اقوام متحدہ کی میانمار فوج سے منسلک 59 کمپنیوں پر مالی پابندی کی سفارش

ویب ڈیسک  پير 5 اگست 2019
میانمار میں فوجی آپریشن روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی نیت سے کیا گیا۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ فوٹو : فائل

میانمار میں فوجی آپریشن روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی نیت سے کیا گیا۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ فوٹو : فائل

 نیویارک: اقوام متحدہ نے ایسی 59 غیر ملکی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو میانمار فوج کے ساتھ کسی بھی کاروباری شراکت سے منسلک رہی ہوں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور قتل عام کی تحقیقات کرنے والے اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے اپنی رپورٹ میں میانمار کی اُن کمپنیوں پر بھی مالی پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کی ہے جو میانمار فوج کے ساتھ وابستہ ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 59 غیرملکی کمپنیاں میانمار آرمی کے ساتھ مل کر مختلف اقسام کے کاروبار کر رہی ہیں۔ یہ کمپنیاں فرانس، بیلجیئم، سوئٹزرلینڈ، ہانگ کانگ اور چین کی ہیں جب کہ 14 ایسی کمپنیوں کا بھی پتہ لگایا گیا ہے جو میانمار کو اسلحہ اور جنگی ساز و سامان فروخت کرتی ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے اپنی رپورٹ میں مزید انکشاف کیا ہے کہ میانمار کو اسلحہ اور جنگی ساز و سامان فراہم کرنے والی یہ کمپنیاں اسرائیل، جنوبی کوریا، بھارت اور چین کی ملکیت ہیں۔ جس طرح فوجی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کی گئیں اسی طرح ان کمپنیوں پر بھی پابندی عائد کی جائے۔

اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے روہنگیا اقلیت کے خلاف کیے جانے والی فوج کے آپریشن کو نسل کشی کی نیت سے کی جانے والی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فوجی آپریشن کے نتیجے میں 7 لاکھ تیس ہزار سے زائد روہنگیا آبادی کے لوگ رخائن ریاست سے اپنے جانیں بچا کر بنگلہ دیش کے کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔