شمالی کوریا نے جوہری ہتھیاروں کے لئے مختلف بینکوں سے 2 ارب ڈالر چوری کئے، اقوام متحدہ

ویب ڈیسک  منگل 6 اگست 2019
شمالی کوریا نے ہیکروں کے ذریعے دو ارب ڈالر چرائے اور انہیں ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال کیا ہے۔ فوٹو: فائل

شمالی کوریا نے ہیکروں کے ذریعے دو ارب ڈالر چرائے اور انہیں ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال کیا ہے۔ فوٹو: فائل

نیویارک: اقوام متحدہ نے الزام عائد کیا ہے کہ شمالی کوریا نے اپنے جوہری ہتھیاروں کے لئے سائبر حملوں کی مدد سے بین الاقوامی سطح پر 2 ارب ڈالرز سے زائد رقم کی چوری کی ہے۔ 

غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ نے رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا ہے کہ اقوام متحدہ نے شمالی کوریا پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے جوہری ہتھیاروں کی تکمیل کے لئے سائبر حملوں کے ذریعے مختلف ممالک کے بینکوں اور کرپٹو کرنسی ایکسچینجز سے تقریباً 2 ارب ڈالرز چوری کئے۔

رائٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی شمالی کوریا پر پابندیوں سے متعلق کمیٹی کی جانب سے مرتب کی گئی رپورٹ اقوامِ متحدہ کی سیکورٹی کونسل کمیٹی میں گزشتہ ہفتے پیش کی گئی، جس میں بتایا گیا کہ شمالی کوریا نے مختلف معاشی اداروں اور کرپٹو کرنسی ایکسچینج سے رقوم چُرانے کے لیے سائبر حملوں کا سہارا لیا، چرائی گئی رقم کی منی لانڈرنگ بھی کی اور جوہری ہتھیاروں کے لیے سرمایہ جمع کیا۔

رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی کونسل  کمیٹی کے ممبران شمالی کوریا کے معاملات کا گزشتہ 6 ماہ سے جائزہ لے رہے ہیں، اس دوران کمیٹی نے شمالی کوریا کے سائبر حملوں سے متعلق تقریباً 35 ایسے واقعات کی تحقیقات کی جس میں 17 ممالک کے کرپٹو کرنسی ایکسچینجز اور دیگر معاشی اداروں سے رقم چرائی گئی، اور انکشاف ہوا ہے کہ سائبر حملے شمالی کوریا کی سب سے اہم فوجی انٹیلی جینس ایجنسی ’ری کونیسینس جنرل بیورو‘ کے ذریعے کیے جاتے تھے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی جانب سے بیلسٹک میزائلوں کے پروگرام کو روکنے کے لیے شمالی کوریا پر 2006 سے پابندیاں عائد ہیں، جن کے تحت شمالی کوریا اپنی مصنوعات برآمد نہیں کر سکتا، جب کہ خام تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر بھی مختلف پابندیاں عائد ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔