سندھ اسمبلی5ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کی بحالی کا بل منظور

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 20 ستمبر 2013
بلز کے تحت ان اتھارٹیز کو ہاؤسنگ کے شعبے میں زیادہ کام کرنے کے لیے اختیارات دیے گئے ہیں (فوٹو ایکسپریس)

بلز کے تحت ان اتھارٹیز کو ہاؤسنگ کے شعبے میں زیادہ کام کرنے کے لیے اختیارات دیے گئے ہیں (فوٹو ایکسپریس)

کراچی:  سندھ اسمبلی نے جمعرات کو صوبے کی 5 ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کو بحال کرنے اور ان کے قوانین میں ترامیم کرنے کے لیے5 سرکاری بل اتفاق رائے سے منظور کرلیے۔

ان میں ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی ،لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی، حیدرآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی ، سیہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور لاڑکانہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی شامل ہیں ، منظور کردہ بلوں کے تحت ان اتھارٹیزکو یکم جولائی2002 سے بحال کیا گیا ہے اور یہ تصور کیا جائے گا کہ یہ کبھی ختم ہی نہیں ہوئی تھی ،ان بلوں کے تحت تمام اتھارٹیز کی تشکیل نو بھی کی گئی ہے ،ان تمام اتھارٹیز کا چیئرمین صوبائی وزیر بلدیات ہوگا جبکہ ارکان میں حکومت سندھ کی طرف سے نامزد کردہ اس علاقے کا رکن صوبائی اسمبلی ، سکریٹری محکمہ بلدیات ، متعلقہ ڈویژن کا کمشنر ، متعلقہ ڈویژن کا چیف انجینئر پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ، متعلقہ اتھارٹی کا ڈائریکٹر جنرل اور حکومت کے نامزد کردہ 2 ارکان شامل ہوں گے ، بلز کے تحت ان اتھارٹیز کو ہاؤسنگ کے شعبے میں زیادہ کام کرنے کے لیے اختیارات دیے گئے ہیں ۔

یہ اتھارٹیز ہاؤسنگ اسکیموں میں پلاٹس کی ایڈجسٹمنٹ بھی کرسکیں گی ، یہ ایڈجسٹمنٹ پلاٹس کے تبادلے یا دیگر ذرائع سے ہوسکے گی ، دوسری جانب سندھ اسمبلی نے جمعرات کو سندھ مینٹل ہیلتھ (ذہنی صحت ) بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا ، قبل ازیں سندھ اسمبلی نے جمعرات کو تھیلسیمیا کے تدارک اور کنٹرول کا بل اتفاق رائے سے منظور کیا ، جس کے تحت شادی سے پہلے تمام جوڑوں خصوصاً ان جوڑوں کا تھیلیسیمیا کے لیے ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا ہے۔

دریں اثناسندھ اسمبلی نے جمعرات کو اتفاق رائے سے ’’سندھ فنڈ مینجمنٹ ہاؤس بل‘‘ منظور کرلیا ، بل کے تحت وزیراعلیٰ سندھ کی سربراہی میں ایک بورڈ بھی تشکیل دیا جائے گا ، جو فنڈز مینجمنٹ کی نگرانی کرے گا، سندھ اسمبلی نے غیر قانونی تعمیرات کو روکنے کے لیے جمعرات کو ’’سندھ بلڈنگ کنٹرول (ترمیمی) بل ‘‘ کی منظوری دے دی ہے۔

جس کے تحت سندھ کنٹرول بلڈنگ آرڈی ننس 1979 میں ترامیم کی گئی ہیں ، ان ترامیم کے ذریعے غیر قانونی تعمیرات روکنے کے لیے حکومت پورے صوبے میں جہاں ضروری سمجھے گی ، خصوصی عدالتیں قائم کرے گی، بل میں یہ بھی لازمی قرار دیا گیا ہے کہ کسی بلڈنگ کو اس وقت تک بجلی ، گیس ، پانی اور سیوریج کا کنکشن نہیں دیا جائے گا ، جب تک اس بلڈنگ کی تکمیل کا منظور شدہ پلان موجود نہ ہو، یاد رہے کہ سندھ اسمبلی نے جمعرات کو صرف25 منٹ میں 7 سرکاری بل منظور کرکے نیا ریکارڈ قائم کرلیا ہے، جمعرات کو مجموعی طور پر 9 بل منظور کیے گئے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔