- سابق اولمپئین خواجہ جنید پر تاحیات پابندی لگادی گئی
- غیر معیاری پچ کے باعث چیف گراؤنڈ مین کو عہدے سے ہٹادیا گیا
- نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراضات
- دہشتگرد عسکریت پسندی کیخلاف ہماری کامیابیاں پلٹنا چاہتے ہیں، وزیراعظم
- لاپتا کانسٹیبل کیس؛ پولیس حکام کو جیل بھیجنے کا وقت آگیا، سندھ ہائیکورٹ
- کراچی، بیوی نے تیز دھار آلے کا وار کرکے شوہر کو زخمی کر دیا
- آٹو میٹک بکنگ اینڈ ٹریول کیلئے ریلوے کی ’’رابطہ‘‘ ایپ متعارف
- بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
- انڈس موٹرز کا دو ہفتوں کے لیے پلانٹ بند کرنے کا اعلان
- کراچی؛ ایم کیو ایم کا قومی اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی انتخاب لڑنےکا فیصلہ
- حکومت کی آئی ایم ایف جائزہ مشن کو شرائط پوری کرنے کی یقین دہانی
- فیفا ورلڈکپ جیتنے کے بعد سب کچھ بدل گیا، میسی
- تاندہ ڈیم میں کشتی ڈوبنے کا واقعہ، جاں بحق طلباء کی تعداد 40 ہوگئی
- موٹروے اسکینڈل؛ سابق وزیر کے پرسنل اسسٹنٹ سے 44 کروڑ کی ریکوری
- نشے میں دھت خاتون کی طیارے میں ہنگامہ آرائی، فضائی میزبان کو مکا مار دیا
- پشاور پولیس لائن دھماکا، ایک المیہ
- چوہدری شجاعت مسلم لیگ ق کے صدر برقرار، الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا
- کراچی کے صارفین کیلیے بجلی 10روپے 80پیسے فی یونٹ سستی
- ہائی کورٹ ازخود نوٹس کا اختیار استعمال نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ
- الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج؛عمران خان کی حاضری استثنا کی درخواست منظور
مالاکنڈ کی جواں سالہ ماہرکندہ کار نے سوئی سے چھلنی پر تصاویر بنا دیں

الماس خانم ایدھی، باچا خان اور ملالہ یوسفزئی جیسی شخصیات کی تصاویر بنا چکی ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس
پشاور: خواتین ہنر مندی سے دنیا میں اپنے فن کا لوہا منوا چکی ہیں تاہم خیبر پختونخوا جیسے قدامت پسند معاشرے میں ان کا کام نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔
مالاکنڈ ڈویژن کی الماس خانم اسی قدامت پسند معاشرے سے ابھری ہیں۔ ایمبرائیڈری اور کندہ کاری کی ماہر الماس خانم نے سوئی دھاگے سے چھلنی پرمشہور شخصیات کی تصاویر بنا دی ہیں۔جواں سالہ ماہرکندہ کار الماس خانم چھلنی پر عبدالستار ایدھی، باچا خان اور نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی جیسی شخصیات کی تصاویربنا چکی ہیں۔یہ الماس خانم کی مہارت ہی ہے کہ ان کی جانب سے چھلنی پر بنائی گئی تصاویر میں جذبات اور چہرے کے تاثرات کی بھی عکاسی ہوتی ہے۔
الماس خانم نے آئیڈیا پر اپنے موبائل فون سے ایک تصویر ڈاؤن لوڈ کی اور پھر اسے چھلنی پر اتارنے کے لیے گھنٹوں کام کیا۔ان کا دعویٰ ہے کہ میرا یہ فن منفرد ہے ۔ میرے علاوہ ابھی تک کسی نے بھی سوئی سے چھلنی پر تصاویر نہیں بنائیں۔الماس خانم مالاکنڈ کے ایک گاؤں ہریاںکوٹ کی رہائشی ہیں جو روایتی طور پر قدامت پسند ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہاں خواتین مردوں کی تصاویر بنا سکتی ہیں نہ ہی انھیں پینٹ سے فن پارہ متعارف کرانے کی اجازت ہے تاہم ان کی فیملی نے ان کے کام میں ان کی بھرپور حمایت کی۔میرے والد میرے آئیڈیل ہیں۔ انھوں نے مجھے احساسات کا اظہار کرنا سکھایا۔امید ہے میرے گاؤں سے مزید خواتین فنون لطیفہ کا حصہ بنیں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔