- بحران پر قابو پانے کے لیے ایک ارب ڈالر پاکستان لاسکتے ہیں، ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان
- ویسٹ ایشیاء بیس بال کپ، بھارتی ٹیم بالآخر پاکستان پہنچ گئی
- دالوں کا صرف 15 دن کا اسٹاک باقی رہ گیا
- سرد اور گرد آلود ہواؤں سے موسمی بخار؛ بچے اور بزرگ زیادہ متاثر
- پرویز الہیٰ اور اُن کے ساتھیوں نے غداری کی، چوہدری سالک حسین
- یورپ، امریکا اور برطانیہ میں پاکستانی سفارتخانوں کے ملازمین کو 6 ماہ سے تنخواہ نہ ملی
- میرے قتل کا پلان سی تیار، زرداری نے دہشت گرد تنظیم کو پیسہ دیا ہے، عمران خان
- چیونٹیاں مریضوں میں کینسر کی تشخیص کر سکتی ہیں، تحقیق
- امریکی ہائی اسکول کی لائٹیں مسلسل 15 ماہ سے روشن
- کام کا تناؤ ہے تو عطرِ گلاب سونگھئے
- بھارت میں گرفتار پاکستانی لڑکی کے اغواء کا مقدمہ سامنے آگیا
- بھارت سے رہائی کےبعد 17 پاکستانی وطن واپس پہنچ گئے
- سویڈن میں توہین ِ قرآن کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے
- فواد چوہدری کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا
- حکومت کے بینکوں سے حاصل کردہ قرضوں میں ایک ہزار ارب کا اضافہ
- سونے کی فی تولہ قیمت 2 لاکھ روپے سے بھی تجاوز کرگئی
- پی ایس ایل8؛ بورڈ اور سندھ حکومت کے درمیان سرد جنگ ختم
- گرافک ڈیزائننگ اور مصنوعی ذہانت
- سینیٹ؛ سویڈن میں قرآنِ پاک کی بے حرمتی کیخلاف قرارداد متفقہ منظور
- دو نوکرانیاں شادی والے گھر سے 60 تولہ سونا چرا کر فرار
اقوام متحدہ کی میانمار فوج سے منسلک 59 کمپنیوں پر مالی پابندی کی سفارش

میانمار میں فوجی آپریشن روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی نیت سے کیا گیا۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ فوٹو : فائل
نیویارک: اقوام متحدہ نے ایسی 59 غیر ملکی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو میانمار فوج کے ساتھ کسی بھی کاروباری شراکت سے منسلک رہی ہوں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور قتل عام کی تحقیقات کرنے والے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے اپنی رپورٹ میں میانمار کی اُن کمپنیوں پر بھی مالی پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کی ہے جو میانمار فوج کے ساتھ وابستہ ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 59 غیرملکی کمپنیاں میانمار آرمی کے ساتھ مل کر مختلف اقسام کے کاروبار کر رہی ہیں۔ یہ کمپنیاں فرانس، بیلجیئم، سوئٹزرلینڈ، ہانگ کانگ اور چین کی ہیں جب کہ 14 ایسی کمپنیوں کا بھی پتہ لگایا گیا ہے جو میانمار کو اسلحہ اور جنگی ساز و سامان فروخت کرتی ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے اپنی رپورٹ میں مزید انکشاف کیا ہے کہ میانمار کو اسلحہ اور جنگی ساز و سامان فراہم کرنے والی یہ کمپنیاں اسرائیل، جنوبی کوریا، بھارت اور چین کی ملکیت ہیں۔ جس طرح فوجی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کی گئیں اسی طرح ان کمپنیوں پر بھی پابندی عائد کی جائے۔
اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے روہنگیا اقلیت کے خلاف کیے جانے والی فوج کے آپریشن کو نسل کشی کی نیت سے کی جانے والی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فوجی آپریشن کے نتیجے میں 7 لاکھ تیس ہزار سے زائد روہنگیا آبادی کے لوگ رخائن ریاست سے اپنے جانیں بچا کر بنگلہ دیش کے کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔