کراچی میں اسرائیل، بھارت، روس اور امریکا سے اسلحہ آتا ہے، چیف جسٹس

ویب ڈیسک  جمعرات 19 ستمبر 2013
1992 اور 1996 میں حصہ لینے والے پولیس افسر چن چن کر مار دیئے گئے  لیکن قاتل گرفتار نہیں کئے گئے، چیف جسٹس۔  فوٹو: فائل

1992 اور 1996 میں حصہ لینے والے پولیس افسر چن چن کر مار دیئے گئے لیکن قاتل گرفتار نہیں کئے گئے، چیف جسٹس۔ فوٹو: فائل

کراچی: سپریم کورٹ رجسٹری میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت کی موقع پر کنٹینرزکی گمشدگی سے متعلق رپورٹ پیش کردی گئی، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کراچی میں اسرائیل، بھارت، روس اور امریکا سے اسلحہ آتا ہے،  غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی کے لئے کرفیو بھی لگایا جاسکتا ہے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ رجسٹری میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت جاری ہے، دوران سماعت چیف سیکریٹری سندھ چوہدری اعجاز نے وفاقی حکومت کی امن وامان سے متعلق سر بمہر رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی،چیف سیکریٹری  سندھ کی رپورٹ کے ساتھ پولیس رپورٹ بھی منسلک ہے، جس کے مطابق 5 سے16 ستمبر کے دوران ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور دیگر جرائم میں ملوث 1357 ملزمان گرفتار ہوئے، جن کے قبضے سے 3 کلاشنکوف، 347 پستول اور 9 دستی بم برآمد ہوئے۔

چیف سیکریٹری سندھ نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی کابینہ کے فیصلوں کے مطابق کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف موثر کاررروائی کی جارہی ہے، آئی ایس آئی اور ایم آئی نے بھی کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کو موثرقرار دیا ہے، انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ خود ٹارگٹڈ آپریشن کی نگرانی  کررہے ہیں، جبکہ شہر میں ایک ہزار سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں اور مزید 910 کیمرے نصب کئے جائیں گے۔  اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا شہر کے تمام اضلاع میں رینجرز کو تھانے دے دیئے گئے ہیں، جبکہ موبائل کمپنیوں کو بھی غیر قانونی سمز بند کرنے کے لئے تحریری ہدایات جاری کر دی ہیں،اس کے علاوہ  کمپیوٹرائزڈ اسلحہ لائسنس کے اجراء اور تصدیق کے لئے محکمہ داخلہ اور نادرا کے مابین معاہدہ طے پاگیا ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ولی بابر قتل کیس کے تمام گواہوں کو قتل کردیا گیا، ہر روز کئی بار یہ کہا جاتا ہے عدالتیں فیصلے نہیں کرتیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ گواہوں کی حفاظت نہیں کی جاتی، گواہوں کا قتل بااثر افراد یا پولیس کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں، 1992 اور 1996 میں حصہ لینے والے پولیس افسر چن چن کر مار دیئے گئے  لیکن قاتل گرفتار نہیں کئے گئے، اگر پولیس اہلکاروں کے قاتلوں کو پکڑ لیا جاتا تو آج پولیس کا مورال بلند ہوتا۔

کیس کی سماعت کے دوران نیٹو کنٹینرز کی گمشدگی سے متعلق انکوائری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی، رپورٹ میں کہا گیا ہے سمندر کے ذریعے اسلحہ کی اسمگلنگ خارج امکان نہیں، سمندر میں سات مقامات پر کسٹم تعینات ہیں، لیکن  کسٹم کے پاس اسلحہ کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے وسائل نہیں،  تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے تمام ایجنسیاں کے مطابق سمندر کے ذریعے اسلحہ نہیں آ سکتا، چیف جسٹس نے کوسٹ گارڈ، میری ٹائم اور کسٹم کی رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں اسرائیل، بھارت، روس اور امریکا سے اسلحہ آتا ہے، شہر میں مافیا بنے ہوئے ہیں ہر کوئی الگ الگ کام کر رہا ہے،  غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی کے لئے کرفیو بھی لگایا جاسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ حساس نوعیت کا معاملہ ہے اس کا تعلق حکومت کی پالیسی سے ہے، جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے بازار، کارخانوں میں سب کچھ بکتا ہے، شاید اسلحہ وہاں سے آرہا ہو۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔