سرکاری اسکولوں کی ابتری، طلبا کی زندگیاں خطرے سے دوچار

صبا ناز  پير 29 جولائی 2019
تعلیم کے لیے مختص بجٹ میں ہر سال اضافے کے باوجود اسکولوں کی حالت میں بہتری نہ آسکی

تعلیم کے لیے مختص بجٹ میں ہر سال اضافے کے باوجود اسکولوں کی حالت میں بہتری نہ آسکی

کراچی: کاری اسکولوں کی مخدوش عمارتیں طلبا اور اساتذہ کی زندگی کیلیے خطرہ بن گئیں۔

کئی اسکولوں میں کمسن طلبا کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں،محکمہ تعلیم سندھ کی نااہلی اور کئی سال سے عمارت کی مرمت نہ ہونے سے گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول جام کنڈہ ملیر، ملیر غازی ٹاؤن کا پرائمری اسکول، بھریا ولیچ گورنمنٹ اسکول، گڈاپ یوسی6شاہ مرید میں سرکاری اسکول، گورنمنٹ گرلز درج کی لیکن سب نے جھوٹے دلاسے دیے ہیں اور اسکول کے لیے کچھ نہیںکیا، اسکول میں زیادہ تر غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے بچے پڑھتے ہیں جو اسکول کے بعد مختلف کام کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ بچوںکی بڑی تعداد داخلے کے انتظار میں بیٹھی ہے تاہم عمارت کی شکستہ حالت کی وجہ سے بچوں کو داخلہ نہیں دیاجارہاہے ، چھت کا کچھ حصہ گزشتہ سال ہونے والی بارشوں میں بچوں کے اوپر گر چکا ہے ،اسکول انتظامیہ کے مطابق بجٹ کا سب سے زیادہ حصہ تعلیم پر مختص ہونے کے باوجود بھی تعلیمی اداروں کی حالت انتہائی خراب ہے اوراسکولوں کی مرمت نہ ہونے کے باعث عمارتیں مخدوش ہوچکی ہیں۔

اسکول کی کھڑکیاں،دروازے اورپنکھے چوری ہوگئے
1995 سے غازی ٹائون ملیر بکرا پیڑی میں تعمیرگورنمٹ بوائز پرائمری اسکول پانی، بجلی، پنکھوں، چوکیدار اور خاکروب سے محروم ہے، اسکول میں 130 بچے پڑھ رہے ہیں، پرنسپل جاوید اقبال نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمارت کی کئی سال سے مرمت نہیں ہوئی ہے، خاکروب موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے صفائی کا کوئی منظم نظام نہیں ہے، چوکیدار نہ ہونے کی وجہ سے کچھ لوگوں نے کھڑی دروازے پنکھے چوری کرلیے ہیں جس کی اطلاع تعلقہ ایجوکیشن افسرکو دیدی ہے اور ایف آئی آر بھی درج کرائی ہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی، خاتون اساتذہ گھروں سے پنکھے لیکر آتی ہیں اور کلاس میں پڑھاتے ہوئے پنکھے بھی جھلتی ہیں، واش روم استعمال کرنا ہوتومحلے والوںکے گھر جانا پڑتا ہے، انھوں نے مزیدکہا کہ غازی ٹائون میں یہ واحد اسکول ہے اور یہاں غریب بچے پڑھنے آتے ہیں ان کے پاس کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں ہے ،وزیر اعلیٰ اور وزیر تعلیم اسکول کی حالت زار کانوٹس لیں ۔

دریا خان مری اسکول میں بچے ٹین کی چھت تلے پڑھنے پرمجبور

گڈاپ یوسی 6 شاہ مرید میں قائم حاجی دریا خان مری گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول سرکاری اسکول میں پڑھنے والے بچے شدیدگرمی میں ٹین کی چھتوں تلے پڑھنے پر مجبور ہیں ،اسکول کی عمارت بوسیدہ ہے جس کی کئی سالوں سے مرمت نہیں کی گئی ہے، کلاس روم کی چھتوں کا پلستر اکثر و بیشتر جھڑتا رہتا ہے جس کے باعث اب تک کئی بچے زخمی ہوچکے ہیں، عمارت کا فرنیچر ٹوٹ پھوٹ چکا ہے، اسکول اساتذہ نے اپنی مددآپ کے تحت علاقہ مکینوں کے تعاون سے ٹین کی چھتوں کا چھپرا بنایا ہے تاہم شدیدگرمیوںمیںگرمی کے باعث ٹین کی چھت کے نیچے بیٹھنے والے بچے بے ہوش ہوجاتے ہیں یا پھران کی ناک سے خون بہنے لگتا ہے۔

اسکول انتظامیہ کے مطابق افسران سالوں سے اسکول کادورہ کرتے آرہے ہیں اور رپورٹ بنا کر چلے جاتے ہیں لیکن اسکول کی صورتحال جوں کی توں ہے، طلبہ کا کہنا ہے کہ لیے اسکول میں پانی کا کوئی انتظام نہیں اورنہ ہی بیت الخلا ہے ،ٹین کے چھپڑے کے نیچے بیٹھنے سے گرمی میں ہماری طبیعت خراب ہوجاتی ہے ،علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ہمارے بچے اسکول جاکر تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ہم بھی چاہتے ہیں کہ وہ پڑھ لکھ کربڑے آدمی بنیں مگر اسکول کی عمارت بوسیدہ ہونے کی وجہ سے اب استاد نہیں آتے ہیں ،جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ طلبا کی تعدا بھی کم ہوتی جارہی ہے ۔

عمارت کی ابترحالت کے باعث بچوں کوداخلہ نہیں دیا،اسکول انتظامیہ
گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول جام کنڈہ ملیر کی انتظامیہ کے مطابق ماضی میں بھی متعدد بار ڈی ای اوزکو تحریری طور پر شکایات درج کی لیکن سب نے جھوٹے دلاسے دیے ہیں اور اسکول کے لیے کچھ نہیںکیا، اسکول میں زیادہ تر غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے بچے پڑھتے ہیں جو اسکول کے بعد مختلف کام کرتے ہیں اس کے علاوہ بچوںکی بڑی تعداد داخلے کے انتظار میں بیٹھی ہے تاہم عمارت کی شکستہ حالت کی وجہ سے بچوں کو داخلہ نہیں دیاجارہاہے ، چھت کا کچھ حصہ گزشتہ سال ہونے والی بارشوں میں بچوں کے اوپر گر چکا ہے ،اسکول انتظامیہ کے مطابق بجٹ کا سب سے زیادہ حصہ تعلیم پر مختص ہونے کے باوجود بھی تعلیمی اداروں کی حالت انتہائی خراب ہے اوراسکولوں کی مرمت نہ ہونے کے باعث عمارتیں مخدوش ہوچکی ہیں۔

بوائزپرائمری اسکول جام کنڈہ میں 300 طلباکیلیے صرف6اساتذہ ہیں
گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول جام کنڈہ ملیر میں کل 8 کمرے ہیں جن میں سے 3کلاسوںکی چھتوں کا پلستر گرتا ہے اور دیواروں میں دراڑیں پڑگئی ہیں جس کے سبب کسی بھی وقت جان لیوا حادثہ رونما ہوسکتاہے،اسکول میں 300 طلبا زیر تعلیم ہیں جن کے لیے صرف6 اساتذہ ہیں، اسکول کی چاردیواری کے اندر ایک دوسرا مدینہ مسجد نامی اسکول بھی موجود ہے جس میں 80 طلبا پڑھتے ہیں جن کو پڑھانے کے لیے صرف ایک ہی ٹیچر موجود ہے ،اسکول بنیادی سہولتوں بیت الخلا، پینے کے پانی بجلی اور فرنیچر سے بھی محروم ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔