طلب میں نمایاں کمی کے باوجود بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ جاری

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 19 ستمبر 2013
کے ای ایس سی انتظامیہ قدرتی گیس سے پیداوار اور واپڈا سے حاصل ہونیوالی ساڑھے 600 میگاواٹ بجلی پر انحصار کررہی ہے، ذرائع    فوٹو: فائل

کے ای ایس سی انتظامیہ قدرتی گیس سے پیداوار اور واپڈا سے حاصل ہونیوالی ساڑھے 600 میگاواٹ بجلی پر انحصار کررہی ہے، ذرائع فوٹو: فائل

کراچی: بجلی کی طلب میں نمایاں کمی اور وفاقی حکومت کی جانب سے واجبات کی ادائیگی کے باوجود کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کی شہر کے بیشتر علاقوں میں 8 سے 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا کر رکھ دی ہے۔

ایک ماہ میں بجلی کی طلب میں 3 سو میگاواٹ سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے تفصیلات کے مطابق شہر کا موسم خوشگوار ہونے کے بعد کراچی میں بجلی کی طلب میں نمایاں کمی ہوئی ہے، کے ای ایس سی کے ذرائع کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طلب 27 سو میگاواٹ تک پہنچ گئی تھی تاہم گذشتہ ایک ماہ کے دوران شہر میں بجلی کی طلب 24 سو میگاواٹ سے بھی کم رہی ہے۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نے کے ای ایس سی کو واجبات کی پہلی قسط کی ادائیگی بھی کردی ہے تاہم کے ای ایس سی انتظامیہ کے تمام تر دعوئوں کے باوجود شہر کے بیشتر علاقوں میں طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق کورنگی، لانڈھی، قائد آباد، ملیر، شاہ فیصل کالونی، ابوالحسن اصفہانی روڈ، صفورا گوٹھ، لیاقت آباد، نارتھ ناظم آباد، ناظم آباد، اورنگی ٹائون، نارتھ کراچی، نئی کراچی، لائنز ایریا، کیماڑی اور دیگر علاقوں میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، ان علاقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مجموعی طور پر 3، 3 گھنٹے کیلیے دن میں 3 سے 4 مرتبہ کی جانیوالی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے مکین انتہائی مشکلات کا شکار ہیں۔

مختلف علاقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق دن بھر میں کی جانیوالی 3 مرتبہ لوڈشیڈنگ کے بعد درمیانی رات کو بھی 2 سے 3 گھنٹوں کیلیے غیراعلانیہ طور پر بجلی کی فراہمی بند کردی جاتی ہے، کے ای ایس سی کے ذرائع کے مطابق ادارے کی انتظامیہ نے شہر کو بجلی کی فراہمی کیلیے قدرتی گیس سے بجلی کی پیداوار اور واپڈا سے حاصل ہونیوالے ساڑھے 6 سو میگاواٹ بجلی پر انحصار کررہی ہے جبکہ فرنس آئل سے بجلی کی فراہمی انتہائی محدود کردی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔