گوجرانوالہ: سانحہ چلاس کے الزام میں 9 ازبک شہریوں سمیت 2 مدارس کے 15 طلباء گرفتار

ویب ڈیسک  اتوار 15 ستمبر 2013
دونوں مدارس ایم ایم اے کے مرحوم رہنما قاضی حمیداللہ نے قائم کئے تھے ۔ فوٹو : ایکسپریس نیوز

دونوں مدارس ایم ایم اے کے مرحوم رہنما قاضی حمیداللہ نے قائم کئے تھے ۔ فوٹو : ایکسپریس نیوز

گوجرانوالہ: پولیس نے ملا عمر کے استاد قاضی حمید اللہ کے دو مدارس پر چھاپہ مار کر نامکمل دستاویزات کے حامل 9 ازبک شہریوں سمیت 15 طلباء کو حراست میں لے لیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ایلیٹ فورس،ڈسٹرکٹ پولیس اورخفیہ ادارے کے اہلکاروں نے مشترکہ طور پر سابق رکن قومی اسمبلی موحوم قاضی حمیداللہ کے دومدارس مظاہر العلوم اور انوار العلوم میں چھاپہ مارا، کارروائی کےدوران دونوں مدارس کےتمام کمروں کی تلاشی لی گئی اور طلبا کے کوائف کے بارے میں پوچھ گچھ کی، اس دوران پولیس نے  نامکمل سفری کوائف کے باعث 15 طلبا کو حراست میں لے کر انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

پولیس نےدعوی کیا ہےکہ حراست میں لئے گئے طلباء میں سے 9 کا تعلق ازبکستان سے ہے جبکہ ایکسپریس نیوز کے مطابق دونوں مدارس پر کارروائی سانحہ چلاس کی تفتیش کے دوران ملنے والے شواہد کی روشنی میں کی گئی ہے جبکہ حراست میں لئے گئے طلبا پر بھی چلاس میں کوہ پیماؤں اور قانون نافذکرنے والےاداروں کےافسران کوقتل کرنے کا الزام میں گرفتار کیا گیاہے۔

واضح رہے کہ دونوں مدارس 2002 کے عام انتخابات میں کامیاب ہونے والے ایم ایم اے کے مرحوم رہنما قاضی حمیداللہ نے قائم کئے تھے جن کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ وہ افغان طالبان کے امیر ملا عمر کے استاد رہ چکے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔