شاہی قلعے کے در و دیوار پر لکھی گئی اوٹ پٹانگ تحریروں کو مٹانے کا فیصلہ

ویب ڈیسک  اتوار 21 جولائی 2019
دنیا بھر میں تاریخی مقامات کی دیواروں پر تحریر لکھنا قانوناً جرم ہے فوٹو: ایکسپریس

دنیا بھر میں تاریخی مقامات کی دیواروں پر تحریر لکھنا قانوناً جرم ہے فوٹو: ایکسپریس

لاہور  : شاہی قلعے کے در و دیوار پر سیاحوں کی طرف سے لکھی گئی تحریروں، نشانات اوراوٹ پٹانگ تصاویرکومٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس مقصد کے لئے غیرملکی ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

لاہور کے شاہی قلعہ سمیت دیگرتاریخی مقامات کا دورہ کریں تو آپ کو ان مقامات کی دیواروں پرمختلف نام ، ٹیلی فون نمبر، محبوبہ سے اظہار محبت کے لئے دل کی تصاویر سمیت کئی اوٹ پٹانگ نشانات نظر آئیں گے۔ شاید ہی کوئی ایسا تاریخی مقام ہوگا جو اس گریفٹی سے محفوظ رہا ہے تاہم اب والڈ سٹی لاہور اتھارٹی نے شاہی قلعے کی دیواروں پر ہوئی اس گریفٹی کو مٹانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس تاریخی مقام کے در و دیوار کی اصل خوبصورتی کوسامنے لایا جاسکے۔

والڈ سٹی لاہور اتھارٹی نے اس مقصد کے لئے ماربل کے ایک غیر ملکی ماہر آسکر پولس کی خدمات حاصل کی ہیں۔ آسکر پولس نے شاہی قلعے کے دیوان خاص سمیت مختلف حصوں کا جائزہ لیا اور یہاں لکھی گئی تحریروں کی تصاویر اور ویڈیو بنائی ہے۔ اب ان تصاویر اور ویڈیوزکی مدد سے اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ دیواروں اور پتھروں پر لکھی گئی ان تحریروں کو کس طرح اور کس کیمیکل سے ختم کرنا ہے۔

والڈ سٹی اتھارٹی لاہور کے ڈائریکٹر کنزرویشن نجم الثاقب نے بتایا کہ ان تحریروں اور اشکال نے تاریخی مقامات کی دیواروں کا حلیہ بگاڑ رکھا ہے۔ ان کوپانی یا کسی عام کیمیکل سے صاف نہیں کیا جاسکتا، اس سے تاریخی ورثے کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوتا ہے اور یہ خطرہ بھی رہتا ہے کہ اگر غیر محفوظ طریقے سے ان تحریروں اور تصاویر کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو اس سے دیوار اور پتھر پر بنی پینٹنگز بھی خراب نہ ہوجائیں۔

نجم الثاقب نے کہا غیر ملکی ماہرین کا اس حوالے سے وسیع تجربہ ہے ، اب وہ فیصلہ کریں گے کہ ان تحریروں کو کس کییمکل سے ختم کیا جاسکتا ہے اور اس سے دیوار اور پتھر کو بھی نقصان نہیں پہنچے گا، اسی طرح دیواروں پر جو تحریریں یا اشکال کسی نوکدار چیز سے کنندہ کی گئی ہیں ان حصوں کی فلنگ کی جائے گی۔ یہ کام خاصا مشکل ،محنت طلب اور طویل ہے تاہم ہمیں اپنے ورثے کو اس گریفٹی سے محفوظ کرنا ہے۔

والڈ سٹی لاہور اتھارٹی کی ترجمان کے مطابق تاریخی مقامات کو نقصان پہنچانا، دیواروں پر تحریر لکھنا قانوناً جرم ہے، ایسا کرنے والے کو جرمانہ اور سزا ہوسکتی ہے تاہم پاکستان میں آج تک اس قانون پرعمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔ شاہی قلعے کے ایک سیکیورٹی گارڈ کا کہنا تھا کہ دوسرے شہروں سے آنے والے نوجوان ایسا کرتے ہیں وہ لوگوں کو منع بھی کرتے ہیں ، ان کا کئی بار جھگڑا بھی ہوا ہے تاہم اب ہر بندے پر نظر رکھنا ممکن نہیں ہے۔

شاہی قلعے میں سیرکے لئے آنے والے ایک نوجوان ریحان احمد نے کہا انہوں نے اپنی محبوبہ کا نام لکھا ہے تاہم وہ سمجھتے ہے کہ ایسا کرنا غلط ہے ، وہ جذبات میں قلعہ کی ایک پتھر پر یہ لکھ چکے ہیں لیکن اب اس پر انہیں پچھتاوا بھی ہے۔ نجی یونیورسٹی کی ایک طالبہ نورین فاطمہ نے کہا ہمیں اپنے قومی ورثے کی حفاظت کرنی چاہئے، دیواروں، پتھروں پر فضول قسم کی تحریریں اور تصاویربناکراسے نقصان نہیں پہنچانا چاہیے، اس حوالے سے شہریوں میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔