انٹیلی جنس اداروں کا کراچی آپریشن پراطمینان، جاری رکھنے کی سفارش

اصغر عمر  جمعرات 19 ستمبر 2013
شہر کی نگرانی کے لیے ایک ہزار سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں،مزید910کیمرے نصب کیے جارہے ہیں. فوٹو: فائل

شہر کی نگرانی کے لیے ایک ہزار سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں،مزید910کیمرے نصب کیے جارہے ہیں. فوٹو: فائل

کراچی:  کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن کی رفتار اور اسکے نتائج سے ملک کے اعلی ترین انٹیلی جنس ادارے مطمئن ہیں اور انھوں نے اس آپریشن کو جاری رکھنے کی سفارش کی ہے ۔

ایف آئی اے کو بھی بیرون ملک جانے والے دہشت گردوں کی نگرانی کے لیے موثرحکمت عملی وضع کرنے کے لیے ٹاسک دیا گیا ہے ، حکومت سندھ نے نارا کے ذریعے افغان باشندوں کی رجسٹریشن کی تجویز بھی دی ہے جبکہ شہر کی نگرانی کے لیے ایک ہزار سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں،مزید910کیمرے نصب کیے جارہے ہیں،نومبر 2013تک2060کیمرے فعال ہوجائیں گے،5سے16 ستمبرکے دوران کراچی میں ٹارگٹ کلنگ،بھتہ خوری اور دیگر جرائم میں ملوث1357ملزمان گرفتارکیے گئے ہیں جبکہ دوسری جانب صوبائی حکومت نے زور دیا ہے کہ نارا کوافغان باشندوں کی رجسٹریشن کا بھی اختیاردیا جائے،یہ باتیں چیف سیکریٹری سندھ محمدچوہدری اعجاز نے امن وامان سے متعلق رپورٹ میں سپریم کورٹ کوبتائی ہیں۔

ذرائع کے مطابق چیف سیکریٹری نے کراچی بدامنی کیس میں سپریم کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر نگرانی کراچی میں قیام امن کے لیے دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع ہے 12ستمبرکو اہم اجلاس میں ایم آئی اور آئی ایس آئی نے ٹارگٹڈ آپریشن کو امن کے قیام کے لیے موثر قراردیتے ہوئے آپریشن جاری رکھنے کی تجویزدی ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈی جی رینجرز نے تجویز دی کہ جبری ہڑتالوں کے خلاف قانون سازی کی ضرورت ہے اور ایسی ہڑتالوں کوناکام بنانے کے لیے تاجروں کواعتماد میں لیا جائے، سپریم کورٹ کی آبزرویشن روشنی میں سی پی ایل سی کی حیثیت کا بھی جائزہ لیاگیا،ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران سیاسی معاملات اور رکاوٹ وزیر اعلیٰ خود حل کریں گے۔

ذرائع کے مطابق چیف سیکریٹری کی رپورٹ کے ساتھ پولیس رپورٹ بھی منسلک ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے مختلف کارروائیوں میں5ستمبرسے16ستمبر 2013کے دوران ٹارگٹ کلنگ،بھتہ خوری،اغوا برائے تاوان،غیرقانونی اسلحہ،منشیات اور دیگر جرائم میں ملوث 1357ملزمان کوگرفتار کیا ہے جبکہ ملزمان کے قبضے سے3کلاشنکوف،347پستول ، 9 دستی بم بھی برآمد ہوئے ہیں۔چیف سیکریٹری نے اپنی رپورٹ میں بتایاکہ کراچی میں 120ملین روپے کی لاگت سے کے ایم سی نے 168سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جومکمل طور پر فعال ہیں،گورنر سندھ کی جانب سے سی پی ایل سی کے ذریعے شہر کے 235حساس مقامات پر910کیمرے نصب کیے جارہے ہیں جن پر570ملین روپے لاگت آئے گی،یہ کیمرے نومبر2013تک فعال ہوجائیں گے۔

محکمہ پولیس کی جانب سے بھی 689.64ملین روپے کی لاگت سے 784کیمرے نصب کیے جارہے ہیں،حکومت سندھ کے محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے بھی 198سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں جس کا کنٹرول پولیس کو دے دیا گیا ہے ،ان میں سے 141کیمرے فعال ہیں۔چیف سیکریٹری نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وفاقی کابینہ کے فیصلوں کے مطابق کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف موثرکاررروائی کی جارہی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں،وزیر اعلیٰ سندھ خود آپریشن کی نگرانی کررہے ہیں، رینجرز کوکراچی کے تمام اضلاع میں ایک ایک تھانے کا کنٹرول دے دیاگیاہے،وفاقی وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کو خط کے ذریعے کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے کوٹاسک دیا جائے کہ دہشت گردی میں ملوث ملزمان کو بیرون ملک فرارہونے سے روکنے کے لیے موثر حکمت عملی ترتیب دی جائے،رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان کے حکام کے ساتھ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں کی سخت نگرانی کی جائے گی،دونوں صوبوں کے مابین اطلاعات کے تبادلے کا نظام بھی موثر بنایا جائے گا۔

چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ کو غیرملکیوں کی رجسٹریشن سے متعلق بھی موثرنظام وضع کرنے کی گزارش کی گئی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ناراکو افغان باشندوں کی رجسٹریشن کا اختیار دیا جائے اور ناراکو نادرا کے افغان نیشنل ڈیٹا بیس سے منسلک کردیا جائے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیاہے کہ کمپیوٹرائزڈ اسلحہ لائسنس کے اجرا اور تصدیق کے لیے محکمہ داخلہ اور نادرا کے مابین معاہدہ طے پاگیا ہے۔یاد رہے کہ جمعرات کوکراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 5رکنی لارجربینچ کراچی بدامنی کیس کی سماعت کرے گا،بینچ مذکورہ رپورٹ کا بھی جائزہ لے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔