بھارتی فوج کی پراسرار سرگرمیوں سے مقبوضہ کشمیر میں خوف و ہراس پھیل گیا

ویب ڈیسک  اتوار 4 اگست 2019
پہلی مرتبہ ہندو یاتریوں کو بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی اور سیاحوں کو انخلا پر مجبور کیا گیا۔ فوٹو : فائل

پہلی مرتبہ ہندو یاتریوں کو بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی اور سیاحوں کو انخلا پر مجبور کیا گیا۔ فوٹو : فائل

 سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں اچانک بھارتی فوج کی تعداد میں اضافے، یاتریوں کی واپسی، سیاحوں کے جبری انخلاء، غیر ملکیوں کو علاقہ چھوڑنے اور طلبا کو کالج ہاسٹل خالی کرنے کی ہدایت سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بڑھتی پراسرار سرگرمیوں کے باعث غیر یقینی صورت حال پیدا ہوگئی ہے، وادی بھر میں خوف کی فضا قائم ہے اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک نے بھی اپنے شہریوں کو بوریا بستر باندھنے کی ہدایت جاری کردی ہیں۔

Foriegner Should leave kashmir

ناگفتہ بہ حالات کی غیر یقینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کٹھ پتلی انتظامیہ کے میئر بھی اس صورت حال پر حیران ہیں اور اپنی ہی ریاستی اور وفاقی حکومت کے اقدامات پر سوال کھڑے کردیئے ہیں۔ معروف بھارتی صحافی برکھا دت نے بھی صورت حال کو بحرانی قرار دیا۔

 

اس وضاحت طلب صورت حال پر بھارتی آئین 35-اے کو ختم کر کے کشمیر کو حاصل خصوصی پوزیشن کے چھینے جانے سے متعلق افواہیں بھی سوشل میڈیا پر گرم رہی ہیں اور یہ بھی کہ کشمیری عوام کے ممکنہ احتجاج سے نمٹنے کے لیے ہی ایسی صورت حال پیدا کی جا رہی ہو تاہم گورنر نے افواہوں کی تردید کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی تھی کہ قانون 35-اے کو نہیں چھیڑا جائے گا۔

Kashmir 2

دوسری جانب ایک طبقے کا خیال ہے کہ مودی سرکار ہندو اکثریتی علاقے جموں کو علیحدہ ریاست جبکہ کشمیر اور لداخ کو مرکز کے زیرانتظام خطہ قرار دینے کے در پر ہے اور اسی فیصلے پر عمل درآمد کرانے کے لیے کرفیو کی سی کیفیت عائد کی گئی ہے تاہم ڈائریکٹر جنرل کشمیر پولیس دلباغ سنگھ نے ان خبروں کی بھی تردید کی ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ کئی ہفتوں سے کشمیر میں بڑی واقعے کے امکانات کی افواہیں زوروں پر ہیں گو حکومت ایسے کسی بھی معاملے کی تردید کرتی آئی ہے تاہم حکومتی سطح پر بعض اعلانات اور جنگی پیمانے کی فوجی نقل و حمل سے افواہوں کو مزید تقویت مل رہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔