- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
شاہی مسجد کے امام نے مسلم کش فسادات والے علاقے میں جانے سے روکنے پر گرفتاری دیدی
لکھنؤ: بھارتی ریاست اتر پردیش کی حکومت کی جانب سے مسلم کش فسادات سے متاثرہ علاقوں کے دورے سے روکنے پر دہلی کی شاہی مسجد کے امام نے احتجاج کے طور پر گرفتاری دے دی۔
بھارتی ریاست اتر پردیش کے علاقے مظفر نگر میں گزشتہ 11 روز تک جاری رہنے والے مسلم کش فسادات کے بعد کرفیو اٹھا لیا گیا ہے جس کے بعد دہلی کی تاریخی شاہی مسجد کے امام احمد بخاری نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کی کوشش کی تو ریاستی حکام نے انہیں علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا، جس پر امام احمد بخاری نے گرفتاری پیش کردی، اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ فسادات سے متاثرہ افراد کے زخموں پر مرہم رکھنے جارہے تھے جس سے انہں روکا گیا۔
دوسری جانب مقامی عدالت نے بے جے پی، بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس سمیت کئی سیاسی جماعتوں کے 18 رہنماؤں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے ہیں تاہم ابھی تک کسی بھی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
واضح رہے کہ 27 اگست کو مظفر نگر میں کشیدگی کا آغاز ایک مسلمان نوجوان کی دو ہندو لڑکوں کے ہاتھوں جھگڑے کے نتیجے میں ہلاکت سے ہوا، جس کے بعد جوابی کارروائی میں دونوں ہندو لڑکے بھی مارے گئے جن کی ہلاکت کی ایک جعلی ویڈیو انٹرنیٹ اور موبائل پر پھیلی، جس سے علاقے میں ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑے تھے جس کے نتیجے میں 40 سے زائد افراد ہلاک اورمتعدد زخمی ہوگئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔