- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو برانڈ ایمبیسڈر مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
اقوام متحدہ کی میانمار فوج سے منسلک 59 کمپنیوں پر مالی پابندی کی سفارش
نیویارک: اقوام متحدہ نے ایسی 59 غیر ملکی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو میانمار فوج کے ساتھ کسی بھی کاروباری شراکت سے منسلک رہی ہوں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور قتل عام کی تحقیقات کرنے والے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے اپنی رپورٹ میں میانمار کی اُن کمپنیوں پر بھی مالی پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کی ہے جو میانمار فوج کے ساتھ وابستہ ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 59 غیرملکی کمپنیاں میانمار آرمی کے ساتھ مل کر مختلف اقسام کے کاروبار کر رہی ہیں۔ یہ کمپنیاں فرانس، بیلجیئم، سوئٹزرلینڈ، ہانگ کانگ اور چین کی ہیں جب کہ 14 ایسی کمپنیوں کا بھی پتہ لگایا گیا ہے جو میانمار کو اسلحہ اور جنگی ساز و سامان فروخت کرتی ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے اپنی رپورٹ میں مزید انکشاف کیا ہے کہ میانمار کو اسلحہ اور جنگی ساز و سامان فراہم کرنے والی یہ کمپنیاں اسرائیل، جنوبی کوریا، بھارت اور چین کی ملکیت ہیں۔ جس طرح فوجی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کی گئیں اسی طرح ان کمپنیوں پر بھی پابندی عائد کی جائے۔
اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے روہنگیا اقلیت کے خلاف کیے جانے والی فوج کے آپریشن کو نسل کشی کی نیت سے کی جانے والی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فوجی آپریشن کے نتیجے میں 7 لاکھ تیس ہزار سے زائد روہنگیا آبادی کے لوگ رخائن ریاست سے اپنے جانیں بچا کر بنگلہ دیش کے کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔