سپریم کورٹ: 11 سال بعد 5 ملزمان کی سزائے موت ختم

نمائندہ ایکسپریس  جمعرات 19 ستمبر 2013
ملزمان کی شناخت پریڈ نہیں ہوئی، وکیل کا موقف، عدالت نے شک کا فائدہ دے کر رہا کردیا۔ فوٹو: فائل

ملزمان کی شناخت پریڈ نہیں ہوئی، وکیل کا موقف، عدالت نے شک کا فائدہ دے کر رہا کردیا۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے گزشتہ11سال سے کال کوٹھڑی میں پڑے 5 ملزمان کو بری کر دیا،ملزمان پر آٹھ سالہ بچے کے اغوا کا الزام تھا اور انھیں سزائے موت ہوئی تھی۔

ملزمان محمد عباس، محمد ارشد، محمد اشفاق ، محمد نواز اور محمد طیب پر الزام تھا کہ انھوں نے 24 ستمبر 2001 کولاہور سے 8 سالہ بلال کو اس وقت اغوا کیا تھا جب وہ اسکول سے چھٹی کے بعد واپس گھر آرہا تھا۔ ملزمان کیخلاف راوی روڈ تھانہ میں زیر دفعہ 365اے انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اسپیشل جج انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزمان کو سزائے موت دی تھی جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے 17اپریل2003 کو فیصلہ بر قرار رکھا تھا۔ اس فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں2003 میں اپیل دائرکی گئی تھی جو 11سال زیر التوا رہی۔

بدھ کو جسٹس انور ظہیر جمالی، جسٹس اعجاز افضل خان اور جسٹس اقبال حمیدالرحمٰن پر مشتمل فل بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ملزمان کے وکیل لطیف کھوسہ نے موقف اپنایا کہ قانون کے مطابق تمام ملزمان کی جیل میں شناخت پریڈ نہیں ہوئی، صرف ایک ملزم عباس کی شناخت کرائی گئی جسے مغوی پہلے سے جانتا تھا۔فاضل وکیل نے کہا فریق مخالف کے مطابق تاوان کی رقم عباس کو دی گئی تھی جب عباس کو فریق مخالف پہلے سے جانتے تھے تو کس طرح وہ تاوان کی رقم لینے جا سکتا تھا،عدالت نے شک کا فائدہ دیکر سزائے موت کا فیصلہ کالعدم کردیا اور اپیل منظورکرکے ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔