92ء کا کراچی آپریشن کسی جماعت کیخلاف نہیں تھا، مسعود شریف

مانیٹرنگ ڈیسک  جمعـء 20 ستمبر 2013

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

لاہور: سابق سربراہ آئی بی مسعود شریف خٹک نے کہا ہے کہ 1992 کا آپریشن انٹیلی جنس کی معلومات پرمبنی تھا جوکسی بھی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں تھا۔

اس آپریشن سے جن لوگوں کورنجش تھی انھوں نے ہی پولیس اہلکاروں کوہلاک کیا تھا۔ ایکسپریس نیوزکے پروگرام ’’کل تک‘‘ میں میزبان جاوید چوہدری سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف نے بہت درست اقدام کیا ہے، ن لیگ کا سندھ میں مینڈیٹ بہت کم ہے لیکن انھوں نے کراچی کے امن کیلیے سب کو ساتھ لیا اور قائم علی شاہ کوآپریشن کا کپتان مقررکیا ہے۔ اچھی انٹیلی جنس جب بھی ملے گی کراچی میں امن ہوجائیگا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما جاوید ناگوری نے کہاکہ کراچی کے حالات درست سمت کی طرف جا رہے تھے کہ ظفربلوچ کا قتل کردیا گیا۔ ظفر بلوچ نے کراچی میں امن کے لئے آوازبلند کی تھی۔ جن دہشتگردوں نے کراچی کا امن تباہ کیا ان کے خلاف آپریشن ہونا چاہیے۔ ماورائے عدالت قتل نہیں ہونے چاہئیں۔

پیپلزامن کمیٹی ختم ہوچکی مگر کچھ لوگ پیپلزامن پارٹی کیخلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں۔ن لیگ کے رہنما عبدالحکیم بلوچ نے کہا کہ آپریشن کا عوام نے بہت خیر مقدم کیا ہے، ظفر بلوچ  کی ہلاکت پرافسوس ہے کراچی کے حالات کو مزید خراب کرنے کے لیے ان کا قتل کیا گیا ہے قاتلوں کو گرفتار کیاجائے۔ مجھے یقین ہے کہ جب آپ مصلحتوں کا شکار نہ ہوئے تو کراچی کے حالات ٹھیک ہوجائیںگے۔ تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی نے کہاکہ جن سیاسی جماعتوں میں مسلح گروپ ہوں گے اور سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں ان کا ذکر کرے تو پھر آپریشن ہونا چاہیے فورسز نے بہت اچھا آپریشن کیا ہے ایم کیو ایم والے کہتے ہیں کہ کراچی میں جوکچھ ہو رہا ہے وہ ہمارے خلاف ہورہا ہے جب تک آنکھیں بند کرکے آپریشن نہیں ہوگا نتائج حاصل نہیں ہوں گے۔ خدارا اگر پاکستان کو بچانا ہے توکراچی کو بچانا بہت ضروری ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔