- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
چینی سائنسدانوں نے سوار کے بغیر دوڑنے والی سائیکل بنالی
بیجنگ: ڈرائیور کے بغیر چلنے والی گاڑیوں پر ٹیکنالوجی کمپنیوں گوگل اور ٹیسلا کی مشق جاری ہے لیکن چینی ماہرین نے اس ضمن میں ایک اہم کارنامہ انجام دیا ہے، انہوں نے ایسی سائیکل بنائی ہے جو کسی سوار کے بغیر خود دوڑ سکتی ہے، اس میں نصب کمپیوٹر نظام سائیکل کو آواز کی ہدایات پر بھی چلاسکتا ہے۔
ثبوت کے طور پر ایک ویڈیو بنائی گئی ہے جس میں سائیکل کو آواز کے اشاروں پر دائیں، بائیں مڑتے اور سیدھا چلتے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس سائیکل کو رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے ماہرین نے اس پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔
اس کا دل و دماغ ایک کمپیوٹر چپ ’تیانجک‘ ہے جو دو مختلف طریقوں سے سائیکل کو ہدایت دیتی ہے۔ یہ سائیکل خود کو بہت اچھی طرح متوازن رکھتی ہے اور آواز کے بل پر ازخود دوڑتی ہے اور رکاوٹوں کا بھی شعور رکھتی ہے۔
ماہرین نے چپ کے دونوں امور کو کامیابی سے استعمال کیا ہے ورنہ اس سے قبل یہ ممکن نہ تھا۔ یعنی یہ سائیکل ایک خاص چپ کے دونوں پہلو استعمال کرتی ہے۔ یعنی ایک جانب تو اس میں مشین لرننگ کی سہولت ہے اور دوسری جانب انسانی دماغی نیٹ ورک کی طرح عمل کرتی ہے۔
یہ تحقیق سینٹر فار برین انسپائرڈ کمپیوٹنگ ریسرچ نے کی ہے جو سنگہوا یونیورسٹی میں واقع ہے۔ اسے بنانے والے تخلیق کار کہتے ہیں کہ صرف ایک مائیکروچپ سے ہم نے کئی الگورتھم کی پروسیسنگ کرتے ہوئے اسے سائیکل کے ماڈل پر آزمایا ہے۔ اس پر مزید پیش رفت سے ہارڈویئر اور سواریوں کو قابو کرنے میں مدد ملے گی۔
اس سائیکل کو دنیا بھر کے ماہرین نے دیکھا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ چین ایک نئے شعبے ’آرٹیفشل جنرل انٹیلی جنس‘ میں تیزی سے ترقی کررہا ہے، ایک جانب تو دنیا کی جدید ترین اے آئی چپس بنائی جارہی ہیں تو دوسری جانب مصنوعی ذہانت والے نیوز کاسٹر بھی تیار کرلیے گئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔