کراچی پولیس نے لاوارث موٹر سائیکلوں کی ملزمان سے برآمدگی ظاہر کر دی

اسٹاف رپورٹر  اتوار 15 ستمبر 2013
مسروقہ موٹر سائیکلیں شہر میں ہی سامان کی صورت میں فروخت کردی جاتی ہیں جبکہ صرف10فیصد شہر سے باہر جاتی ہیں،ایس ایس پی سید اسد رضا۔ فوٹو: فائل

مسروقہ موٹر سائیکلیں شہر میں ہی سامان کی صورت میں فروخت کردی جاتی ہیں جبکہ صرف10فیصد شہر سے باہر جاتی ہیں،ایس ایس پی سید اسد رضا۔ فوٹو: فائل

کراچی:  اینٹی کار لفٹنگ سیل نے گزشتہ دنوں لاوارث حالت میں ملنے والی11 موٹر سائیکلوں کو پولیس کارروائی ظاہر کرتے ہوئے9 مبینہ ملزمان کی گرفتاری ظاہر کر دی ۔

ایس ایس پی سید اسد رضا نے ڈی ایس پی محمد عرفان زمان کے ہمراہ  پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ گلشن اقبال کے علاقے سے9 ستمبر کو سماجی شخصیت محمود اختر نقوی کے بھائی ارشد نقوی سے چھینی گئی آلٹو سوزوکی کار نمبر ARA-712 جمشید کوارٹر پولیس نے برآمد کر کے اے سی ایل سی کے حوالے کر دی جبکہ شہر کے مختلف علاقوں کی پولیس نے 9 ملزمان محمد معین ، عظیم ، محمد ساجد ، وقار عرف ببلو ، محی الدین ، جان عرف جانی ، محمد حنیف ، محمد نعیم اور عبدالودود کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے بالترتیب موٹر سائیکل نمبرKFR-7201 ، KDA-7567 ،KEL-9820 ، KGI-3126 ، KDP-5523 ، KEY-5250 ، KCK-8706 ، KDO-9013، MPS-1265 ، HDM-7142 اور KBS-0746 برآمد کر کے ملزمان اور ان سے برآمد ہونے والی مذکورہ موٹر سائیکلیں اے سی ایل سی پولیس کے سپرد کردیں،ایس ایس پی سید اسد رضا نے بتایا کہ شہر میں روزانہ 70 تا 80 موٹر سائیکلیں چوری و چھینی جاتی ہیں ۔

جن میں سے بیشتر موٹر سائیکلیں شہر میں ہی سامان کی صورت میں فروخت کردی جاتی ہیں جبکہ صرف10فیصد شہر سے باہر جاتی ہیں،گرفتار ملزمان اس سے قبل بھی گرفتار ہوچکے ہیں،گاڑیاں چوری کرنے والے بیشتر ملزمان گاڑیوں سے سی این جی سلنڈر نکال کر فروخت کردیتے ہیں اور گاڑیوں کو شہر کی سنسان شاہراہوں پر لاوارث حالت میں چھوڑ دیتے ہیں،سلنڈر کی شناخت ممکن نہیں ہوتی ہے اس لیے ملزمان کو فروخت کرنے میں آسانی ہوتی ہے،انھوں نے کہا کہ ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ چنگ چی رکشوں میں بہت سی چوری کی گئی یا چھینی گئی موٹر سائیکلیں استعمال ہو رہی ہیں۔

واضح رہے سید اسد رضا سے قبل اے سی ایل سی میں تعینات کیے جانے والے ایس ایس پیز نے اپنی بیشتر پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ شہر سے چوری و چھینی جانیوالی کاریں اور موٹر سائیکلیں بلوچستان اور اندرون سندھ میں فروخت کی جاتی ہیں،کچھ گروہ ایسے بھی ہیں جو چوری شدہ موٹر سائیکلوں کو پارٹس کی شکل میں بسوں اور ٹرکوں کے ذریعے اندرون ملک لے جاتے ہیں ، چند سال قبل اے سی ایل سی کے ایس ایس پی خرم وارث نے بتایا تھا کراچی میں موجود گروہ اندرون ملک طلب کے مطابق کاریں اور موٹر سائیکلیں چوری و چھینتے ہیں جبکہ موجودہ ایس ایس پی نے انکشاف کیا کہ چوری و چھینی جانے والی90 فیصد موٹر سائیکلیں اسی شہر میں کھول کر پارٹس کی صورت میں فروخت کردی جاتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔