جناتی بلیک ہول جس کی کمیت 40 ارب سورجوں کے برابر ہے!

ویب ڈیسک  بدھ 7 اگست 2019
تصویر میں ابیل 85 نامی جھرمٹ نمایاں ہیں جس میں ہماری معلومات کے تحت اب تک سب سے بڑا بلیک ہول دریافت ہوا ہے۔ فوٹو: سائنس الرٹ اور ناسا

تصویر میں ابیل 85 نامی جھرمٹ نمایاں ہیں جس میں ہماری معلومات کے تحت اب تک سب سے بڑا بلیک ہول دریافت ہوا ہے۔ فوٹو: سائنس الرٹ اور ناسا

 لندن: بلیک ہول اتنے بڑے ہوسکتے ہیں کہ ان کے لیے دیوہیکل کا لفظ چھوٹا ہوتا ہے۔ اب ماہرین نے تاریخی طور پر سب سے بڑا بلیک ہول دریافت کرلیا ہے۔ اس کی کمیت ہمارے سورج سے بھی 40 ارب گنا زائد ہے!

یہ بلیک ہول ہولمبرگ 15 اے نامی کہکشاں کے عین وسط میں موجود ہے۔ یہ کہکشاں خود بہت وسیع اور بیضوی ہے جو ہماری زمین سے 70 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس کے گرد گھومتے ہوئے سیاروں کی بدولت ماہرین نے اس میں موجود بلیک ہول کی کمیت کا اندازہ لگایا ہے جو 40 ارب ستاروں کے برابر ہے۔

اگرچہ اس سے قبل کہکشاؤں اور جھرمٹوں کی حرکیات سے ہولم 15 اے کے بلیک ہول کی کمیت کا اندازہ 310 ارب سورجوں کے برابرتھا۔ تاہم یہ بلیک ہول کی پیمائش بالراست کی گئی تھی۔ لیکن اب نئی تحقیق سے اس بلیک ہول کی نئی کمیت کا اندازہ لگایا گیا ہے جس کی تفصیلات ایسٹروفزیکل جرنل میں شائع ہوئی ہے۔

اس بلیک ہول کو فلکیات کی زبان میں ‘سپر میسوو بلیک ہول‘ کہا جاتا ہے۔ ماہرین نے شوارزچائلڈ ماڈل کے ذریعے بلیک ہول پر غور کیا ہے اور اس کی تصدیق طیفی (اسپیکٹرل) طریقے سے بھی کی گئی ہے۔ اس طرح یہ ہماری معلومات کے مطابق سب سے بڑا اور وزنی بلیک ہول بھی ہے۔ انداز ہے کہ کہ یہ کئی ستاروں اور سیاروں کو مدار سمیت تیزی سے ہڑپ کررہا ہے۔

اس کا ایونٹ ہورائزن یا شوارزچائلڈ ریڈیئس 790 ایسٹرانومیکل یونٹ کے برابر ہے جسے سوچ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ جس کہکشاں میں یہ ملا ہے اس کے قلب میں اتنے زیادہ ستارے موجود نہیں لیکن اطراف میں ستاروں کی بھرمار ہے۔ سائنسداں اگلے مرحلے میں اس کا مکمل ماڈل بنانا چاہتے ہیں تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ یہ غیرمعمولی بلیک ہول آخر کس طرح وجود پذیر ہوا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔