طالبان،حکومت مذاکرات؛ جاوید پراچہ کا حکیم اللہ محسود سے رابطے کا دعوٰی،طالبان کی تردید

ویب ڈیسک  جمعرات 19 ستمبر 2013
حکیم اللہ محسود طالبان کی مجلس شوریٰ سے مشاورت کر کے جو لائحہ عمل اختیار کریں گے اس کے مطابق مذاکراتی عمل آگے بڑھے گا، جاوید ابراہیم پراچہ فوٹو: فائل

حکیم اللہ محسود طالبان کی مجلس شوریٰ سے مشاورت کر کے جو لائحہ عمل اختیار کریں گے اس کے مطابق مذاکراتی عمل آگے بڑھے گا، جاوید ابراہیم پراچہ فوٹو: فائل

اسلام آباد: کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے سابق رکن قومی اسمبلی جاوید ابراہیم پراچہ نے حکیم اللہ محسود سے ٹیلیفونک رابطے اور انہیں اڈیالہ جیل میں موجود 50 طالبان قیدیوں کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ کالعدم تحریک طالبان نے اس قسم کے کسی بھی رابطے کی تردید کردی ہے جس کے بعد مذاکراتی عمل کے بارے میں ابہام پیدا ہوگیا ہے۔ 

کوہاٹ سے مسلم لیگ ن کے سابق رکن قومی اسمبلی جاوید ابراہیم پراچہ نے ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کے دوران بتایا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود نے ان سے ٹیلیفون پر کہا کہ ان کے 800 سے زائد ساتھی ملک کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ وہ  جیلوں میں قید اپنے ساتھیوں کی تعداد اور ان کی صحت کے بارے میں انہیں آگاہ کریں جس پر جاوید ابراہیم پراچہ آئی ایس آئی کے ایک اعلیٰ اہلکار کے ہمراہ اڈیالہ جیل پہنچے اور وہاں قید طالبان قیدیوں سے ملاقات کی، 2 گھنٹوں بعد انہوں نے حکیم اللہ محسود کو ان کے50 ساتھیوں کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں۔

جاوید ابراہیم پراچہ نے کہا کہ حکیم اللہ محسود طالبان کی مجلس شوریٰ سے مشاورت کر کے جو لائحہ عمل اختیار کریں گے اس کے مطابق مذاکراتی عمل آگے بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے طالبان سے مذاکرات کے لئے انہیں مکمل سہولت فراہم کی، وہ مذاکراتی عمل میں معاونت کے علاوہ قیدیوں کی رہائی میں آئینی و قانونی معاملات بھی دیکھیں گے۔

دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کا کہنا ہے کہ حکیم اللہ محسود کی جانب سے مذاکراتی عمل کے لئے کسی بھی شخص سے ٹیلیفونک رابطے کی خبر بے بنیاد ہے وہ کسی بھی شخص سے ٹیلیفون پر بات ہی نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم کے ترجمان کی حیثیت سے انہوں نے بھی کسی سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔