جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر، تعفن اٹھنے سے شہری پریشان

طفیل احمد  منگل 6 اگست 2019
سندھ حکومت کی صفائی مہم چندعلاقوں تک موثر رہی ،ضلع وسطی میں کچرے کے ڈھیرصاف نہ ہوسکے ،میونسپل کمشنروسطی کے خلاف کارروائی نہ ہوسکی. فوٹو: فائل

سندھ حکومت کی صفائی مہم چندعلاقوں تک موثر رہی ،ضلع وسطی میں کچرے کے ڈھیرصاف نہ ہوسکے ،میونسپل کمشنروسطی کے خلاف کارروائی نہ ہوسکی. فوٹو: فائل

کراچی: شہر میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگے ہیں ،تعفن اٹھنے سے شہری شدید اذیت کا شکار ہیں۔

سندھ حکومت کی جانب سے گزشتہ عشرے میں شہر میں صفائی کی ذمے داری ڈپٹی کمشنرز اورمیونسپل کمشنرز کودی گئی ،اور موثر صفائی نہ ہونے پرسندھ حکومت نے سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کااعلان کیا تھا تاہم چند علاقوں میں موثر صفائی کی گئی اور نالے صاف کیے گئے مگر سب سے زیادہ کچرا ضلع وسطی میں جمع رہا اورمیونسپل کمشنروسطی سمیت کسی افسر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ،ضلع وسطی میں موثر صفائی نہ ہونے کے باوجود سندھ حکومت نے سرکاری افسران سے جواب طلب نہیں کیا۔

گزشتہ روز وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی میں پیر سے صفائی مہم کا اعلان کیا گیا لیکن مہم کے حوالے سرگرمیاں نظر نہیں آئیں، عیدالاضحی کے موقع پر صفائی مہم کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیںکیے جاسکیں گے کیونکہ عید سے قبل جانوروںکی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی ، سڑکوں کے اطراف جگہ جگہ مویشیوںکے چاروںکی فروخت سے پیدا ہونیوالی گندگی اور سٹرکوں پر موجودکوڑے، کچرے کے ڈھیر وفاقی حکومت کی صفائی مہم کے اعلان کا مذاق اڑا رہے ہیں۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ صفائی مہم کا اعلان خوش آئندہ ضرور ہے لیکن وفاقی حکومت کی یہ مہم عید الاضحی کے بعد شروع کی جانی چاہیے تھی ، کیونکہ عید قربان کے موقع پر3 دن تک جانوروں کی قربانی کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں جانوروں کی آلائشیں اور خون سے آلودہہونے والی سٹرکیں صفائی کی منتظر ہونگی، آلائشوں اور خون میں مختلف بیکٹریا کی تیزی سے افزائش نسل ہوتی ہے جس کے نتیجے میں مختلف امراض جنم لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صفائی مہم عید قربان کے موقع پر کی جائے تاکہ شہریوں کو صاف ستھرا ماحول میسر آسکے تاہم بدقسمتی سے صفائی کے اعلان کو بھی سیاسی طور پر دیکھا جارہا ہے، شہرقائد میں کامیاب صفائی مہم بھی ایک معرکہ بن گیا ہے۔

صوبائی حکومت وفاقی حکومت کے اس دعوے کی نفی کرتی ہے کہ 2ہفتوں میں صفائی مہم ممکن نہیں اور نہ نالے صاف کیے جاسکتے ہیں ، یہ بات درست ہے کہ 38بڑے نالے سمیت کراچی کے6اضلاع میں 550 نالے، ندیاں شامل ہیں ان کی صفائی وستھرائی کا کام 2ہفتوں میں ممکن نہیں جبکہ کراچی کے ہر ضلع میں سالوں سے کچرا کنڈیاں منہ چڑا رہی ہیں ان کچرے کے ڈھیروں کو صاف نہ کرنے سے اٹھنے والا تعفن نے ہر شہری کو مختلف اقسام کی الرجی میں مبتلاکررکھا ہے۔

شہری یہ عذاب گزشتہ کئی سال سے بھگتنے پر مجبور ہیں ، گندگی وغٖلاظت سے اٹھنے والاتعفن بھی بچوںکی صحت کے مسائل بھی پیدا کررہا ہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہورہی، ضلع شرقی ، غربی ،جنوبی اور ملیر کے اضلاع کے کچرے کو ٹھکانے لگانا سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ جبکہ باقی 2اضلاع وسطی اورکورنگی کی صفائی  ڈی ایم سیز کے ذمے ہیں۔

یہ کیسا نظام صٖفائی ہے کہ ایک ہی شہرکے تین اضلاع سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ اور2اضلاع ڈی ایم سیز کے حوالے کررکھے ہیں ،سالیڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی کارکردگی کا اندازہ سٹرکوں پر پڑے کچرے کے ڈھیروں سے لگایا جاسکتا ہے اسی طرح ڈی ایم سیز کی کارکردگی بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، اس کچرے کے کرب ناک عذاب سے کراچی کے عوام گزشتہ کئی سال سے گزر رہے ہیں لیکن کراچی میں صفائی ایک اہم ترین مسئلہ بنا ہوا ہے۔

کراچی میں وفاقی وزیر کی جانب سیدوہفتوں میں نالوں کی صفائی کا مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کراچی کے6اضلاع میںکوڑاکرکٹ اورگندگی کے لگے ہوئے ڈھیروں سے تعفن اٹھ رہا ہے جو امراض تنفس سمیت دیگر اقسام کی الرجی جیسے طبی مسائل کو بھی جنم دے رہا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی میں 2ہفتے کی صفائی مہم صرف اعلان تو ہوسکتی ہے لیکن یہ ممکن نہیںکہ مطلوبہ وقت پرکراچی کے6اضلاع سے کوڑا کرکٹ کے ڈھیروںکوصاف کردیا جائے۔

ادھرپیر سے شروع کی جانے والی صفائی مہم کے پہلے دن کراچی میں صفائی کی کوئی سرگرمیاں نظر نہیں آئیں جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے صفائی مہم کے حوالے سے بلندبانگ دعوے کیے جارہے ہیں ،کراچی میں صفائی وستھرائی ایک گھمبیر مسئلہ بناہوا ہے اس سے قبل بھی کراچی میں صفائی مہم کے حوالے سے مختلف اداروںکواعتماد میں لیاگیا لیکن کوئی بھی صفائی مہم کامیاب ہوتی نظر نہیں آئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔