- حکومت نہیں چاہتی کہ بلدیاتی انتخابات کا عمل آگے بڑھے، حافظ نعیم
- راہول گاندھی نے مودی کی کرپشن سے پردہ اٹھادیا
- پرائیویسی کیسے رکھی جاتی ہے؟
- پی ایس ایل8 میں شریک ٹیموں اور آفیشلز کو ’اسٹیٹ گیسٹ‘ کا درجہ دیدیا گیا
- زلزلہ متاثرین کیلئے اتنے فنڈز آئے، کدھر گئے کہاں خرچ ہوئے؟ سپریم کورٹ
- علی زیدی میرا چھوٹا بھائی ہے، شہلا رضا
- پنجاب میں عام انتخابات کی درخواست؛ الیکشن کمیشن، گورنر پنجاب کو نوٹس جاری
- ایسے حالات میں کون وزیراعظم بننا چاہے گا، شاہد خاقان عباسی
- عبدالرزاق نے ایشیاکپ پاکستان کے بجائے دبئی میں کروانے کی حمایت کردی
- مبینہ زہریلی گیس سے ہلاکتیں، فیکٹری مالکان کیخلاف مزید 10 مقدمات درج
- کراچی، سی ٹی ڈی کا کالعدم تنظیم داعش کے اہم کمانڈر کو گرفتار کرنیکا دعویٰ
- ماں پر تشدد اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے والا بیٹا گرفتار
- لیجنڈری فٹبالر رونالڈینو کا 17 سالہ بیٹا بارسلونا سے معاہدے کے قریب
- زلزلہ متاثرین کیلیے مزید امدادی پروازیں شام اور ترکیہ پہنچ گئیں
- شیخ رشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر
- نیا پاکستان اسلامی سرٹیفکیٹس پر منافع میں ردوبدل کی منظوری
- شام میں ملبے تلے دبی نومولود بچی کو زندہ نکال لیا گیا
- گلوبل لیپ ٹیک کنونشن؛ پاکستانی کمپنیوں کیلیے ملٹی بلین ڈالر مارکیٹ کا گیٹ وے بن گیا
- بلا سود بینکاری کے نفاذ پر شبہ کی گنجائش نہیں، گورنر اسٹیٹ بینک
- نئی مردم شماری کیلیے نادرا سے 13ارب کا سافٹ ویئر اور ٹیب تیار
وعدے پورے نہ کرنے کی سزا: عوام نے میئر کو زنانہ لباس پہنا دیا

یہ تصویریں اور ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دنیا بھر کے لوگوں نے اس عمل کو سراہا ہے۔ (فوٹو: اوڈیٹی سینٹرل)
میکسیکو: الیکشن جیتنے کے لیے طرح طرح کے وعدے کرنا، اور الیکشن جیت جانے کے بعد وہ وعدے پورے نہ کرنا سیاستدانوں کی پرانی عادت ہے۔ سیاستدانوں کی اس وعدہ خلافی پر عوام شور تو بہت مچاتے ہیں اور احتجاج بھی کرتے ہیں، لیکن انہیں سزا نہیں دیتے۔ لیکن میکسیکو کے ایک قصبے میں عوام نے اپنے وعدہ خلاف میئر کو سزا کے طور پر عورتوں والے کپڑے پہنا کر ساری دنیا کےلیے ایک نئی مثال قائم کردی ہے۔
میکسیکو کے قصبے ہوئکسٹان میں ہاویئر سباسشیئن ہمینیز سانتیز نے میئر کا الیکشن لڑتے وقت وہاں کے لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ قصبے میں پانی کی فراہمی اور نکاسی کا نظام بہتر بنائیں گے۔ اس وعدے کی بنیاد پر وہ الیکشن جیت گئے اور میئر بھی بن گئے لیکن جب بھی ان سے وعدے پورے کرنے کے بارے میں سوال کیا جاتا تو وہ ٹال مٹول سے کام لیتے اور کوئی نہ کوئی عذر پیش کردیتے۔
گزشتہ ماہ اس قصبے کے لوگ میئر کی بہانے بازیوں سے تنگ آگئے اور ہجوم کی صورت میں میئر کے دفتر میں گھس گئے۔ مگر دفتر میں توڑ پھوڑ مچانے کے بجائے انہوں نے میئر اور میونسپل ٹرسٹی (عملاً نائب میئر) کو گھیرے میں لے کر ان دونوں کو عورتوں والے کپڑے پہنا دیئے۔ اس کے بعد ان دونوں کو چار دن تک قصبے کی سڑکوں پر گھمایا پھرایا گیا۔ وہ جہاں سے بھی گزرتے، لوگ احتجاجی بینر ہاتھ میں لیے ان کا استقبال کرتے۔
میئر سانتیز کا کہنا تھا کہ انہوں نے انتخابی مہم کے دوران کیے گئے وعدے پورے کرنے کےلیے اپنی بھرپور کوشش کی لیکن ہوئکسٹان قصبے کو ملنے والے ترقیاتی فنڈز دوسرے علاقوں کو دے دیئے گئے، لیکن وہاں کے لوگ اس عذر کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میئر صاحب نے ترقیاتی فنڈز کی ساری رقم اپنی جیب میں لگا لی ہے اور عوام سے جھوٹ بول رہے ہیں۔
اب انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ہوئکسٹان کو ملنے والے ترقیاتی فنڈز میں مبینہ خورد برد کی چھان بین کے لیے باقاعدہ تفتیشی کمیٹی بنائی جائے تاکہ وہ میئر سانتیز کے قصوروار یا بے قصور ہونے کا فیصلہ کرسکے۔
انٹرنیٹ پر یہ تصویریں اور ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دنیا بھر کے لوگوں نے اس عمل کو سراہا ہے۔ سیاستدانوں کے ستائے ہوئے بعض لوگوں نے یہاں تک لکھا ہے کہ وہ بھی اپنے علاقے میں مسائل کے ذمہ دار سرکاری اہلکاروں کو ایسی ہی سزا دیں گے۔
ہمیں اندازہ ہے کہ اس عجیب و غریب خبر کو پڑھنے والے قارئین، پاکستانی سیاستدانوں کے بارے میں کیا سوچ رہے ہیں… اب آپ وعدہ خلافی کرنے والے سیاستدانوں کو عورتوں والے کپڑے پہناتے ہیں یا نہیں؟ یہ آپ پر منحصر ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔