- لاپتا کانسٹیبل کیس؛ پولیس حکام کو جیل بھیجنے کا وقت آگیا، سندھ ہائیکورٹ
- کراچی، بیوی نے تیز دھار آلہ کا وار کرکے شوہر کو زخمی کر دیا
- آٹو میٹک بکنگ اینڈ ٹریول کیلئے ریلوے کی ’’رابطہ‘‘ ایپ متعارف
- بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
- انڈس موٹرز کا دو ہفتوں کے لیے پلانٹ بند کرنے کا اعلان
- کراچی؛ ایم کیو ایم کا قومی اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی انتخاب لڑنےکا فیصلہ
- حکومت کی آئی ایم ایف جائزہ مشن کو شرائط پوری کرنے کی یقین دہانی
- فیفا ورلڈکپ جیتنے کے بعد سب کچھ بدل گیا، میسی
- موٹروے اسکینڈل؛ سابق وزیر کے پرسنل اسسٹنٹ سے 44 کروڑ کی ریکوری
- تاندہ ڈیم میں کشتی ڈوبنے کا واقعہ، جاں بحق طلباء کی تعداد 40 ہوگئی
- نشے میں دھت خاتون کی طیارے میں ہنگامہ آرائی، فضائی میزبان کو مکا مار دیا
- پشاور پولیس لائن دھماکا، ایک المیہ
- چوہدری شجاعت مسلم لیگ ق کے صدر برقرار، الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا
- کراچی کے صارفین کیلیے بجلی 10روپے 80پیسے فی یونٹ سستی
- ہائی کورٹ ازخود نوٹس کا اختیار استعمال نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ
- الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج؛عمران خان کی حاضری استثنا کی درخواست منظور
- ’’آن لائن شاپنگ سنی تھی لیکن کوچنگ نہیں‘‘، عاقب جاوید
- کراچی میں جمعرات کو سمندری ہوائیں فعال ہونے کا امکان
- فواد چوہدری کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات لاہور ہائیکورٹ میں جمع
- ممکن ہے حملہ آور سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آیا ہو، سی سی پی او پشاور
سینیٹ میں عدم اعتماد کی ناکامی 9 کھلاڑیوں نے کردار ادا کیا

اہم ترین کردارجہانگیر ترین کی سیاسی جادوگری نے ادا کیا۔ فوٹو:فائل
لاہور: چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کیلیے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے 9 بہترین کھلاڑیوں کی ٹیم بنائی تھی۔
پس پردہ جہانگیر ترین کی بھی اپوزیشن کے سینٹیرز سے اہم ملاقاتیں ہوئیں اور ایک درجن سے زائد اپوزیشن سینیٹرز نے جہانگیر ترین کو یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف ووٹ نہیں دیں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کو جب یہ حتمی یقین دہانی کروا دی گئی کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کیلیے نمبرز پورے ہو گئے ہیں تو اس وقت تحریک انصاف کے بعض رہنماؤں نے یہ خواہش اور تجویز پیش کی تھی کہ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب کروا لیا جائے لیکن عمران خان، جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی سمیت متعدد سینئر رہنماوں نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ حکومت بلا وجہ کی محاذ آرائی نہیں چاہتی۔
ذرائع کے مطابق بعض اپوزیشن سینیٹرز نے حکومت کے ساتھ اپنے عہدکو وفا کرنے کیلیے دانستہ طور پر مہریں اس طرح سے لگائیں کہ ووٹ مسترد ہو جائے۔اپوزیشن جماعتوں کے قائدین تحریک عدم اعتماد کی جنگ تو ہار گئے ہیں لیکن ان کیلیے اب بڑا چیلنج اپنے ان سینیٹرز کو تلاش کرنا ہے جو اپوزیشن کے مشترکہ اجلاسوں میں بھرپور شرکت کرتے رہے ہیں۔
گزشتہ روز انہوں نے میاں شہباز شریف کے ظہرانے میں کھابے بھی اڑائے۔ اجلاس شروع ہونے پر تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی قرارداد منظور کرانے کیلیے کھڑے بھی ہوئے لیکن خفیہ ووٹنگ کے عمل میں انھوں نے اپوزیشن کا ساتھ دینے کی بجائے حکومت کا ساتھ دیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔