب کے ضمن میں خاص اہمیت حاصل ہے۔ قطار توڑنا یا قطار تیزی سے پھلانگنا یا بے صبری کا مظاہرہ کرنا کم زور شخصیت کی علامت سمجھا جاتا یے، جب کہ قطار میں تحمل سے انتظار کرنے اور اس دوران بہترین حس مزاح کا مظاہرہ کرنے والوں کو اخلاقی اعتبار سے مضبوط کردار کا مالک سمجھا جاتا ہے۔ طویل قطار میں صبر و برداشت سے انتظار کرنا بھی ایک خوبی ہے۔ اس کو اپنی شخصیت میں ضرور اجاگر کرنا چاہیے۔

٭  روس میں سورج مکھی کے پھولوں کا گلدستہ نہیں دینا چاہیے

روس میں کسی شخص کو زرد پھول پیش کرنا ناپسندیدہ عمل سمجھا جاتا ہے اور نفرت کا اظہار گردانا جاتا ہے۔ وہاں زرد پھولوں کو تدفین کے پھولوں سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پھولوں کے متعلق ہی روس میں ایک اور خاص بات یہ بھی ہے کہ وہ ہمیشہ طاق اعداد میں پھول دیتے ہیں۔

٭  مراکش میں باوقار لباس زیب تن کریں

باحیا و باوقار لباس صرف مذہبی اعتبار سے ہی ضروری نہیں بلکہ مراکش میں بااخلاق و باعزت ہونے کی بھی علامت ہے۔ وہاں خواتین ہوں یا مرد سب سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ ایسا لباس پہنیں جو کندھوں سے لے کر گھٹنوں کے نیچے تک بدن کو ڈھانپے رکھے۔ مختصر لباس، بنا آستین کی قمیص یا تیراکی کا لباس روزمرہ معمولات کے دوران پہننا ناقابل قبول سمجھا جاتا ہے۔

٭  چین میں چھریاں تحفے میں دینے سے گریز کریں

تحفہ دینا چین کی خاص روایت ہے، خصوصاً جب کسی سے نے دوستی ہوئی ہو۔ لیکن جب آپ کسی چینی دوست کے لیے کوئی تحفہ منتخب کریں تو دھیان رہے کہ کسی ایسی شے کا انتخاب نہ کریں جو کاٹنے کے لیے استعمال ہوتی ہو مثلاً چھری، قینچی یا ایسے کوئی دوسرے اوزار وغیرہ۔ یہ رشتوں کو قطع کرنے کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ لہٰذا آپ کا چینی دوست یہ مطلب اخذ کرسکتا ہے کہ آپ یہ دوستی ختم کرنا چاہتے ہیں۔

٭   میکسیکو میں وقت کی تاخیر کو تحمل سے برداشت کریں

بیشتر مغربی ممالک کے تیزرفتار معمولات زندگی کی بہ نسبت میکسیکو میں زندگی کی رفتار خاصی سست ہے۔ لیکن اس کا ایک مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ وہاں تاخیر سے پہنچنے پر کوئی شرمندگی محسوس نہیں کرتا۔ لہٰذا اگر آپ کو کہیں پہنچنے میں دیر ہوجائے تو پریشان نہ ہوں۔ اسی معاشرتی رویے کے سبب اگر آپ پریشان یا عاجز آجائیں تو جذبات کے اظہار سے گریز کریں، کیوںکہ مغربی ممالک کی روایتی پابندی وقت کا شکوہ کرنے سے آپ کو ناخوش گوار ردعمل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بنیادی طور پر میکسیکو کے باشندے بہت بااخلاق اور نرم مزاج ہوتے ہیں، لہٰذا وہاں کسی بھی کام میں تاخیر پر غصے میں آنے، چیخنے چلانے یا شکایت کرنے سے گریز کریں۔ اس طرح وہ آپ کو بدتمیز وغیرمہذب تصور کریں گے اور وہاں قیام کے دوران کسی بھی معاملے میں کوئی بھی آپ کی مدد کے لیے آمادہ نہ ہوگا۔ لہٰذا صبروبرداشت سے کام لیتے ہوئے اپنے وقت کو خوش گوار بنائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔