خون میں شکر کی بلند مقدار رگوں اور شریانوں کو متاثر کرتی ہے

ویب ڈیسک  منگل 23 جولائی 2019
امریکی ماہرین نے ذیابیطس اور خون کی نالیوں کے نقصان پر اہم تحقیق کی ہے جس سے علاج کی راہیں ہموار ہوں گی۔ فوٹو: فائل

امریکی ماہرین نے ذیابیطس اور خون کی نالیوں کے نقصان پر اہم تحقیق کی ہے جس سے علاج کی راہیں ہموار ہوں گی۔ فوٹو: فائل

سان فرانسسكو: ذیابیطس سے خون کی نالیاں اور رگیں شدید متاثر ہوتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہ امراضِ قلب، فالج اور نظر کی کمزوری کی وجہ بھی بنتی ہے۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ڈیوس کے ماہرین نے اب خلوی سطح پر ذیابیطس اور رگوں کی خرابی پر تفصیلی تحقیق کی ہے۔ توقع ہے کہ اس تحقیق سے نہ صرف ذیابیطس کے علاج میں نئے طریقے دریافت ہوں گے بلکہ خون میں گلوکوز کی سطح کم رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔ خلوی سطح پر ذیابیطس کے اثرات سے ہم ان دونوں کے درمیان تعلقات کو بہتر انداز میں سمجھ سکیں گے۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے پروفیسرمینویل ناویڈو اور ان کے ساتھیوں نے ثابت کیا ہے کہ خون میں شکر میں اضافے سے سے ایک خاص طرح کا خامرہ (اینزائم) بڑھ جاتا ہے جسے ’پروٹین کائینیز اے‘ (پی کے اے) کہا گیا ہے۔ اس سے خون کی رگوں میں کیلشیم چینل کی سرگرمی بڑھ جاتی ہےاور خون کی نالیاں سکڑنے لگتی ہیں۔

ماہرین نے چوہوں کو شوگر کا مریض بنایا اور ان کی خون کی رگوں کو بغورمطالعہ کیا۔ وہ چاہتے تھے کہ قلبی شریانوں اور دماغی رگوں پر اس کے اثرات کا بطورِ خاص مطالعہ کیا جائے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ایک جانب تو خون میں گلوکوز بڑھنے سے پی کے اے اور دیگر ایسے سالمات بڑھ جاتے ہیں جو خون کی نالیوں کو متاثر کرتے ہیں۔

دوسری جانب ذیابیطس سے دل ، گردے اور دماغ کو ہونے والے نقصان کے ازالے میں بھی مدد ملے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔