- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کر دئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
بارش نے کے الیکٹرک کی قلعی کھول دی، مختلف علاقوں میں 48 گھنٹے سے بجلی بند
کراچی: مون سون کی پہلی بارش کے ساتھ ہی کے الیکٹرک کے بجلی کے نظام کی قلعی کھل گئی، مختلف علاقوں میں پیر کی صبح بند ہونے والی بجلی 48 گھنٹوں بعد بھی بحال نہیں کی جاسکی۔
ایکسپریس کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب مون سون کی پہلی بارش کے نتیجے میں جہاں کراچی میں موسم خوشگوار ہوا وہاں روایتی طور پر کے الیکٹرک کی کارکردگی کا پول کھل گیا، باش کی ابتدا کے ساتھ ہی نصف سے زائد شہر میں بجلی کی فراہمی منقطع ہوگئی اور مجموعی طور پر 8 گرڈ اسٹیشن اور 5 سو زائد فیڈرز ٹرپ ہوئے۔
پیر کو شہر کے بیشتر علاقوں میں مسلسل 12 سے 18 گھنٹے بجلی کی فراہمی معطل رہی جس کی بنیادی وجہ تھرڈ پارٹی کنٹریکٹ کے تحت کام کرنے والی مینٹی ننس ٹیموں کی تعداد کا انتہائی کم ہونا ہے، نتیجے میں منگل کی شام 48 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی کے الیکٹرک 50 فیصد فنی خرابیوں کو دور کرنے میں ناکام رہی جب کہ کے الیکٹرک کا کال سینٹر 118 بھی اوورلوڈ ہونے کی وجہ سے بجلی کی عدم فراہمی کی شکایات وصول نہیں کررہا تھا اور پیر و منگل کی درمیانی شب 30 سے 40 فیصد شہریوں نے بجلی کے بغیر رات گزاری۔
کے الیکٹرک کے ذرائع کے مطابق شہر بھر میں 5 ہزار سے زائد شکایات درج کرائی گئیں جبکہ صرف ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی میں 15 سو سے زائد شکایات درج تھیں۔ ذرائع نے بتایا کہ کے الیکٹرک نے بارش کی پیش گوئی کے باوجود اضافی مینٹی ننس ٹیموں کا انتظام نہیں کیا اور ریپڈ ریسپانس ٹیموں کو تو شہری تلاش ہی کرتے رہے۔
بجلی کی عدم فراہمی سے شدید متاثرہ علاقوں میں ڈیفنس، کلفٹن، پی ای سی ایچ ایس، شرف آباد، کورنگی، لانڈھی، قائد آباد، ملیر، شاہ فیصل کالونی، ماڈل کالونی، نارتھ کراچی، نارتھ ناظم آباد، گلشن اقبال، گلستان جوہر، لیاقت آباد، فیڈرل بی ایریا، فیڈرل کیپیٹل ایریا، اورنگی ٹٓائون، بنارس، ماڑی پوری، کیماڑی، لیاری، اولڈ سٹی ایریا، صدر، سٹی ریلوے کالونی، شیریں جناح کالونی اور دیگر علاقے شامل ہیں۔
پیمرا کے نوٹس کے باوجود کے الیکٹرک کی جانب سے مسلسل گمراہ کن پیغامات نشر کیے جاتے رہے اور بجلی کی مسلسل عدم فراہمی کے باوجود کے الیکٹرک کی اعلی انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کو اعتماد میں لینے کی زحمت تک نہیں کی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔