- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
پاکستان کا ریونیو وصولی نظام ناکام، FBRمیں بھی نقائص ہیں، ورلڈ بینک
اسلام آباد: ورلڈ بینک نے پاکستان کے ریونیووصولی نظام کو ناکام قراردیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں ایف بی آر کی اہلیت پر بھی سوالات اُٹھا دیئے ہیں۔
2015ء تا 2018 ء کے سرکاری اخراجات اور مالی حسابات کے بارے میں اپنی جائزہ رپورٹ میں ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ٹیکس مشینری اس قابل ہی نہیں کہ ٹیکس چوروں اور فراڈ کے مرتکب افرادکے خلاف کامیابی سے قانونی کارروائی کرسکے ۔ٹیکس کی وصولی اوراس رقم کو بروقت خزانے میں جمع کرانے کے معاملات میں بھی تفاوت سامنے آیا ہے۔
رپورٹ میں ایف بی آر کوریونیو آڈٹ اور انویسٹی گیشن میں بری کارکردگی اور2018 ء میں 300 ارب روپے کے بقایا جات کی وصولی کے معاملے پر گریڈ ’’ڈی‘‘ جبکہ ناقص ریونیورسک مینجمنٹ سسٹم اور ٹیکس دہندگان کے حقوق کے معاملے میں گریڈ ’’سی‘‘ دیا گیا ہے۔ورلڈ بینک کی رپورٹ کا فائنل ڈرافٹ وزارت خزانہ کے جون میں شیئرکیا جاچکا ہے۔
ورلڈ بینک نے بعض ایسے کیس پکڑے ہیں جن میں ایف بی آر کی طرف سے وصول کیا گیا ٹیکس بروقت خزانے میں جمع نہیں کرایا گیا۔ایک ماہ میں کی گئی وصولیاں اگلے ماہ خزانے میں جمع کرائی گئی ہیں۔اگر ایک ماہ کا ٹیکس ٹارگٹ(کسٹم ڈیوٹی کی صورت میں ) پہلے پورا ہوجاتا ہے تو پھر باقی وصول ہونے والی رقم کو اگلے ماہ میں ڈال دیا جاتا ہے۔ورلڈ بینک نے اس مسئلے پر قابو پانے کیلئے ایف بی آر، سٹیٹ بینک آف پاکستان ،نیشنل بینک اور اے جی پی آر کے مابین آن لائن سسٹم کی تجویز دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ٹیکس اسیسمنٹ،کلیکشن،بقایاجات اور انہیں خزانے میں جمع کرانے کے معاملے میں حسابات کے مکمل نمٹانے کی کوئی ایک بھی مثال نہیں ملی۔کلیکشن کی نان رپورٹنگ یا ری فنڈزکی تاخیرکے معاملات کو چیک نہیں کیا جاتاکیونکہ اس کی کوئی معلومات ہی نہیں ہوتیں یا اس کیلئے علیحد ہ سسٹم استعمال کیا جاتا ہے،ان کا آپس میں کوئی ربط نہیں ہوتا۔فنانس ڈویژن کی حد تک ریونیواور اخراجات کے دونوں سسٹم آپس میں جڑے ہوئے نہیں ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے ایف بی آر میں اصلاحات کا اعلان کیا تھا لیکن تاحال نظام میں ایسی کوئی تبدیلیاں متعارف نہیں کروائی گیئںجن سے اس میں پائی جانے والی کمزوریوں پر قابو پایا جاسکے ۔وزیراعظم نے 570 ارب ڈالر کے تاریخی شارٹ فال کے باجود ابھی تک اس بارے میں کسی سے جواب طلبی نہیں کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔