ایم ڈی کرکٹ بورڈ کا ون مین شو

سلیم خالق  اتوار 4 اگست 2019
 ماضی میں کرکٹ بورڈ میں طاقت کا سرچشمہ چیئرمین ہوا کرتے تھے فوٹو: فائل

ماضی میں کرکٹ بورڈ میں طاقت کا سرچشمہ چیئرمین ہوا کرتے تھے فوٹو: فائل

’’آج کل انضمام الحق کے پیچھے پڑے ہو شاید انٹرویو نہیں دیا ہوگا‘‘

’’آج کل محمد عامر کے پیچھے پڑے ہو شاید انٹرویو نہیں دیا ہوگا‘‘

’’آج کل وسیم خان کے پیچھے پڑے ہو شاید انٹرویو نہیں دیا ہوگا‘‘

قارئین جب میں کسی کے بارے میں کوئی  خبر دوں یا ایسا تبصرہ کروں جو اسے گراں گذرے تو چاہنے والے یا متاثرہ شخصیت کا سوشل میڈیا سیل سب سے پہلے یہی الزام لگاتا ہے، میں نے کبھی وضاحت کی ضرورت نہیں سمجھی لیکن آج بتاتا چلوں کہ انضمام الحق جتنے عرصے چیف سلیکٹر رہے میں نے انھیں ایک فون کال یا میسیج نہیں کیا کیونکہ  وہ بعض لوگوں کے ہاتھوں میں کھیلتے رہے تھے، اسی طرح اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد عامر سے بھی کبھی رابطے کی کوشش نہ کی، پی سی بی کا میڈیا ڈپارٹمنٹ اس کا گواہ ہے،  رہی بات وسیم خان کی تو پاکستانی صحافیوں میں سب سے پہلا انٹرویو انھوں نے مجھے ہی  دیا تھا، تب وسیم نے ایم ڈی پی سی بی کا عہدہ سنبھالا بھی نہیں تھا، پھر دبئی میں بھی ان سے تفصیلی بات چیت ہوئی، اس وقت تک ان کو پاکستان کی ہوا نہیں لگی تھی،یہ اور بات ہے اب بورڈ کے کچھ غیرمحفوظ آفیشلز نے انھیں اپنے قبضے میں کر کے کٹھ پتلی بنالیا ہے، بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ شاید ہم صحافی انھیں ناکام بنانے کی مہم چلا رہے ہیں۔

وہ بیچارے خود بھی ہر چینل کو انٹرویو میں اپنی بھاری تنخواہ اور مراعات کی وضاحتیں دیتے نظر آتے ہیں،البتہ بات مخالفت برائے مخالفت نہیں بلکہ اصول کی ہے، ماضی میں کرکٹ بورڈ میں طاقت کا سرچشمہ چیئرمین ہوا کرتے تھے، اس بار احسان مانی  نے نئی روایت قائم کرتے ہوئے مینجنگ ڈائریکٹر کی نئی پوسٹ متعارف کرائی اور انہی کو تمام اختیارات سونپ دیے، یہی بات مسائل کی جڑ ہے، پی سی بی میں ون مین  شو نہیں ہونا چاہیے جو بدقسمتی سے اب پھر شروع ہو چکا ہے، ہر کام وسیم کو سونپا جا رہا ہے،اس سے بڑا المیہ کیا ہوگا کہ وسیم اکرم اور مصباح الحق کے جیسے عظیم کرکٹرز کی موجودگی میں کرکٹ کمیٹی کا سربراہ بھی انہی کو بنا دیا گیا، حیرت تو ان دونوں پر بھی ہے کہ وہ راضی کیسے ہو گئے،وسیم خان کو ابھی پاکستانی کرکٹ کی سیاست کا علم نہیں، ایم ڈی صرف چند لوگوں کی کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں، وہ جو کہیں اسے سچ مان لیتے ہیں، شاید اسی لیے انھیں میڈیا میں اتنا زیادہ ان رکھا جاتا ہے لیکن کام ٹی وی شوز میں نہیں فیلڈ میں ہوتا دکھائی دینا چاہیے۔

ابھی تک تو سب کچھ ہوائی ہے کہ ایسا کر دیں گے یہ کر دیں گے لیکن ہوا کیا، بیچارے گورننگ بورڈ والوں نے ایم ڈی کے تقرر اور تنخواہ کیخلاف آواز اٹھائی تو انھیں ڈرا دھمکا کر خاموش کر دیا گیا، میڈیا والے بات کریں تو ان پر مخالف ہونے کا الزام لگا دیا جاتا ہے، یہ  طریقہ ٹھیک نہیں، احسان مانی کو بھی دیکھنا چاہیے کہ کیا انھیں اتنے اختیارات سونپنا درست ہوگا،ایم ڈی کو تو 20 لاکھ روپے ماہانہ مل رہے ہیں وہ تو کچھ عرصے میں ہی کروڑوں کما لیں گے مگر کہیں پاکستان کرکٹ کا بیڑا غرق نہ ہوجائے، انگلینڈ اور پاکستان کے حالات میں زمین آسمان کا فرق ہے، یہاں اگرزیادہ تجربات کیے تو یہ نہ ہو کہ ہماری کرکٹ بجائے ترقی کے مزید نیچے چلی جائے،وہ تو سامان پیک کر کے واپس برطانیہ چلے جائیں گے بھگتنا ہمارے کھلاڑیوں کو پڑے گا، ابھی حال ہی میں کرکٹ کمیٹی کی میٹنگ ہوئی، اس کے بعد اگلے دن ایم ڈی کی پریس کانفرنس  رکھنی چاہیے تھی مگر ایسا کچھ نہ ہوا، اب کپتان،کوچ اور سلیکشن کمیٹی کے حوالے سے افواہوں کا بازار گرم ہوجائے گا،یا من پسند لوگوں کو خبریں فیڈ کی جائیں گی۔

دیکھتے ہیں رات دیر تک  بیٹھ کر کرکٹ کمیٹی نے کیا فیصلے کیے، وسیم اکرم کی وسیم خان سے قریبی واقفیت ہے وہ مکی آرتھر کو توسیع دلانا چاہتے ہیں،شاید بات بن بھی جائے، مصباح کا نرم گوشہ اظہر علی کیلیے ہے وہ انھیں سرفراز احمد کی جگہ ٹیسٹ کپتان بنوانے کے خواہاں ہیں، دیکھتے ہیں اس حوالے سے کیا فیصلے ہوتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ اس وقت نازک دور سے گذر رہی ہے، خصوصاً پی ایس ایل کے معاملات بہت خراب ہو چکے ہیں، پی سی بی کو فوری طور پر کسی کو لیگ کا سربراہ بنانا چاہیے جو مسائل حل کرنے کی کوشش کرے،برائے مہربانی یہاں بھی وسیم خان کو نہ لے آئے گا، فرنچائزز بہت ناراض ہیں خصوصاً ملتان سلطانز والے معاملے نے ان کوغصہ دلایا ہے، ویسے یہ بھی منفرد واقعہ ہے کہ پوری فیس لیے بغیر بورڈ نے ملتان کو ایونٹ میں شرکت کا موقع دے دیا، ساتھ دیگر فرنچائزز سے اگلے ایڈیشن کی بینک گارنٹی مانگی جا رہی ہے، اس امتیازی سلوک پر ناراضگی تو بنتی ہے،ناتجربہ کار ہاتھوں نے پی ایس ایل کے معاملات بہت بگاڑ دیے ہیں،اگلا ایڈیشن مکمل طور پر پاکستان میں کرانے کا اعلان توکر دیا مگر بہت سے غیرملکی کرکٹرز زیادہ دنوں کیلیے آنے کو تیار نہیں ہیں، بعض اونرز آدھی لیگ یو اے ای میں ہی لے جانا چاہتے ہیں۔

ایسے ہی معاملات پر بات کے لیے احسان مانی نے فرنچائز مالکان کو پیر کے دن ملاقات کیلیے بلایا ہے، یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے اس لیگ کو بنایا ان  کی بات سنیں اور مسائل حل کرنے کی کوشش کریں، ہاں مگر فیس اور دیگر مالی معاملات پر کسی دباؤ میں بھی نہ آئیں،احسان مانی کے حوالے سے میں وثوق سے یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ وہ ایماندار انسان اور پاکستان کرکٹ کو بلندیوں پر لے جانا چاہتے ہیں، مگر دوسروں پر حد سے زیادہ انحصار معاملات کو خراب کر رہا ہے،پہلے ہی 2 فرنچائزز سیاسی و دیگر اثر ورسوخ کی وجہ سے مالی معاملات میں بورڈ کو تنگ کرتی چلی آئی ہیں اب ان میں تیسرا اضافہ بھی ہو چکا، اسے سیاسی لیگ نہ بننے دیں اور میرٹ پر کام کریں، بڑے بڑے پروجیکٹس سیاسی مداخلت کی وجہ سے تباہ ہو چکے ہیں، بس اس موضوع پر اب مزید بات نہیں کرتا، ویسے بھی بعض ’’دوستوں‘‘ نے مجھے یہی مشورہ دیاکہ نیوز بریک کر دی اب اس معاملے میں زیادہ نہیں پڑو، ورنہ ’’مشکلات‘‘ کا سامناکرنا پڑ سکتا ہے، میرا بھی کسی سے کوئی مسئلہ نہیں، ہر پاکستانی کی طرح میں بھی صرف یہی  چاہتا ہوں کہ  ہماری کرکٹ اور لیگ مزید ترقی کرے،اللہ کرے ایسا ہی ہو۔

نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔