فالج سالانہ لاکھوں انسانی جانوں سے کھیلنے والامرض

تحریم قاضی  اتوار 4 اگست 2019
 مخصوص غذاؤں کو روزمرہ کی خوراک کا حصہ بنا کر اس جان لیوا مرض سے بچا جا سکتا ہے

 مخصوص غذاؤں کو روزمرہ کی خوراک کا حصہ بنا کر اس جان لیوا مرض سے بچا جا سکتا ہے

اسٹروک یعنی فالج وہ خطرناک مرض ہے جس کی وجہ سے دماغ کو خون کی سپلائی بند یا کم ہونے سے انسان کی موت واقع ہو سکتی ہے یا وہ کسی جسمانی معذوری کا شکار بن سکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال ڈیڑھ کروڑ افراد کو اسٹروک جیسے جان لیوا مرض کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جن میں سے 50 لاکھ موت کی آغوش جبکہ 50 لاکھ ہمیشہ کی جسمانی معذوری میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق اسٹروک کی دو اقسام ہیں، جن میں سے ایک کو Ischemic اور دوسری کو  Hemorrhagiکہتے ہیں۔ اسٹروک کی پہلی قسم میں دماغ کو خون کی سپلائی بند یا کم ہو جاتی ہے جبکہ دوسری قسم میں دماغ کی شریانوں سے خون بہنے لگتا ہے۔ ان دونوں اقسام میں دماغ کی فعالیت نہایت بری طرح سے متاثر ہوتی ہے اور نتیجہ کبھی موت تو کبھی جسم کا کوئی حصہ مفلوج ہونے کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔ اسٹروک کی وجوہات کا اگر جائزہ لیا جائے تو ہائی بلڈ پریشر کو اس کی سب سے بڑی وجہ قرار دیا جاتا ہے، کیوںکہ اس کے باعث اسٹروک کے خطرات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ڈیڑھ کروڑ میں سے ایک کروڑ 27 لاکھ افراد ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے اسٹروک کا شکار بنتے ہیں۔ لہٰذا یہاں ہم آپ کو چند ایسی غذاؤں کے بارے میں بتائیںگے، جن کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر کے خطرات کو کم اور نتیجتاً اسٹروک جیسے جان لیوا مرض سے بچا جا سکتا ہے۔

سامن:۔

ایک تحقیق کے مطابق ہفتے میں تین سے زائد مرتبہ مچھلی کا استعمال اسٹروک کے خطرات کو 6 سے 12 فیصد کم کر دیتا ہے ۔ 4 لاکھ افراد پہ کی جانے والی اس سویڈیش سٹڈی میں ماہرین یہ تجویز کرتے ہیں کہ مچھلی میں پائے جانے والے اومیگا 3- آئل کی بدولت شریانوں میں خون کی روانی متاثر نہیں ہوتی اور رکاوٹ کا باعث بننے والے لوتھڑے نہیں بنتے۔ مچھلی کا زیادہ استعمال خوراک میں سرخ گوشت کی مقدار کو کم کرتا ہے جو کہ خون کو گاڑھا کرنے اور شریانوں میں خون جمانے کا باعث بنتا ہے۔ ماہرین کے مطابق سامن، بام (tuna)، اورمیکریل مچھلی کا استعمال اس ضمن میں مفید ثابت ہوتا ہے۔ ایک ہفتے میں 12  اونس تک مچھلی کی مقدار شریانوں میں خون کے بہاؤ کو متوازن انداز میں جاری رہنے میں معاونت دیتی ہے۔

دلیہ:۔

ہمارے جسم میں کو لیسٹرول کی مقدار کا بڑھ جانا بھی اسٹروک کا سبب بنتا ہے۔ ایلا- ڈی- ایل کولیسٹرول کو ’’مضر‘‘ کولیسٹرول کہا جاتا ہے جس کے بڑھ جانے سے دماغ تک خون پہنچانے والی شریانوں کی دیواروں کے گرد ایک سخت مادہ جم جاتا ہے جس سے شریانوں کی دیواریں موٹی ، سخت اور تنگ ہو جاتی ہیں اور نتیجتاً خون کا بہاؤ رک جاتا ہے جس سے ischemic اسٹروک کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ ایل- ڈی – ایل کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے میں دلیہ کا استعمال اہم کردار ادا کرتا ہے۔ روزانہ 20 گرام دلیہ جسم میں کولیسٹرول کی مقدار کو کم کرتا ہے۔ ہر صبح اپنے ناشتے میں 3/4 کپ دلیہ شامل کر کے خود کو اسٹروک کے حملے سے بچایا جا سکتا ہے۔

 کالا لوبیا:۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ کالا لوبیا ناصرف فائبر سے بھرپور ہے بلکہ یہ اعصابی نظام کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوتا ہے ۔ کالے لوبیے میں کولیسٹرول کم کرنے والے ریشے موجود ہوتے ہیں جو اسٹروک سے بچاتے ہیں۔ روزانہ تین چوتھائی کپ لوبیے کا استعمال نہایت مفید ہے ۔

شکر قندی:۔

کھانے میں لذیذ اور غذائیت سے بھر پور شکرقندی سستی ہونے کے ساتھ اینٹی آکسڈنٹ بھی ہے جو جسم کے مختلف حصوں میں پیدا ہونے والے خطرناک جراثیموں کا قلع قمع کرتی ہے ۔ اگر روزانہ کی بنیاد پر چھلکے کے بغیر شکرقندی کا آدھا کپ استعمال کیا جائے تووہ اسٹروک سے بچانے کا ذریعہ بنتا ہے ۔

کم چکنائی والا دودھ:۔

بعض افراد کو یہ غلط فہمی لاحق ہے کہ دودھ سے بنی اشیاء صحت کو تباہ کر دیتی ہیں، جو کہ سراسر غلط ہے۔ آسٹریلیا میں ہونے والی حالیہ تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ کم چکنائی والا دودھ پینے والے افراد میں ہائپرٹنشن کا خدشہ دودھ کا استعمال نہ کرنے والے افراد کی نسبت قدرے کم ہوتا ہے ۔ جاپان میں 3,100 افراد پہ کی جانے والی ایک تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ جو لوگ 22 برس سے دو سے آٹھ اونس دودھ کا استعمال کرتے ہیں انھیں دودھ استعمال نہ کرنے والوں کی نسبت اسٹروک ہونے کا خطرہ 50 فیصد تک کم ہوتا ہے ۔ دودھ سے بنی اشیاء میں کیلشیم، میگنیشیم اور پوٹاشیم کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے جو فشار خون کو جاری رہنے میں مدد دیتی ہے ۔ یاد رکھئے کم چکنائی یا بنا چکنا ئی والا دودھ دل کے امراض سے بھی بچاتا ہے ۔

کیلا:۔

پوٹاشیم سے بھرپور غذائیں بلند فشار سے پیدا ہونے والے مسائل سے بچاتی ہیں ۔ ایک تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ زیادہ پوٹاشیم والی غذائیں کھانے سے اسٹروک کا خدشہ 24 فیصد تک کم ہو جاتا ہے اور اس ضمن میں کیلا وہ بہترین غذا ہے ، جس سے انسانی جسم کو بڑی مقدار میں پوٹاشیم کا حصول ممکن ہوتا ہے ۔ ماہر امراض قلب مچل روتھتین کے مطابق کیلا خون کے بہاؤ کو معتدل رکھتا ہے ۔کیلے میں پایا جانے والا نشاستہ انسولین کی مقدار کو مناسب سطح پر رکھتا ہے، کیوں کہ جسم میں انسولین کی مقدار اگر بڑھ جائے تو گردش خون کا نظام بری طرح متاثر ہوتا ہے، جس سے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے اور ہائی بلڈ پریشر اسٹروک کا باعث بن جاتا ہے، لہذا اسٹروک سے بچاؤ کے لئے روزمرہ کی خوراک میں کیلے کا استعمال نہایت ضروری ہے۔

کدو کے بیج:۔

14 ہزار افراد پر کی جانے والی ایک جدید تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ میگنیشیم کی جسم میں مناسب مقدار اسٹروک سمیت مختلف بیماریوں سے بچاؤ کا بہترین ذریعہ ہے، اور میگنیشیم سے بھرپور غذا کے استعمال سے 22 فیصد تک اسٹروک کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ اس ضمن میں کدو کے بیج کو خاص اہمیت حاصل ہے، کیوں کہ دو چمچ کدو کے بیجوں میں 5 سو ملی گرام تک میگنیشیم پائی جاتی ہے ۔ کدو کے بیج کے علاوہ میگنیشیم کے حصول کے لئے جوء ، میتھی، پالک اور لوبیا بھی بہترین غذائیں ہیں، کیوں کہ ان کے اندر بھی مناسب مقدار میں میگنیشیم پایا جاتا ہے ۔

پالک:۔

پالک میں میگنیشیم کے علاوہ وٹامن بی اور فولک ایسڈ وافر مقدار میں پایا جاتا ہے ۔ اسٹروک جرنل میں شائع ہونے والی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق پالک میں موجود فولک ایسڈ بلڈ پریشر کو معتدل رکھنے میں نہایت معاون ہے۔ پالک ان افراد کے لئے خصوصی طور پر بہترین غذا ہے، جو ہائی بلڈ پریشر کے مریض ہوتے ہیں ، روزانہ 2 سو مائیکروگرام فولک ایسڈ کا حصول انسانی جسم میں خون کی گردش کو مناسب سطح پر رکھتا ہے ۔ طبی ماہرین کے مطابق اگر پالک کو روزہ مرہ کی خوراک کا حصہ بنا لیا جائے تو انسانی جسم بہت جلد فولک ایسڈ کی مطلوبہ مقدار کو حاصل کر لیتا ہے ، جس سے اسٹروک کے خطرات کافی حد تک کم ہو جاتے ہیں ۔

بادام:۔

انسانی جسم میں کولیسٹرول کا بڑھنا جہاں کئی اور امراض کے جنم کا باعث ہے، وہاں یہ اسٹروک کے خدشات کو بھی بڑھا دیتا ہے، لہٰذا ماہرین طب کے مطابق بادام کا روزانہ استعمال جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو بڑھنے سے روکتا ہے، بادام کولیسٹرول کو مطلوبہ مقدار سے اوپر نہیں جانے دیتا ، کیوں کہ بادام وٹامن ای سے بھرپور ہوتا ہے۔ وٹامن ای شریانوں میں پیدا ہونے والی کسی بھی قسم کی رکاوٹ کے خاتمے کا باعث ہے۔

اسپغول کا چھلکا:۔

حکمت کے ساتھ آج میڈیکل سائنس بھی اسپغول کے بے پناہ فوائد کی قائل ہو چکی ہے۔ اسپغول کا چھلکا فائبر کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے ۔ ماہرین کے مطابق فائبر جسم کا حصہ بن کر بڑھے ہوئے کولیسٹرول کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے اور انتڑیوں میں پیدا ہونے والے تیزابی مادوں کا خاتمہ کرتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق روزانہ دوچمچ اسپغول کے چھلکے کا استعمال معدہ، خون کی اصلاح کے علاوہ اسٹروک یا فالج کے حملہ سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔

لہسن:۔

ہمارے روزہ مرہ کے کھانوں میں لہسن کا استعمال معمول کی بات ہے، ذائقہ کے علاوہ لہسن کے متعدد طبی فوائد بھی ہیں۔ لہسن میں ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں، جو خون کو پتلا رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں ۔ اس کے استعمال سے خون کی نالیوں میں لوتھڑے نہیں جمتے۔ ڈاکٹر مچل روتھتین کے مطابق روزانہ لہسن کی دوجوئے کھانا اچھی صحت کی ضمانت ہے۔

ڈارک چاکلیٹ:۔

نوجوان نسل کی پسندیدہ ترین غذا چاکلیٹ صرف لذت ہی نہیں بلکہ چند بیماریوں کے حملے سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔ ڈارک چاکلیٹ اسٹروک سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ عام چاکلیٹ میں دودھ اور شکر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جبکہ ڈارک چاکلیٹ میں کوکو کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو اسٹروک کے حملہ کو پسپا کرنے میں نہایت معاون ثابت ہوئی ہے۔ ڈارک چاکلیٹ اسٹروک کے خلاف جسم میں قوت مدافعت پیدا کرتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ہفتے میں دو سے تین بار ڈارک چاکلیٹ کھانے والے افراد میں اسٹروک کے خدشات نہ کھانے والوں کی نسبت بہت کم پائے گئے، لہذا ڈارک چاکلیٹ کو اسٹروک سے بچاؤ کیلئے موثر ہتھیار کا درجہ حاصل ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔