- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
بارش نے کے الیکٹرک کی قلعی کھول دی، مختلف علاقوں میں 48 گھنٹے سے بجلی بند
کراچی: مون سون کی پہلی بارش کے ساتھ ہی کے الیکٹرک کے بجلی کے نظام کی قلعی کھل گئی، مختلف علاقوں میں پیر کی صبح بند ہونے والی بجلی 48 گھنٹوں بعد بھی بحال نہیں کی جاسکی۔
ایکسپریس کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب مون سون کی پہلی بارش کے نتیجے میں جہاں کراچی میں موسم خوشگوار ہوا وہاں روایتی طور پر کے الیکٹرک کی کارکردگی کا پول کھل گیا، باش کی ابتدا کے ساتھ ہی نصف سے زائد شہر میں بجلی کی فراہمی منقطع ہوگئی اور مجموعی طور پر 8 گرڈ اسٹیشن اور 5 سو زائد فیڈرز ٹرپ ہوئے۔
پیر کو شہر کے بیشتر علاقوں میں مسلسل 12 سے 18 گھنٹے بجلی کی فراہمی معطل رہی جس کی بنیادی وجہ تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ کے تحت کام کرنے والی مینٹی ننس ٹیموں کی تعداد کا انتہائی کم ہونا ہے، نتیجے میں منگل کی شام 48 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی کے الیکٹرک 50 فیصد فنی خرابیوں کو دور کرنے میں ناکام رہی جب کہ کے الیکٹرک کا کال سینٹر 118 بھی اوورلوڈ ہونے کی وجہ سے بجلی کی عدم فراہمی کی شکایات وصول نہیں کررہا تھا اور پیر و منگل کی درمیانی شب 30 سے 40 فیصد شہریوں نے بجلی کے بغیر رات گزاری۔
کے الیکٹرک کے ذرائع کے مطابق شہر بھر میں 5 ہزار سے زائد شکایات درج کرائی گئیں جبکہ صرف ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی میں 15 سو سے زائد شکایات درج تھیں۔ ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک نے بارش کی پیش گوئی کے باوجود اضافی مینٹی ننس ٹیموں کا انتظام نہیں کیا اور ریپڈ ریسپانس ٹیموں کو تو شہری تلاش ہی کرتے رہے۔
بجلی کی عدم فراہمی سے شدید متاثرہ علاقوں میں ڈیفنس، کلفٹن، پی ای سی ایچ ایس، شرف آباد، کورنگی، لانڈھی، قائد آباد، ملیر، شاہ فیصل کالونی، ماڈل کالونی، نارتھ کراچی، نارتھ ناظم آباد، گلشن اقبال، گلستان جوہر، لیاقت آباد، فیڈرل بی ایریا، فیڈرل کیپیٹل ایریا، اورنگی ٹٓائون، بنارس، ماڑی پوری، کیماڑی، لیاری، اولڈ سٹی ایریا، صدر، سٹی ریلوے کالونی، شیریں جناح کالونی اور دیگر علاقے شامل ہیں۔
پیمرا کے نوٹس کے باوجود کے الیکٹرک کی جانب سے مسلسل گمراہ کن پیغامات نشر کیے جاتے رہے اور بجلی کی مسلسل عدم فراہمی کے باوجود کے الیکٹرک کی اعلی انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کو اعتماد میں لینے کی زحمت تک نہیں کی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔