لاہور میں گاڑیوں کے شیشوں کی چوری میں خطرناک حد تک اضافہ

نعمان شیخ  پير 5 اگست 2019
شہر بھر میں روزانہ قریب 10 سے 15 کاروں کے سائیڈ کے شیشے چوری ہوتے ہیں، سپئر پارٹس ڈیلر

شہر بھر میں روزانہ قریب 10 سے 15 کاروں کے سائیڈ کے شیشے چوری ہوتے ہیں، سپئر پارٹس ڈیلر

لاہور میں کار موٹرسائیکل چوری تو ایک طرف کاروں کے سائیڈ شیشوں کی چوری میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ۔

سپئر پارٹس ڈیلر کے مطابق شہر بھر میں روزانہ قریب 10 سے 15 کاروں کے سائیڈ کے شیشے چوری ہوتے ہیں ، پولیس ریکارڈ میں صرف روزانہ 2 سے 3 کاروں کے سائیڈ شیشے چوری ہونے کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں ، سمن آباد مارکیٹ کار سپئر پارٹس ڈیلر شکیل حسین نے” ایکسپریس ٹریبیون ” کو بتایا کہ شہر میں کار کے سائیڈ شیشیوں کی چوری میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے جس کی ایک بڑی وجہ اس جرم کا پولیس کی جانب سے سنگین جرائم میں شمار نا ہونا ہے۔

شکیل حسین نے بتایا کہ 660 سی سی جاپانی کار کے سائیڈ شیشے سب سے زیادہ چوری ہوتے ہیں جو لاہور کی استعمال شدہ سامان کی سپئر مارکیٹ ” بلال گنج” سے 10 ہزار روپے سے 22 ہزار روپے تک مل جاتے ہیں جبکہ اگر کمپنی سے نئے منگوائے جائیں تو یہ سائیڈ شیشے 35 سے 40 ہزار روپے تک کے ملتے ہیں ۔ اسی طرح 1500 سی سی ہائبریڈ کار کا استعمال شدہ شیشہ 25 سے 35 ہزار روپے تک کا ملتا ہے جس کے نئے کی قیمت 65 ہزار روپے کے قریب ہے ۔ نئی لوکل معروف برانڈ کی کار کے استعمال شدہ سائیڈ شیشے 15 سے 20 ہزارروپے میں ملتے ہیں جس کی مارکیٹ میں قیمت 35 ہزار روپے کے قریب ہے۔

ایس ایس پی انوسٹی گیشن ذیشان اصغر نے ” ایکسپریس ٹریبیون ” کو بتایا کہ کاروں کے سائیڈ شیشے چوری کرنے والے متعدد گینگ گرفتار ہوئے ہیں جنہوں نے بتایا کہ 660 سی سی جاپانی کار کا شیشہ بلال گنج میں 2ہزار سے 3 ہزار ، 15سو سی سی ہائبرڈ کا سائیڈ شیشہ 5 ہزار جبکہ نئی لوکل بڑی گاڑیوں کے سائیڈ شیشے 4 ہزار روپے میں فروخت کرتے ہیں، ذیشان اصغر نے بتایا کہ شیشے چوری کرنے والے زیادہ تر ملزم نشہ کے عادی ہیں اور اپنی لت پوری کرنے کے لیے یہ کام کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ انچارج انوسٹی گیشنز کو ہدایات جاری کردی ہیں کہ مختلف علاقوں سے وارداتوں کی حاصل ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے ملزمان کی تصاویر حاصل کریں اور ان کے ساتھ چوری کا مال خریدنے والوں کے خلاف بھی کاروائی کریں ۔

ایس ایس پی آپریشنز اسماعیل کھاڑک نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ کاروں کے سائیڈ شیشے چوری کرنے والے متعدد ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرکے لاکھوں روپے مالیت کے شیشے برآمد کیے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شیشہ چوری کی زیادہ تر وارداتیں ایسے علاقوں میں ہوتی ہیں جہاں لوگ رات کے اوقات میں اپنی کاریں گھروں کے باہر کھڑی کرتے ہیں پولیس کی جانب سے رات کو تمام علاقوں میں پولیس گشت ضرور کرتی ہے لیکن ہر گلی میں پولیس اہلکار تعینات نہیں کیا جاسکتا ۔ اسماعیل کھاڑک کا کہنا ہے شہری اپنے گلی محلے میں رات کے اوقات میں چوکیدار ضرور رکھیں اور کار پارک کرکے اس کو کپڑے سے ضرور ڈھانپیں ۔ پولیس کو حاصل ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیجز میں یہ بات واضح ہوئی ہے کہ 90 فیصد چوروں کا ہدف نئے ماڈل کی کار ہوتی ہے جو سنسان علاقہ دیکھ کر جھٹکے سے صرف ایک منٹ کے وقت میں شیشہ توڑ کر فرار ہوجاتے ہیں کار کے ڈھانپے ہونے سے اس کے ناتو ماڈل کا پتہ چلتا ہے نا ہی چور کوور ہٹانے کا رسک لیتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔