- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
ہانگ کانگ میں مظاہروں میں شدت
ہانگ کانگ میں جمہوریت پسند مظاہرین نے چین کے انتباہ کو نظر انداز کرتے ہوئے سیاحوں کے مقبول عام علاقے کو رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردیا ہے اور شہر کی اہم سرنگ کو بھی راہ گیروں کے لیے روک دیا ہے حالانکہ گزشتہ ایک ہفتے سے جاری کشیدگی اور بے چینی ختم کرنے کے لیے چین کی طرف سے سخت الفاظ میں بدامنی کو روکنے پر زور دیا گیا ہے لیکن شہر میں بحران کو ختم کرنے کا کوئی راستہ دکھائی نہیں دے رہا۔
جنوبی چین میں واقع اس مالیاتی جزیرے پر برطانیہ نے قبضہ کرلیا تھا جسے چین نے اپنی سفارتی حکمت عملی کے ذریعے برطانیہ سے واپس لے لیا ہے مگر جزیرے کی آبادی برطانیہ کی جمہوری حکمرانی کو زیادہ پسند کر رہی ہے جنھیں خدشہ ہے کہ چین کی حکومت میں ان لوگوں کو وہ جمہوری آزادی حاصل نہیں ہو سکے گی۔ اس وجہ سے وہاں عوامی سطح پر ایک بے چینی اور اضطراب جاری ہے اس کے نتیجے میں مقامی پولیس مظاہروں پر قابو پانے کی اپنی سی کوششیں کر رہی ہے اور احتجاجی مظاہرین کو روکنے اور انھیں منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے جس سے کئی مظاہرین کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات مل رہی ہیں۔
ہانگ کانگ کے حکام اور چین کی طرف سے ان احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے سختی سے کام لینے کی ہدایت کی جا رہی ہے لیکن دوسری طرف احتجاجی مظاہرین بھی اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ ہانگ کانگ میں جمہوری اصلاحات نافذ کی جائیں جب کہ حکام اپنے اقدامات میں سختی پیدا کرنے پر مصر ہیں لیکن مظاہرین بھی ڈٹ گئے ہیں اور وہ آیندہ ہفتے کے لیے احتجاج اور مظاہروں کے نئے پلان اختیار کرنے کا عندیہ دے رہے ہیں۔ ان کا پروگرام ہے کہ اگلے ہفتے احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان کی اگلی حکمت عملی ہانگ کانگ کے اساطیری فلم اسٹار اور مارشل آرٹ یعنی جوڈو کراٹے کا دنیا بھر میں سب سے بڑا ماہر ’’بروس لی‘‘ کے فلسفے پر عمل کرنا ہو گا جس کا کہنا تھا کہ بڑے مقابلے کے وقت ’’پانی بن جاؤ‘‘ یعنی پانی دنیا کی سب سے نرم ترین چیز ہے لیکن جب پانی اپنے جوش میں آتا ہے تو سنگلاخ چٹانوں اور پہاڑوں کو راستے سے ہٹا دیتا ہے۔
پولیس سے مقابلے کے لیے وہ ’’بروس لی‘‘کے اس فارمولے پر عمل کریں گے۔ شام کے وقت مظاہرین نے ’’سم شاسوئی‘‘ کے علاقے میں سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کا کام کیا۔ یہ علاقہ سیاحوں اور خرید و فروخت کرنے والوں میں سب سے زیادہ مقبول ہے۔ اس علاقے میں لگژری مال اور ہوٹلز ہیں جنھوں نے حفاظت کے طور پر اپنے دروازے بند کر رکھے ہیں۔ مظاہرین نے بندرگاہ کی طرف جانے والی تین سرنگوں میں سے ایک کو بند کر دیا ہے جو جزیرے کے بڑے حصے کو آپس میں ملاتی ہے۔
عالمی میڈیا نے ایک 19 سالہ نقاب پوش لڑکے کے حوالے سے کہا ہے کہ اس کا کہنا تھا کہ آج ہم پانی بن جائیں گے۔ وہ بروس لی کی حکمت عملی کا ذکر کر رہا تھا۔ اس کا اپنا پیار کام نام بھی ’’لی‘‘ تھا۔ دوسری طرف پولیس نے ایک سرکاری بیان جاری کیا جس میں تنبیہ کی گئی کہ اپنی غیر قانونی سرگرمیاں ترک کر دو۔
مظاہرین کی طرف سے تمام شہر والوں کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ بھی اس احتجاج میں عوام کا ساتھ دیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے حکومت ہمیں جس قدر دبانے کی کوشش کرے گی ہم اتنا ہی ابھر کر سامنے آئیں گے۔ مظاہرین نے آج ہانگ کانگ شہر میں بھی ہڑتال کی کال دی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ہڑتال کی اس کال کی چاروں طرف سے حمایت موصول ہو رہی ہے تاہم اصل موقع پر کیا صورتحال سامنے آئے گی، اس کا انتظار کرنا پڑے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔