مہاجر ریپبلکن آرمی کا ایم کیو ایم سے کوئی تعلق نہیں ہے، چوہدری نثار

ویب ڈیسک  جمعرات 19 ستمبر 2013
اپر دیر واقعے سے طالبان سے مذاکرات کے معاملات کو دھچکہ لگا تاہم کوئی ہمیں جنگ بندی کا مشورہ نہ دے، چوہدری نثار   فوٹو: این این آئی/فائل

اپر دیر واقعے سے طالبان سے مذاکرات کے معاملات کو دھچکہ لگا تاہم کوئی ہمیں جنگ بندی کا مشورہ نہ دے، چوہدری نثار فوٹو: این این آئی/فائل

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ مہاجر ریپبلکن آرمی کا متحدہ قومی موومنٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے اور انٹیلی جنس رپورٹ مہاجر ری پبلکن آرمی کا تعلق کہیں اور بتاتی ہے۔

قومی اسمبلی میں کراچی آپریشن کے حوالے سے حکومتی مؤقف پیش کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ کراچی میں آپریشن پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی گئی اور ملک کی تاریخ میں پہلی بار صوبے اور مرکز میں مختلف جماعتوں کی حکومت ہونے کے باوجود آپریشن ہورہا ہے،ٹارگٹڈ آپریشن میں جو رکاوٹ بنے گا وہ عوام کے سامنے بے نقاب ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن وفاقی حکومت نے شروع کرایا اور وفاقی حکومت ہی اس کی نگرانی کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہ کراچی میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران رینجرز نے 400 جبکہ پولیس نے ایک ہزار ٹارگٹڈ آپریشن کئے جس میں ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں ملوث ملزمان سمیت دیگر جرائم میں ملوث ملزمان کو بھی حراست میں لیا گیا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ مہاجر ری پبلکن آرمی کا تعلق ایم کیو ایم سے نہیں، خفیہ رپورٹ اس کا تعلق کہیں اور بتاتی ہیں اور یہ رپورٹ سابق دور حکومت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن سے بچنے کے لئے کراچی کے 250 سے زائد ٹارگٹ کلرز بھاگ کر شمالی وزیرستان میں روپوش ہوگئے ہیں لیکن وہ یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ کراچی سے بھاگنے والوں کے لئے اندرون ملک بھی کوئی جگہ نہیں۔ کراچی میں آپریشن کے پہلے مرحلے کے کچھ اہداف باقی ہیں، دوسرے مرحلے میں آپریشن میں مزید شدت آئے گی جبکہ تیسرا مرحلہ سب سے اہم ہوگا۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات ہوں، کراچی کی صورتحال یا امن کی مجموعی صورتحال، حکومت کوئی لوڈو نہیں کھیل رہی بلکہ سنجیدگی سے تمام صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ  طالبان سے مذاکرات کے لئے ملکی وقار اور سالمیت کے مطابق لائحہ عمل اختیار کریں گے، اپر دیر واقعے سے مذاکرات کے عمل کو دھچکا لگا ہے، اے پی میں ہمیں طالبان کے ساتھ مذاکرات کا اختیار دیا گیا، سیز فائر کا مشورہ نہ دیا جائے، طالبان سے مذاکرات کے لیے فوج اور سیاسی جماعتوں سے مشاورت کریں گے اور ملکی مفاد کے مطابق لائحہ عمل بنایا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔