بارش نے کے الیکٹرک کی قلعی کھول دی، مختلف علاقوں میں 48 گھنٹے سے بجلی بند

اسٹاف رپورٹر  بدھ 31 جولائی 2019
پہلے دن کی بارش کے فالٹس دوسرے روز بھی درست نہ کیے جاسکے جبکہ دوسرے روز مزید فالٹس سامنے آئے (فوٹو: فائل)

پہلے دن کی بارش کے فالٹس دوسرے روز بھی درست نہ کیے جاسکے جبکہ دوسرے روز مزید فالٹس سامنے آئے (فوٹو: فائل)

 کراچی: مون سون کی پہلی بارش کے ساتھ ہی کے الیکٹرک کے بجلی کے نظام کی قلعی کھل گئی، مختلف علاقوں میں پیر کی صبح بند ہونے والی بجلی 48 گھنٹوں بعد بھی بحال نہیں کی جاسکی۔

ایکسپریس کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب مون سون کی پہلی بارش کے نتیجے میں جہاں کراچی میں موسم خوشگوار ہوا وہاں روایتی طور پر کے الیکٹرک کی کارکردگی کا پول کھل گیا، باش کی ابتدا کے ساتھ ہی نصف سے زائد شہر میں بجلی کی فراہمی منقطع ہوگئی اور  مجموعی طور پر 8 گرڈ اسٹیشن اور 5 سو زائد فیڈرز ٹرپ ہوئے۔

پیر کو شہر کے بیشتر علاقوں میں مسلسل 12 سے 18 گھنٹے بجلی کی فراہمی معطل رہی جس کی بنیادی وجہ تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ کے تحت کام کرنے والی مینٹی ننس ٹیموں کی تعداد کا انتہائی کم ہونا ہے، نتیجے میں منگل کی شام 48 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی کے الیکٹرک 50 فیصد فنی خرابیوں کو دور کرنے میں ناکام رہی جب کہ کے الیکٹرک کا کال سینٹر 118 بھی اوورلوڈ ہونے کی وجہ سے بجلی کی عدم فراہمی کی شکایات وصول نہیں کررہا تھا اور پیر و منگل کی درمیانی شب 30 سے 40 فیصد شہریوں نے بجلی کے بغیر رات گزاری۔

کے الیکٹرک کے ذرائع کے مطابق شہر بھر میں 5 ہزار سے زائد شکایات درج کرائی گئیں جبکہ صرف ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی میں 15 سو سے زائد شکایات درج تھیں۔ ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک نے بارش کی پیش گوئی کے باوجود اضافی مینٹی ننس ٹیموں کا انتظام نہیں کیا اور ریپڈ ریسپانس ٹیموں کو تو شہری تلاش ہی کرتے رہے۔

بجلی کی عدم فراہمی سے شدید متاثرہ علاقوں میں ڈیفنس، کلفٹن، پی ای سی ایچ ایس، شرف آباد، کورنگی، لانڈھی، قائد آباد، ملیر، شاہ فیصل کالونی، ماڈل کالونی، نارتھ کراچی، نارتھ ناظم آباد، گلشن اقبال، گلستان جوہر، لیاقت آباد، فیڈرل بی ایریا، فیڈرل کیپیٹل ایریا، اورنگی ٹٓائون، بنارس، ماڑی پوری، کیماڑی، لیاری، اولڈ سٹی ایریا، صدر، سٹی ریلوے کالونی، شیریں جناح کالونی اور دیگر علاقے شامل ہیں۔

پیمرا کے نوٹس کے باوجود کے الیکٹرک کی جانب سے مسلسل گمراہ کن پیغامات نشر کیے جاتے رہے اور بجلی کی مسلسل عدم فراہمی کے باوجود کے الیکٹرک کی اعلی انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کو اعتماد میں لینے کی زحمت تک نہیں کی گئی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔