مانیٹرنگ ختم، لیاری ایکسپریس وے پر مخالف سمت سے ٹریفک چلنا شروع ہوگئی

اسٹاف رپورٹر  بدھ 18 ستمبر 2013
سرکاری وپولیس حکام خلاف ضابطہ مخالف سمت کو پروٹوکول کیساتھ استعمال کرنے لگے، ایکسپریس وے سے موٹروے پولیس غائب۔  فوٹو : ایکسپریس

سرکاری وپولیس حکام خلاف ضابطہ مخالف سمت کو پروٹوکول کیساتھ استعمال کرنے لگے، ایکسپریس وے سے موٹروے پولیس غائب۔ فوٹو : ایکسپریس

کراچی: موٹرے پولیس کی غفلت اورلاپرواہی کے سبب لیاری ایکسپریس وے پرٹریفک کی مانیٹرنگ کا نظام یکسر ختم ہوکر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

لیاری ایکسپریس وے سے موٹروے پولیس عملی طور پر غائب ہے جس سے ایکسپریس وے پر مخالف سمت سے ٹریفک کی آمدورفت شروع ہوگئی ہے جوکسی بدترین ٹریفک حادثے کاسبب بن سکتی ہے، ایکسپریس وے پرگاڑیوں کی رفتارکی حد’’اسپیڈلمٹ‘‘ پرعملدرآمد بھی ختم ہوگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سہراب گوٹھ سے براستہ یاسین آباد،لیاقت آباد، لسبیلہ اورگارڈن سے ماری پور روڈ پر اترنے والے لیاری ایکسپریس وے پرمخالف سمت سے تیز رفتار ٹریفک کی آمدورفت کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور حیرت انگیز طور پر سرکاری گاڑیاں بالخصوص پولیس اورسرکاری افسران لیاری ایکسپریس وے کو مخالف سمت سے سہراب گوٹھ جانے کے لیے استعمال کررہے ہیں جس کے سبب سہراب گوٹھ سے ماری پورجانے والے ٹریفک کی روانی متاثر ہورہی ہے اور متعلقہ پل کے ایک ہی ٹریک پر دو طرفہ ٹریفک چل رہی ہے۔

لیاری ایکسپریس وے پر موٹروے پولیس کی عدم موجودگی کے سبب مخالف سمت سے آنے والے ٹریفک کو روکنے والا کوئی نہیں ہے زیادہ تر ٹریفک گارڈن انٹرسیکشن سے لیاری ایکسپریس وے پر مخالف سمت کی جانب آرہا ہے اورمخالف سمت سے آنے والے ٹریفک میں اکثریت پولیس موبائلوں، بکتربند گاڑیوں اور دیگر سرکاری گاڑیوں کی ہے جبکہ کئی اعلیٰ پولیس افسران بھی اولڈ سٹی ایریا سے گلشن اقبال یا سہراب گوٹھ جانے کیلیے خلاف ضابطہ اسی مخالف سمت کو پروٹوکول کے ساتھ استعمال کررہے ہیں۔

لیاری ایکسپریس وے پر گاڑیوں کی رفتارکی حد متعین ہونے کے باوجود مانیٹرنگ کا نظام ختم ہوجانے سے گاڑیاں معینہ حد سے زائد رفتار سے سفرکررہی ہیں جبکہ ایکسپریس وے پر دوران سفر ڈرائیورز موبائل فون کا کھلے عام استعمال کررہے ہیں،سہراب گوٹھ سے ماری پورجانے والے ٹریک پر لیاری ایکسپریس وے کے تمام انٹرسیکشنز پر صرف چنگی وصول کرنے کے لیے چوکیوں میں عملہ موجود ہے،عملہ اور موٹر وے پولیس مخالف سمت سے آنے والی ٹریفک کی روک تھام کے لیے موجود نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔