- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو برانڈ ایمبیسڈر مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
یونین کونسلز کے فنڈز منجمد، ملازمین 2 ماہ کی تنخواہ سے محروم
کراچی: کراچی میں صوبائی حکومت کی جانب سے یونین کونسلوں کے فنڈز منجمد اور ہزاروں کی تعداد میں غیرضروری بھرتیوں کے باعث بنیادی سطح پر بلدیاتی نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔
2 ماہ سے ہزاروں ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں جبکہ ہنگامی بنیادوں پر ہونے والے ترقیاتی کام بھی ٹھپ پڑے ہیں،سندھ لوکل گورنمنٹ نے دوماہ سے کراچی کی 178 یونین کونسلوں کے فنڈز منجمد کررکھے ہیں جس سے ہزاروں ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ 2009 تک یونین کونسلیں فنڈز کے معاملے میں خودکفیل تھیں، ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے علاوہ چھوٹے ترقیاتی کام اپنے فنڈز سے انجام دیتی تھیں، سندھ لوکل گورنمنٹ کے اقدامات سے یونین کونسلیں مالیاتی بحران کا شکار ہوگئیں۔
2 سال قبل ایک یونین کونسل میں عملہ 5 سے 10 ملازمین پر مشتمل تھا جو پیدائش واموات اور مختلف تصدیق نامے جاری کرنے کے ساتھ بلدیاتی امور انجام دیتا تھا، فی یونین کونسل ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے ماہانہ فنڈز کے اجرا سے ملازمین کی تنخواہیں، ہنگامی ترقیاتی کام انجام دیے جاتے تھے، سندھ لوکل گورنمنٹ کے اعلیٰ افسران نے گزشتہ سال ہزاروں کی تعداد میں گریڈ ایک سے گریڈ 9 پر ملازمین بھرتی کرلیے، یونین کونسلوں میں نئی بھرتیوں کی گنجائش نہ تھی لیکن متعلقہ محکمے نے من مانی کرکے بلدیاتی نظام برباد کردیا، نئی بھرتیوں کے بعد ہر یونین کونسل میں 20 سے 25 ملازمین کا تقرر ہوچکا ہے۔
سندھ لوکل گورنمنٹ کی جانب سے تھوک کے حساب بھرتیوں کے بعد فنڈز میں اضافے کے بجائے کٹوتی شروع کردی گئی، رواں سال ہریونین کونسل کو صرف ایک لاکھ روپے ماہانہ فنڈز جاری کیے جارہے تھے، فنڈز کی قلت سے سیکڑوں ملازمین کو 5 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی،متعلقہ افسران نے بتایا کہ کوآرڈی نیشن افسر کی تقرری نہ ہونے پر یونین کونسل کے فنڈز منجمد کیے گئے لیکن اب کوآرڈی نیشن افسر کا تقرر ہوچکا ہے لہٰذا جلد ہی فنڈز جاری کردیے جائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔