پاکپتن اراضی کیس؛ پنجاب اینٹی کرپشن کو نوازشریف سے بیان لینے کی اجازت مل گئی

ویب ڈیسک  جمعرات 25 جولائی 2019
پنجاب اینٹی کرپشن کی 3 رکنی ٹیم 30 جولائی کو کوٹ لکھپت جیل نوازشریف کا بیان ریکارڈ کرے گی۔ فوٹو:فائل

پنجاب اینٹی کرپشن کی 3 رکنی ٹیم 30 جولائی کو کوٹ لکھپت جیل نوازشریف کا بیان ریکارڈ کرے گی۔ فوٹو:فائل

لاہور: پنجاب اینٹی کرپشن نے پاکپتن دربار کی غیر قانونی اراضی الاٹمنٹ کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف سے تحقیقات کے لئے بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب اینٹی کرپشن نے پاکپتن دربار کی غیر قانونی اراضی الاٹمنٹ کیس کے بارے میں دوبارہ تحقیقات شروع کردی ہیں، اور اس سلسلہ میں محکمہ اینٹی کرپشن نے سابق وزیراعظم نوازشریف کا تفتیش کے لئے بیان ریکارڈ کرنے کیلئے محکمہ داخلہ پنجاب سے اجازت لے لی ہے۔

اینٹی کرپشن کی جانب سے محکمہ داخلہ کو لکھے گئے مراسلہ میں استدعا کی گئی تھی کہ نوازشریف سے پاکپتن اراضی کیس کے بارے میں اینٹی کرپشن کی 3 رکنی ٹیم نے بیان ریکارڈ کرانا ہے اس کے لئے ان کو اجازت دی جائے۔ اجازت کے بعد اب تین رکنی ٹیم 30 جولائی کو کوٹ لکھپت جیل جائے گی اور نوازشریف کا بیان ریکارڈ کرے گی۔

ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن کی تین رکنی ٹیم میں ساہیوال کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر انویسٹی گیشن غضنفر طفیل، راشد مقبول اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل اینٹی کرپشن اور زاہد علی انسپکڑ ہیڈ کوارٹر اینٹی کرپشن ساہیوال شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکپتن اراضی کیس 30 سال پرانا کیس ہے، 1985 میں نوازشریف نے بحیثیت وزیراعلی پنجاب اپنے سیکرٹری کوحکم دیا کہ اوقاف کی زمین کی الاٹمنٹ کرائی جائے، اور محکمہ اوقاف پاکپتن کی 14 ہزار 398 ایکڑ اراضی کی غیرقانونی طورپر الاٹمنٹ کرائی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔