کلفٹن؛ عمارت کی لفٹ میں پھنس کر 14 سالہ لڑکا جاں بحق

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 20 جولائی 2019
حسن کاتعلق کوئٹہ سے تھا، تیسری منزل پر رہائش پذیر فدا آغا کے گھرملازمت کرتا تھا،ایک ہفتے قبل ہی کراچی آیا تھا 
 فوٹو:فائل

حسن کاتعلق کوئٹہ سے تھا، تیسری منزل پر رہائش پذیر فدا آغا کے گھرملازمت کرتا تھا،ایک ہفتے قبل ہی کراچی آیا تھا فوٹو:فائل

کراچی:  کلفٹن میں رہائشی عمارت کی لفٹ میں پھنس کر نوعمر لڑکا جاں بحق ہوگیا۔

متوفی تیسری منزل سے لفٹ میں نیچے جاتے ہوئے حادثے کا شکار ہوا، لفٹ میں گزشتہ کئی ماہ سے خرابی تھی جسے مکمل طور پر درست نہیں کرایا گیا ، متوفی کی پھنسی ہوئی لاش کئی گھنٹے بعد نکالی جا سکی۔ تفصیلات کے مطابق بوٹ بیسن کے علاقے کلفٹن بلاک 2 بلاول چورنگی کے قریب پام بیچ اپارٹمنٹ کی تیسری منزل پر لفٹ میں پھنس کر نوعمر لڑکا جاں بحق ہوگیا۔

اس حوالے سے ایس ایچ او بوٹ بیسن فدا خان مروت نے بتایا کہ متوفی کی شناخت 14 سالہ حسن آغا کے نام سے ہوئی جس کا آبائی تعلق کوئٹہ سے تھا اور وہ عمارت کی تیسری منزل پر رہائش پذیر فدا آغا کے گھر ملازمت کرتا تھا اور ایک ہفتے قبل ہی کراچی آیا تھا اور (آج) بروز ہفتہ اسے واپس کوئٹہ جانا تھا ، حادثہ جمعہ کی دوپہر ڈھائی بجے کے قریب پیش آیا جب حسن آغا تیسری منزل سے نیچے جانے کے لیے لفٹ میں سوار ہوا تو اس دوران وہ لفٹ اور دیوار کے درمیان بری طرح سے پھنس گیا اور اس کی چیخ و پکار سن کر دیگر افراد جمع ہوگئے اور اسے نکالنے کی کوششیں شروع کر دی، تاہم وہ بے نتیجہ نکلیں۔

انھوں نے بتایا کہ پولیس کو واقعے کی اطلاع پونے 4 بجے کے قریب ملی جس پر وہ خود موقع پر پہنچ اور لفٹ آپریٹ کرنے والے ماہرین کو طلب کیا جنھوں نے سخت جدوجہد کے بعد شام ساڑھے 7بجے کے قریب حسن آغا کی لاش نکالی جسے بعدازاں ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال لے جایا گیا ، عمارت کے مکینوں کا کہنا ہے کہ لفٹ اور دیوار کے درمیان پھنسنے کے بعد حسن آغا کی چیخیں سن کر مکین فلیٹوں سے باہر آئے تو وہ بری طرح سے پھنسا ہوا تھا اور کوششوں کے باوجود وہ باہر نہیں نکل سکا اور کچھ دیر کے بعد اس کی آوازیں آنا بند ہوگئیں۔

مکینوں کا کہنا تھا کہ لفٹ میں گزشتہ کئی ماہ سے خرابی چل رہی تھی اور اس حوالے لفٹ کی مرمت کرنے والے ٹیم کو ہٹا کر نئی ٹیم کو بھی رکھا گیا تاہم وہ بھی خرابی کو دور نہیں کر سکے ، کمشنر کراچی کی ہدایت پر لڑکے کی لاش نکالنے کے 15 منٹ کے بعد فائر بریگیڈ حکام موقع پر پہنچے، مکینوں کا کہنا ہے کہ ہم نے ریسکیو حکام اور فائر بریگیڈ سمیت دیگر حکام کو فون کیے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی اگر فوری طور پر حسن آغا کو نکال لیا جاتا تو اس کی جان بچائی جا سکتی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔