سوات میں طالبان پھر سرگرم، حکومت نجانے کس سے مذاکرات کریگی، سینیٹ کمیٹی

آئی این پی  بدھ 18 ستمبر 2013

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے وزارت خارجہ سے کہا ہے کہ خطہ بالخصوص افغانستان کے حالات پر مسلسل نظر رکھی جائے۔

وزارت خارجہ  امریکا کے اگلے سال نیٹو اور ایساف کے انخلاء کے باوجود افغانستان میں 20 ہزار فوج رکھنے کے مقاصد سے کمیٹی کو آگاہ کرے۔ پاک افغان سرحد پر دونوں ممالک کی سیکیورٹی فورسز کے درمیان روابط کو بڑھایا جانا چاہیے، پاکستان اور افغانستان کے ارکان پارلیمنٹ مشترکہ پارلیمانی فورم دونوں ممالک کومزید قریب لانے میں مدد دے گا۔ پاکستان اور افغانستان کو ایک دوسرے کے قیدیوں کو رہا کر دینا چاہیے۔ کمیٹی نے اپر دیر میں دہشت گردی کے واقعے میں پاک فوج کے میجر جنرل اور دیگر کی شہادت کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے طالبان کی طرف سے مذاکرات کے لیے شرائط کو ناقابل عمل قرار دیا ہے۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر حاجی عدیل کی زیر صدارت منگل کو پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان اور وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے حالیہ دورہ افغانستان کی رپورٹ بھی پیش کی گئی ۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی حاجی عدیل نے  کہا کہ میجر جنرل ثناء اللہ پر حملے  میں  مولوی فضل اللہ گروپ ملوث ہے۔ طالبان سوات میں ایک بار پھر  سر گرم ہوگئے ہیں، حکومت کس سے مذاکرات کرے گی؟  ہم نے کل جماعتی کانفرنس میں دل پر  پتھر رکھ کر طالبان سے مذاکرات کیلیے دستخط کیے، ہم سمجھتے ہیں کہ صرف انھی طالبان سے مذاکرات ہو سکتے ہیں جو پاکستان کے آئین اور عدالتوں کو  مانتے ہوں۔

حکمیٹی کے رکن سینیٹر جہانگیر بدر نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا مستحکم ہونا ضروری ہے۔ پاک افغان دوستی کے دفتر جلد ہی اسلام آباد اور کابل میں کھولے جائیں گے۔عوامی سطح پر روابط بہتر بنانے کیلیے مختلف وفود کا تبادلہ ضروری ہے، ادیبوں ، میوزیکل گروپ ، طلبہ، جرنلسٹوں کے وفودکے تبادلے سے دونوں ممالک میں دوریاں ختم ہوں گی۔ افغانستان میں پاکستان کو بھارت کی جانب سے کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن بھارت افغانستان میں وفود کا تبادلہ کر کے اپنی پوزیشن بہتر بنا رہا ہے۔ مولانا غفور حیدری نے کہاکہ امن اور مفاہمت کیلیے دونوں ممالک کے علما پر مشتمل جرگے کا انعقاد کیا جائے۔

وزارت خارجہ کے قائمقام سیکریٹری نور محمد جاودانی نے مختلف امور پر بریفنگ دی۔سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کمیٹی کو بتایا کہ امریکاکے اپنے مفادات ہیں جس کے لیے وہ 20ہزار فوج افغانستان میں رکھ رہا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں استحکام اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جس طرح بھی ممکن ہو بات چیت جاری رہنی چاہیے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ اس خطے میں ایک نئیسردجنگ شروع ہو چکی ہے۔ کمیٹی نے افغانستان میں پاکستانی سفیر محمد صادق کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے انھیں امریکا میں پاکستان کا سفیر مقرر کر نے کی سفارش کر دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔