سندھ اسمبلی گواہوں کے تحفظ کا بل اتفاق رائے سے منظور

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 19 ستمبر 2013
کراچی :وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سندھ اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

کراچی :وزیراعلیٰ قائم علی شاہ سندھ اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

کراچی:  سندھ اسمبلی نے بدھ کو ’’گواہوں کے تحفظ کا بل2013‘‘اتفاق رائے سے منظورکرلیا۔

سندھ اسمبلی میں موجودتمام پارلیمانی پارٹیوں نے اس بل کوانتہائی اہم اوروقت کی اہم ضرورت قراردیتے ہوئے اس کی بھرپور حمایت کی ہے،سندھ اسمبلی کوپاکستان کی پہلی اسمبلی ہونے کااعزازحاصل ہوگیاہے ، جس نے گواہوں کے تحفظ کا بل منظورکیاہے،اس بل کے تحت سنگین جرائم میں گواہی دینے والوںکوتحفظ فراہم کرنے کے لیے قانونی اقدامات کیے جائیں گے بل کے تحت گواہوں،ان کے اہل خانہ اور دیگر متعلقہ افراد کودھمکیوں یا خطرات کی صورت میں تحفظ فراہم کرنے کے لیے ان کے ساتھ ایک معاہدہ کیاجائے گا، معاہدے کادوسرا فریق’’وٹنس پروٹیکشن آفیسر(پی ٹی او)‘‘ ہوگا۔

جس کا تقرر حکومت سندھ کرے گی،بل کے تحت زیر تحفظ گواہ کو اپنی شناخت بدلنے کی اجازت ہوگی، عدالت کی طرف سے انہیں اجازت لے کر دی جائے گی کہ وہ اپنی شناختی دستاویزات تبدیل کرسکیں،وہ اپنے گلے کا آپریشن کرکے اپنی آواز بھی بدل سکیں گے ،انہیں عدالت آنے کے بجائے وڈیو کانفرنسنگ کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی،زیرحفاظت گواہوں کی سیکیورٹی کی حکومت کی ذمے داری ہوگی ،انھیں الگ رہائش اورٹرانسپورٹ بھی فراہم کی جاسکے گی،اگر گواہی کے عمل کے دوران ان کا روزگار متاثر ہوتاہے تو حکومت انھیں مالی معاونت بھی مہیاکرے گی،اگر گواہی کے عمل کے دوران گواہ قتل ہوجاتاہے تو حکومت اس کے ورثاکو معاوضہ بھی ادا کرے گی۔

کسی گواہ کے قتل ہونے یامستقل طورپراس کے زیر حفاظت ہونے کی صورت میں اس کے زیر کفالت چھوٹے بچوں کوحکومت مفت تعلیم فراہم کرے گی ،حکومت گواہوں کی سیکیورٹی کیلیے خصوصی انتظامات کرے گی ،گواہوں کے تحفظ کے پروگرام کو چلانے اور اس کی نگرانی کے لیے بل کے تحت حکومت سندھ ایک بورڈ تشکیل دے گی جو گواہوں کے تحفظ کا مشاورتی بورڈ کہلائے گا،سیکریٹری محکمہ داخلہ سندھ بورڈ کے سربراہ ہوں گے۔بورڈ کے ارکان میں قانون اورخزانہ کے سیکریٹریز،ایڈووکیٹ جنرل سندھ ،آئی جی سندھ پولیس ،آئی جی جیل خانہ جات سندھ،پراسیکیوٹر جنرل سندھ ، انسانی حقوق اور صوبائی کمیشن کا نمائندہ اور ایڈیشنل آئی جی سی آئی ڈی سندھ شامل ہوں گے۔

بل کے تحت ایڈیشنل آئی جی سی آئی ڈی سندھ کی سربراہی میں گواہوں کے تحفظ کو یونٹ بھی قائم کیاجائے گا۔وزیر قانون سندھ ڈاکٹر سکندرمیندھرو نے کہا کہ اس صوبے میں ایسے بھی واقعات رونماہوئے ہیں کہ ایک کیس کے پانچ پانچ گواہوںکوقتل کردیا گیا،دھمکیوں اور جان کے خطرات کے پیش نظرگواہ عدالت تک نہیں پہنچ سکتے،اس قانون سے گواہوں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افرادکوسزائیں دلوانے میں مددمل سکے گی۔

سندھ اسمبلی نے ایک قرار دادمتفقہ طورپر منظور کرلی ، جس میں سندھ کی تقسیم کے ذریعے ایک نیا صوبہ بنانے کی سازش کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ۔ یہ قرارداد پیپلز پارٹی کی خاتون رکن خیر النسامغل اور پیپلز پارٹی کے دیگر ارکان نے پیش کی تھی ۔ قرارداد میں کہاگیا کہ یہ ارکان سندھ کی تقسیم کے ذریعہ ایک نیا صوبہ بنانے کی سازش کی سخت الفاظ میں مذمت کرتاہے، سندھ اسمبلی نے ایک اور متفقہ قرار دادکے ذریعے متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیوایم ) کے قائدالطاف حسین کی60 ویں سالگرہ پر انھیں مبارک باد پیش اور ان کی درازی عمرکیلیے دعا کی گئی ۔ یہ قرار داد ایم کیوایم کے رکن محمد دلاور قریشی اور دیگر ارکان نے مشترکہ طور پر پیش کی۔سندھ اسمبلی نے مجموعی طور پر6قرار دادیں اتفاق رائے سے منظورکیں۔

پیپلز پارٹی کی خاتون رکن شرمیلا فاروقی اوردیگر ارکان کی قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کرلی گئی جس میں حکومت سندھ سے سفارش کی گئی کہ وہ شادی بیاہ کے مواقع پر بے جا نمائش اور فضول اخراجات پر پابندی عائدکرے ،صوبے میں ون ڈش سسٹم رائج کرے اور اس ضمن میں قانون بناکر اس پر سختی سے عمل درآمد کرائے ،ایک اور قرار داد کے ذریعے سندھ اسمبلی نے معصوم بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کی مذمت کی اور مجرموں کو گرفتار کرکے عبرتناک سزائیں دینے کا مطالبہ کیا۔ایم کیو ایم کی خاتون رکن ارم عظیم فاروق اور صوبائی وزیر روبینہ سعادت قائم خانی کی الگ الگ قرار دادوں میں دیر میں پاک فوج کے قافلے پر حملے کی مذمت کی ، جس میں میجرجنرل ثنا اللہ نیازی، لیفٹیننٹ کرنل توصیف اور لانس نائیک عرفان ستار شہید ہوگئے ۔

سندھ اسمبلی نے پاک فوج اورشہداکے اہل خانہ سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔سندھ اسمبلی نے40سال بعد اپنے قواعد انضباط کار(رولز آف پروسیجر) تبدیل کرنے کابھی فیصلہ کرلیا۔بدھ کو قواعد انضباط کار کا نیا مسودہ سندھ اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔سندھ اسمبلی نے پینل آف پاکستان ریلوے ایڈوائزی کمیٹی کے لیے اتفاق رائے سے2 ارکان سندھ اسمبلی کی نامزدگی کی منظوری دیدی،ان ارکان میں پیپلز پارٹی کے امداد پتافی اور ایم کیو ایم کے اشفاق منگی شامل ہیں۔ قائم مقام اسپیکرشہلا رضا نے ایوان میں اعلان کیاکہ گورنر سندھ نے ’’سندھ لوکل گورنمنٹ بل2013‘‘ سمیت 3بلزکی توثیق کردی ہے،دیگر2بلزمیں ’’سندھ یونیورسٹیزلاز (ترمیمی)بل2013 اور سندھ ہائی ڈین ڈینسٹی ڈیولپمنٹ بورڈ(ترمیمی)بل2013شامل ہے۔

اب سندھ میں نئے بلدیاتی نظام سے متعلق قانون ایکٹ بن گیاہے۔ دوسری جانب سندھ کے وزیراطلاعات،آرکائیوز اورصنعت شرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ کوٹری کی صنعتوں کازہریلا پانی کھینجر جھیل میں جارہاہے جو انتہائی تشویش ناک بات ہے،کوٹری میں لگائے جانے والے ٹریٹمنٹ پلانٹ کے ناکارہ ہونے کی غیرجانبدارانہ انکوائری ہونی چاہیے۔سندھ اسمبلی نے بدھ کو سنئیر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو کی سربراہی میں ایوان کی ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی،جو کراچی میں نیول کمانڈر کی فائرنگ سے ضلع عمر کوٹ کے دو افراد کے زخمی ہونے کے واقعے کی تحقیقات کرے گی ۔وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے کہاہے کہ کراچی میں قیام امن کیلیے تمام سیاسی جماعتیں تعاون کریں اور سندھ اسمبلی میں ایساکوئی مسئلہ نہ لائیں جس سے قانون نافذکرنے والے اداروںکی حوصلہ شکنی نہ ہو،پولیس اور رینجرزکی کارروائیوں سے سنگین جرائم میںکمی واقع ہوئی ہے۔

یہ بات انھوں نے متحدہ قومی موومنٹ کے رکن جمال احمدکی تحریک استحقاق پر بیان دیتے ہوئے کہی۔قائم مقام اسپیکرسیدہ شہلارضانے تحریک استحقاق کوخلاف ضابطہ قرار دے کرمسترد کردیا۔جمال احمد نے اپنی تحریک استحقاق میں کہا کہ 10 ستمبرکوقانون نافذکرنیوالے اداروں نے میرے دفترپرغیر قانونی چھاپہ مارا،ان اداروں کے اہلکار بند دفترکا تالا توڑ کر اندر داخل ہوئے،وہ اپنے ساتھ ایل سی ڈی ، کمپیوٹر اور دیگر کاغذات بھی لے گئے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تحریک استحقاق میں قانون نافذکرنے والے اداروں کاذکر ہے ،ان میں فوج، پولیس اوردیگر ادارے شامل ہوتے ہیں۔اپوزیشن لیڈرفیصل سبزواری نے کہاکہ واقعہ من گھڑت نہیں بلکہ چھاپہ پڑاہے،اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے قانون سے ماؤرا کوئی کام کریں گے تو امن قائم نہیں ہوگا،اگر پولیس یا رینجرز کو کوئی شکایت تھی تووہ ہمیں بتاتی، حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ تحقیقات کرائے۔

سندھ کے سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ صوبے میں تعلیم کی حالت بہتر بنانے کیلیے ارکان سندھ اسمبلی میری مدد کریں،وہ مجھے بند اسکولز اور فعال تعلیمی اداروںکے مسائل سے آگاہ کریں تاکہ بند اسکولز کو کھولا جاسکے۔متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رکن سندھ اسمبلی ندیم ہاشمی کی گرفتاری پرایم کیو ایم کے ارکان خواجہ اظہار الحسن اور دیگرکی طرف سے اسمبلی میں تحریک التوا پیش کی گئی۔ندیم ہاشمی کی رہائی کی وجہ سے محرکین نے اپنی تحریک پرزورنہیں دیا۔

جس کی وجہ سے یہ تحریک نمٹادی گئی تاہم خواجہ اظہار الحسن نے ایوان میں موجود وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وزیراعلیٰ نے اس معاملے کی غیرجانبدارانہ انکوائری کرائی۔تاہم وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کی انکوائری کے تحت ندیم ہاشمی رہاہوئے،رہائی سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ ٹارگٹڈ آپریشن کسی جماعت کے خلاف نہیں اورحکومت کی نیت غلط نہیں ہے،ندیم ہاشمی کی گرفتاری پرکراچی شہر دوسرے دن بندہوگیا،کوشش کی جائے کہ آئندہ ایسا نہ ہو۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔