بالی ووڈ میں ناکامی کے بعد دوسرے شعبوں میں قسمت آزمانے والے اداکار

زنیرہ ضیاء  اتوار 28 جولائی 2019
وہی لوگ حقیقت میں کامیاب کہلاتے ہیں جوایک شعبے میں ناکامی کے بعد دوسرے شعبوں میں قسمت آزمائی کرتے ہیں فوٹوفائل

وہی لوگ حقیقت میں کامیاب کہلاتے ہیں جوایک شعبے میں ناکامی کے بعد دوسرے شعبوں میں قسمت آزمائی کرتے ہیں فوٹوفائل

 کراچی: بالی ووڈ میں کام کرنا ہر شخص کا خواب ہوتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ ہر کسی کا یہ خواب سچ ہوجائے بہت سے لوگ فلم انڈسٹری میں نام بنانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں جب کہ کچھ لوگوں کے حصے میں صرف ناکامی آتی ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اگر ایک شعبے میں ناکام ہوگئے تو زندگی رک گئی، بلکہ وہی لوگ حقیقت میں کامیاب کہلاتے ہیں جوایک شعبے میں ناکامی کے بعد دوسرے شعبوں میں قسمت آزمائی کرتے ہیں اورکامیاب رہتے ہیں۔ یہاں ایسے ہی بالی ووڈ اداکاروں کے بارے میں تحریر پیش کی جارہی ہے  جنہوں نے فلموں میں فیل ہونے کے بعد دوسرے شعبوں میں قسمت آزمائی اور کامیاب رہے۔

ٹوئنکل کھنہ

بھارتی فلم انڈسٹری کے سپر اسٹار راجیشن کھنہ اور ڈمپل کپاڈیا کی بیٹی ٹوئنکل کھنہ نے اپنے والدین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بالی ووڈ میں قسمت آزمائی کی اور ’’برسات‘‘، ’’میلہ‘‘،’’بادشاہ‘‘،’’زلمی‘‘ اور’’انٹرنیشنل کھلاڑی‘‘جیسی فلموں میں کام کیا۔ لیکن بالی ووڈ کے صف اول کے ادکاروں کے ساتھ کام کرنے کے باوجود ٹوئنکل کھنہ بالی ووڈ میں کیریئر بنانے میں ناکام رہیں۔ ٹوئنکل آخری بار 2010 میں ریلیز ہوئی فلم’’لو کیلئے کچھ بھی کرے گا‘‘میں نظر آئی تھیں لیکن یہ فلم بھی فلاپ ہونے کے بعد انہوں نے اداکاری کو خیرباد کہہ دیا اوربطور لکھاری نئے کیریئر کی شروعات کی جس میں انہیں بے انتہا کامیابی ملی۔ آج ٹوئنکل کھنہ کا شمار بھارت کی مشہور مصنفہ اور انٹیریئر ڈیزائنرز میں ہوتاہے۔

ساحل خان

2001 میں فلم’’اسٹائل‘‘سے بالی ووڈ کیریئر کا آغاز کرنے والے اداکار ساحل خان بھی بطور اداکار اپنی چھاپ چھوڑنے میں ناکام ہوگئے۔ جس کے بعد انہوں نے گوا میں فٹنس ٹریننگ سینٹر کھولا اورآج وہ ایک کامیاب جم چین کے مالک ہیں۔

میوری کانگو

1996میں ریلیز ہوئی فلم ’’پاپا کہتے ہیں‘‘کے گانے’’گھر سے نکلتے ہی کچھ دور چلتے ہی‘‘سے مقبولیت حاصل کرنے والی اداکارہ میوری کانگو کا بالی ووڈ کیریئر بھی خاص کامیابی حاصل نہ کرسکا اور وہ بطور اداکارہ شائقین کو متاثر کرنے میں ناکام ہوگئیں۔ لیکن انہوں نے ایک شعبے میں فیل ہونے کے بعد ہمت نہیں ہاری اورامریکا میں ایم بی اے مکمل کرنے کے بعد مارکیٹنگ کے شعبے میں بطور ایسوسی ایٹ مینجر کام کیا۔ بعد ازاں وہ دوبارہ بھارت منتقل ہوگئیں اورانہوں نے رواں سال گوگل انڈیا کو  بطور انڈسٹری ہیڈ جوائن کیا ہے۔ میوری بطور اداکارہ تو کامیابی حاصل نہ کرسکیں لیکن آج وہ ان تمام لوگوں کے لیے آئیڈیل کی حیثیت رکھتی ہیں جو ایک جاب میں ناکامی کو لے کر ساری زندگی بیٹھے رہتے ہیں اور اپنی حقیقی صلاحیتوں کو پہچان ہی نہیں پاتے۔

کمار گورو

اداکار کمار گورو نے 1981 میں فلم’’لواسٹوری‘‘سے بالی ووڈ ڈیبیو کیا تھا لیکن اس کے بعد وہ بھارتی فلم انڈسٹری میں قابل ذکر کام نہ کرسکے۔ اداکار کمار گورو 2002 میں فلم ’’کانٹے‘‘میں نظر آئے تھے۔ تاہم اس کے بعد انہوں نے بالی ووڈ کو خیرباد کہہ کر مالدیپ  میں سیاحت کے بزنس میں قسمت آزمائی کی اور کامیابی سے اس بزنس کو چلارہے ہیں۔

منداکنی

فلم ’’رام تیری گنگا میلی‘‘ سے شہرت حاصل کرنے والی اداکارہ منداکنی نے بھی فلموں میں قابل ذکر کام نہ ملنے کی وجہ سے بالی ووڈ چھوڑ دیا۔ وہ آج کل ممبئی میں یوگا ٹرینرکی حیثیت سے ملازمت کررہی ہیں۔

ڈینو موریا

نامور ماڈل و اداکار ڈینو موریا نے’’راز‘‘،’’عشق  ہے تم سے‘‘اور ’’پیار میں کبھی کبھی‘‘جیسی فلموں میں کام کیا لیکن وہ بھی سپر اسٹار کا درجہ حاصل نہ کرسکے۔ 2010 میں فلم’’پیار امپوسیبل‘‘میں کام کرنے کے بعد انہوں نے بھی شوبز کو خیرباد کہہ دیا اوروہ ممبئی میں کیفے چین چلارہے ہیں۔

کِم شرما

فلم’’محبتیں‘‘میں کام کرنے والی اداکارہ کم شرما بھی بالی ووڈ میں قدم جمانے میں فیل ہوگئیں۔ اداکارہ کِم آخری بار فلم’’تاج محل‘‘میں نظر آئی تھیں لیکن یہ فلم باکس آفس پر نہ چل سکی۔ فلموں میں ناکامی کے بعد انہوں نے ہار نہیں مانی اور انہوں نے برائیڈل گروومنگ اسٹوڈیو کھولا اور اسے کامیابی سے چلارہی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔