- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
نیب کا مصطفی کمال کو نازیبا گفتگو پر قانونی نوٹس بھیجنے کا فیصلہ
لاہور: نیب نے پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال کو نازیبا گفتگو پر قانونی نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مصطفی کمال کے خلاف ریفرنس کراچی کی احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے، 30 کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ ہونے کے باوجود کراچی کے مسائل جوں کے توں ہیں، انیب اور افسران کے لئے غلیظ زبان استعمال کرنا ادارے کی ساکھ مجروح کرنے کی کوشش ہے، افسران کے بارے میں گفتگو پر معافی مانگیں ورنہ عدالت سے رجوع کریں گے۔
واضح رہے کہ 4 روز قبل سندھ ہائی کورٹ میں نیب ریفرنس پر ضمانت قبل از گرفتاری منظور ہونے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے نیب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر الزام لگایا گیا ہے کہ میں نے غیر قانونی طور پر ایک زمین الاٹ کردی جبکہ میرے پاس الاٹ منٹ کا اختیار ہی نہیں تھا اور نہ میں نے کوئی الاٹمنٹ کی ہے۔ وہ زمین 1982 میں الاٹ کی گئی تھی جبکہ میں 2005 میں آکر 2010 میں چلا گیا۔ میرے اوپر یہ جعلی مقدمہ بنا کر ڈی جی نیب نے خود نیب کی کارروائیوں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔